کھیل

پیلے: دنیائے فٹبال کے مشہور کھلاڑی جنھیں برازیل نے ’قومی خزانہ‘ قرار دیتے ہوئے ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی

Share

23 اکتوبر (آج) کو برازیل کے عظیم فٹبالر ایڈسن آرانٹے ڈو نیسسیمنٹو، جنھیں عرف عام میں ’پیلے‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، اپنی 80ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

یہ عالمی شہرت یافتہ سابقہ ایتھلیٹ سنہ 1977 میں فٹبال کے کھیل سے ریٹائر ہونے کے باوجود دنیا کے سب سے زیادہ معروف افراد میں سے ایک ہیں۔

پیلے مرد اور خواتین ایتھلیٹس میں وہ واحد کھلاڑی ہیں جن کی سربراہی میں برازیل نے تین ورلڈ کپ جیتے اور یہ اُن کی شہرت کی ایک اہم وجہ ہے۔ انھوں نے اپنے کلب اور ملک کے لیے 1363 میچز میں 1281 گول سکور کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

ان کی شہرت ریٹائرمنٹ سے پہلے بھی کھیلوں سے ماورا تھی، پھر بھی ایسی بہت سی کہانیاں ہیں جو لوگ تاریخ کا حصہ بننے والی اس مشہور شخصیت کے بارے میں شاید نہ جانتے ہوں۔

پیلے نے ایک ریفری کو گراؤنڈ سے روانہ کیا

پیلے کے کلب سانٹوس ایف سی کا 18 جون 1968 کو کولمبیا کے اولمپک سکواڈ کے ساتھ بوگوٹا میں دوستانہ مقابلہ ہوا تھا۔

پیلے نے جب ایک حریف کھلاڑی کو فاؤل کیا تو ریفری گیلرمو ولاسکوز نے پیلے سے گراؤنڈ چھوڑنے کا کہا۔ ریفری کے اس فیصلے پر پورے سٹیڈیم میں شائقین نے گہری آہ بھری تھی۔ فٹبال میں ریڈ کارڈ کچھ سال بعد سنہ 1970 میں متعارف کروایا گیا تھا۔ ریفری ولاسکوز کے مطابق پیلے نے مخالف کھلاڑی کی بےعزتی کی تھی۔

پیلے

پھر کیا تھا سٹیڈیم میں ایک طوفان برپا ہو گیا۔ سانٹوس کے کھلاڑیوں نے غصے میں ریفری کو گھیرے میں لے لیا اور اس کے نتیجے میں اُس موقع پر لی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریفری ولاسکوز کی آنکھ کے گرد نیل دیکھا جا سکتا ہے۔

شائقین نے بھی اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔

سنہ 2010 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ریفری نے کہا تھا کہ اُس موقع پر اُنھیں میچ چھوڑنے اور ایک لائن مین کو ریفری کی ذمہ داری سونپنے کا کہا گیا تھا جبکہ پیلے کو فوراً ہی میچ میں واپس بلا لیا گیا تھا۔

کیا پیلے نے واقعی جنگ رکوائی تھی؟

سنہ 1960 کی دہائی میں پیلے کی سینٹوس ایف سی دنیا کی مشہور ترین فٹ بال ٹیموں میں سے ایک تھی اورانھوں نے اس شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا بھر میں دوستانہ میچ کھیلے جو بہت منافع بخش تھے۔

ان میں سے ایک میچ جنگ زدہ نائجیریا میں چار فروری 1969 کو کھیلا گیا تھا، سینٹوس نے بینن سٹی میں مقامی الیون کو دو کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دی تھی۔

نائجیریا اس وقت ریاست بیفرا کی علیحدگی کی کوشش کے نتیجے میں خونریز خانہ جنگی کی لپیٹ میں تھا۔

سینٹوس ایف سی کے مورخ گیلرمے گارچے کے مطابق برازیل والے اپنے وفد کی حفاظت کے بارے میں پریشان تھے لہذا فریقین کے مابین جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا۔

پیلے

یہ کہانی گذشتہ کچھ برسوں میں متنازع رہی اور 1977 میں ریلیز ہونے والی پیلے کی پہلی سوانح عمری میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا تھا لیکن 30 سال بعد جاری ہونے والی ایک اور سوانح عمری میں برازیلین سٹار نے اس واقعہ کا تذکرہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو بتایا گیا تھا کہ ’ان کے نمائشی میچ کے لیے خانہ جنگی روک دی جائے گی۔‘

پیلے نے لکھا: ’ٹھیک ہے، مجھے یقین نہیں کہ یہ مکمل طور پر سچ ہے لیکن نائجیریا نے یہ یقینی بنایا کہ جب ہم وہاں ہوں گے تو بایافران حملہ نہیں کریں گے۔‘

پیلے نےکس طرح بیٹلز کو نظر انداز کیا

پیلے سنہ 1975 میں امریکہ کی پہلی پروفیشنل فٹ بال لیگ بنانے کی کوشش میں نیو یارک کاسموس کی جانب سے کھیلنے کے لیے نیو یارک منتقل ہو گئے۔

انھوں نے ایک سکول میں انگریزی سیکھی اور ایک وقفے کے دوران بیٹلز کے جان لینن سے ٹکرا گئے۔

لینن اسی سکول میں جاپانی سیکھ رہے تھے۔ پیلے نے اس بات کا ذکر سنہ 2007 میں لکھی گئی اپنی سوانح عمری میں کیا ہے۔

پیلے کا دعویٰ ہے کہ انھیں لینن نے بتایا تھا کہ وہ اور دوسرے بیٹلز نے سنہ 1966 میں انگلینڈ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے دوران برازیل ٹیم کے ہوٹل جانے کی کوشش کی تھی۔

پیلے نے لکھا کہ ’موسیقار کی ان سے اور باقی ٹیم سے ملنے کی کوششوں کو برازیل کے فٹبال ایسوسی ایشن کے قدامت پسند ڈائریکٹرز نے رد کر دیا تھا۔‘

پیلے

وہ کبھی کسی یورپی کلب کے لیے کیوں نہیں کھیلے

پیلے کے ناقدین کا دعویٰ ہے کہ چونکہ وہ یورپ میں کلب فٹ بال نہیں کھیلے اس لیے اس نے ان کی زندگی آسان بنا دی تھی۔

مسئلہ یہ ہے کہ بہت سارے دوسرے برازیلین کھلاڑیوں کے برخلاف، چاہے وہ مشہور ہوں یا نہ ہوں، پیلے کو اپنے عروج پر بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا تھا۔

سینٹوس ایف سی نے ریال میڈرڈ اور اے سی میلان جیسے کلبز کی پیشکشوں کو اسی دور میں ٹھکرایا تھا جب کھلاڑیوں کا اس فیصلے میں زیادہ ہاتھ نہیں ہوتا تھا کہ انھوں نے کس کلب کی جانب سے کھیلنا ہے۔

انھیں برازیل میں رکھنے کا دباؤ حکومت کے اعلی عہدیداروں کی طرف سے بھی آیا تھا۔ سنہ 1961 میں اس وقت کے صدر جینیو کوڈروس نے ایک فرمان جاری کیا تھا جس کے تحت پیلے کو ’قومی خزانہ‘ قرار دیا گیا تھا جسے باہر نہیں بھیجا جا سکتا تھا۔

برازیل کے لیجنڈ نے آخر کار غیر ملکی کلب کے لیے کھیلا لیکن صرف 1975 میں جب وہ امریکی ٹیم نیو یارک کاسموس میں شامل ہوئے۔

پچاس سال کی عمر میں پہلی بار برازیل ٹیم کی کپتانی کی

آپ نے بالکل صحیح پڑھا۔ پیلے نے اپنے کیریئر میں صرف ایک بار برازیل کا آرم بینڈ پہنا۔ وہ ہمیشہ کلب اور ملک دونوں کی کپتانی سے انکار کرتے تھے۔

یہ اُس وقت ہوا جب انھوں نے 50 سال کی عمر میں برازیل کے لیے کھیلا۔ یہ واقعہ سنہ 1990 میں قومی ٹیم کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے 19 سال بعد پیش آیا۔

پیلے

انھوں نے اپنی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر میلان میں برازیل بمقابلہ ریسٹ آف دی ورلڈ کے دوستانہ میچ میں حصہ لیا تھا جس میں پیلے نے میچ کے پہلے 45 منٹ کھیلے۔

برازیل کو 2-1 سے شکست ہوئی مگر اس کی وجہ شہرت کچھ اور بنی۔ فلومینینس کے سٹرائیکر رونالڈو تھے جن کے پاس ایک موقع آیا تھا کہ وہ پیلے کو پاس دیتے اور وہ باآسانی گول سکور کر پاتے لیکن پیلے کے اعزاز میں منعقدہ اس میچ میں رونالڈو نے خود گول کرنے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام رہے۔

رینالڈو نے سنہ 2010 میں برازیل کی ویب سائٹ گلوبو ایسپورٹ کو بتایا ’اُنھیں پہلے مجھ پر تھوڑا سا غصہ آیا تھا۔‘

جب پیلے کیریبین میں اغوا ہوئے

سینٹوس ایف سی کے کھلاڑی پانچ ستمبر 1972 کو ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو میں کھیل کر خوش نہیں تھے۔

ڈیفینڈر اوبردان نے سنہ 2010 میں برازیل کے اخبار زیرو ہورا کو بتایا ’یہاں شدید بدامنی پھیل چکی تھی اور ہم نے سڑکوں پر ٹینکوں کو دیکھا۔‘

انھوں نے اپنے بیان میں مزید یہ بھی کہا کہ ’ہم سب متفق تھے کہ اس میچ کو جلد از جلد ختم کریں تاکہ ہم ہوائی جہاز تک جلد از جلد پہنچ سکیں۔‘

لیکن جب پیلے نے 43ویں منٹ پر گول کیا تو ٹیم کو اندازہ نہیں تھا کہ اس کے نتیجے میں شائقین کا ردعمل کیا ہو گا۔

شائقین نے پورٹ آف سپین سٹیڈیم کی پچ پر دھاوا بول دیا اور جلد ہی ایک جشن کی پریڈ میں پیلے کو کندھوں پر اُٹھا کر شہر کی سڑکوں پر مارچ کرنا شروع کر دیا۔

جب سلویسٹر سٹالون کی جگہ گول کیا

جب 1980 میں ’اسکیپ ٹو وکٹری‘ کی شوٹنگ شروع ہوئی تو پہلی دو راکی فلموں کی کامیابی کی وجہ سے سلویسٹر سٹیلون فلم انڈسٹری میں کافی مقبول تھے۔

اسکیپ ٹو وکٹری میں دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی الیون اور قیدیوں کی ایک ٹیم کے مابین ایک فرضی میچ کی کہانی سنائی گئی۔

پیلے وہاں ورلڈ کپ کے فاتح بابی مور اور اوسسی ارڈائل جیسے دیگر فعال اور ریٹائرڈ پروفیشنل فٹ بالرز کے ساتھ موجود تھے جبکہ سٹیلون گول کیپر کا کردار ادا کر رہے تھے مگر انھیں اس میں خاصی کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

یہاں تک کہ ایک منظر میں پیلے نے ایک اکروبیٹک سائیکل کک ماری اور پہلے ہی شاٹ میں بال نشانے پر لگی۔

پیلے

دلچسپ بات یہ ہے کہ پیلے نے رواں ماہ کے شروع میں برازیل کی ویب سائٹ یو او ایل کو ایک ویڈیو انٹرویو میں بتایا تھا کہ دراصل گول سٹالون نے سکور کرنے تھے۔

’اصل سکرپٹ میں سٹالون سٹرائیکر تھا اور مجھے گوئلی بننا تھا۔‘

سٹالون کے بارے میں بات کرتے ہوئے پیلے نے ہنستے ہوئے کہا ’لیکن وہ اپنی پوری زندگی گیند کو لات نہیں مار سکے۔‘

حقیقت یہ ہے کہ پیلے ایک اچھے گول کیپر تھے

پیلے کو یقینی طور پر مایوسی نہیں ہوتی اگر وہ اسکیپ ٹو وکٹری میں گول کیپر کا کردار ادا کرتے۔

حقیقی زندگی میں بھی پیلے کلب اور ملک کے لیے گول کیپر کے طور پر کھیلنے کے لیے نامزد کھلاڑی تھے۔ اُس دور میں جب ٹیمیں ہر میچ میں صرف ایک تبدیلی کر سکتی تھیں۔

انھوں نے حقیقت میں اپنے کیریئر میں سینٹوس ایف سی کے لیے چار مرتبہ گول کیپر کے فرائض انجام دیے۔

اس میں سنہ 1964 میں برازیلین کپ کا سیمی فائنل بھیں شامل ہے۔ ٹیم نے تمام میچز جیتے تھے اور پیلے نے ایک بھی گول نہیں ہونے دیا تھا۔

لیکن صرف ایک ہی پیلے نہیں

شائقین نعرے لگاتے تھے کہ ’صرف ایک پیلے ہے‘ اور یہ نعرہ لگا کر خوش ہوتے تھے مگر درحقیقت ایسا نہیں، کم از کم الفاظ کی حد تک تو نہیں۔

پیلے کے کارناموں کا مطلب یہ ہے کہ انہی کے نام والے کھلاڑی پوری دنیا میں موجود ہیں۔

افریقہ کے ایک مشہور فٹ بالر جن کا پیدائشی نام عابدی عیو تھا مگر وہ گھانا اور متعدد یورپی کلبوں کے لیے عابدی پیلے کے نام سے مشہور ہوئے تھے۔

انگلینڈ میں، کیپ وردے کے ڈیفنڈر پیڈرو مونٹیرو، جو سنہ 2006 میں ساؤتھ ہیمپٹن کی ٹیم میں شامل ہوئے تھے، انھیں بھی پیلے کے نام سے جانا جاتا تھا اور اُنھیں یہ عرفیت بچپن ہی میں دی گئی تھی۔

پیلے

لیکن پیلے کے اثر کا پیمانہ اُس نام سے لیا جا سکتا ہے جس نام سے انھیں بپتسمہ کیا گیا تھا۔

برازیل کی ایک سرکاری ایجنسی کے مطابق ایڈسن پیلے کے کارناموں کے بعد اس نام کا انتخاب بے تحاشا کیا گیا۔

1950 کی دہائی میں، برازیل میں 43511 افراد کا نام ایڈسن تھا۔ دو دہائیوں بعد، جب پیلے نے ایک ہزار سے زیادہ گول سکور کیے اور تین ورلڈ کپ جیتے تو اس کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 111000 ہو گئی تھی۔

ایک بے تاج بادشاہ جو صدر بھی بن سکتا تھا؟

1990 میں پیلے نے بین الاقوامی پریس میں یہ اعلان کیا کہ وہ 1994 کے انتخابات میں برازیل کے صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔

ایسا ہوا تو نہیں لیکن پیلے نے اسی کی دہائی میں سیاست میں قدم رکھا تھا۔ وہ سنہ 1995 سے سنہ 1998 تک برازیل کے کھیلوں کے وزیر تھے اور انھوں نے ایسی قانون سازی کی جس پر پیشہ ور فٹبالرز کو کلبوں کے ساتھ زیادہ سودے بازی کی طاقت مل گئی، یہ حق ان کے اپنے دور میں کھیلنے والوں کو حاصل نہ تھا۔