پاکستان

اسمگلنگ روکنے کیلئے ایران، افغانستان سرحدوں پر 18 مارکیٹس کے قیام کا فیصلہ

Share

اسلام آباد: حکومت نے اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے پاک افغان اور پاک ایران سرحدوں پر 18 مارکیٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ ملے۔

مذکورہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں انہوں نے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت 3 مارکیٹس کے منصوبے کی منظوری بھی دی۔

ان 3 مارکیٹس میں سے 2 بلوچستان جبکہ ایک خیبر پختونخوا میں قائم کی جائے گی اور یہ مارکیٹس آئندہ سال فروری سے اپنا کام شروع کردیں گی۔

 رپورٹ کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسمگلنگ کو چیک کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بنیادی اشیائے خوور و نوش اور کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ایک آرڈیننس نافذ کیا تھا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملک کے ایئرپورٹس اور سرحدوں پر اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار دیتا ہے۔

دوسری جانب قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ تعمیرات اور ڈیولپمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم نے کراچی ماسٹر پلان کو جتنی جلد ممکن کو مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا تا کہ شہر کو بنیادی شہری مسائل مثلاً خستہ حال نکاسی آب، سیوریج سسٹم، پانی کی قلت اور ٹرانسپورٹ کی ناقص سہولیات سے محفوظ کیا جائے۔

اربن فاریسٹری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئ وزیراعظم نے صوبوں کو بڑے شہروں میں سر سبز علاقوں کو بچانے اور ان میں اضافہ کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز پر زور دیا کہ معاشرے سے پٹواری نظام اور بدعنوانی کے خاتمے لیے اراضی ریکارڈ میں ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دیا جائے۔

جس پر چیف سیکریٹری پنجاب نے اجلاس کو تعمیرات اور ہاوسنگ کی منظوری کے لیے ایک آن لائن پورٹل کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ نے وزریراعظم کو بتایا کہ ان کے صوبوں میں بھی آن لائن پورٹل متعارف کروائے جاچکے ہیں۔

چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں 17شہروں کے ماسٹر پلانز کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے، جبکہ 3 شہروں کے ماسٹر پلان مرتب کر لیے گئے ہیں اور 6 شہروں کے پلانز کو دسمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔

چیف سیکریٹری خبیر پختونخواہ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں پشاور اور مردان کے ماسٹر پلان کا جائزہ لیا جارہا ہے ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے لیے ماسٹر پلان کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔