دنیابھرسے

اقوام متحدہ آج پاکستان میں انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لے گا

Share

اقوام متحدہ برائے انسانی حقوق کونسل کے عالمگیر معیادی جائزہ ورکنگ گروپ آج جینوا میں پاکستان میں انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لے گی۔

 رپورٹ کے مطابق امریکا سمیت متعدد ممالک نے پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق مسائل پر سوالات اٹھائے تھے۔

پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جس کے انسانی حقوق کا ریکارڈ عالمگیر معیادی گروپ اجلاس کے دوران جائزہ لے گا، یہ اجلاس 3 فروری تک جاری رہے گا۔

قبل ازیں پاکستان کا پہلا ، دوسرا اور تیسرا عالمگیر معیادی جائزہ بالترتیب مئی 2008، اکتوبر 2012 اور نومبر 2017 کو لیا گیا تھا۔

وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر آج ہونے والے اجلاس میں نمائندگی کریں گی۔

امریکا نے پاکستان کے معاشرے اور جمہوری عمل میں خواتین سمیت نسلی اور مذہبی کمیونٹی کے ارکان کی مساوی شرکت کے بارے میں پوچھ گچھ کی ہے۔

امریکا پاکستانی عوام کے خلاف مبینہ طور پر ملٹری کنٹرول کے استعمال سے نمٹنے کے حکومتی منصوبے کے حوالے سے بھی جاننا چاہتا ہے۔

اس کے علاوہ امریکا نے فلاحی اداروں اور بین الاقوامی فلاحی اداروں پر پابندی کے حوالے سے سوال اٹھایا، جو پاکستانی عوام کو بالخصوص سیلاب کے دوران ضروری امداد اور سروس فراہم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

علاوہ ازیں، صحافیوں سمیت دیگر کے لیے آزادی اظہار رائے، ماحولیاتی تبدیلوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے، ٹرانس جینڈر پر تشدد اور امتیازی سلوک کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے ہیں۔

سویڈن نے پاکستان سے گھریلو تشدد کے متاثرین کی مدد کے لیے حکومتی اقدامات کے حوالے سے استفسار کیا ہے، علاوہ ازیں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے خلاف جرائم اور چھوٹی عمر میں شادی کرنے سے متعلق کیسز کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاناما نے پاکستان کے قانون سازوں سے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر قسم کے صنفی بنیاد پر تشدد و گھریلو تشدد، ریپ جیسے جرائم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا، اس کے علاوہ دہشت گرد گروہوں کی جانب سے اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقے کے افراد کو لاحق خطرات کے حوالے سے پاکستانی اقدامات کا بھی جائزہ لے گا۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے انسانی حقوق کے جائزے کے لیے سمری تیار کی ہے۔

پاکستان کا تعاون

تیسرے عالمگیر معیادی جائزے کے بعد سے پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کی کوشش کی ہے اور بین الاقوامی انسانی فرائض کی تعمیل کے لیے جدوجہد کی ہے، پاکستان نے حال ہی میں معیادی رپورٹ نسلی امتیاز کے خاتمے کی کمیٹی، انسانی حقوق کی کمیٹی، بچوں کے حقوق کی کمیٹی اور تشدد کے خلاف کمیٹی کو جمع کروائی ہے۔

عالمگیر معیادی جائزہ ورکنگ گروپ اور انسانی حقوق کے دیگر گروپ کے ساتھ پاکستان کی مسلسل شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اپنے عوام کے شہری، سیاسی، معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

کسی بھی ترقی پذیر ملک کی طرح پاکستان کو وسائل کے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کووڈ-19، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور معاشی اور مالی بحران شامل ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان کا چوتھا عالمگیر معیادی جائزہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش، سیاسی بحران، معاشی عدم استحکام ، موسمیاتی بحران کا ماحول ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مہم کے رکن رمل موحیدین نے بیان میں کہا کہ عالمگیر معیادی جائزہ پاکستان کو گزشتہ جائزوں کے تحت سفارشات پر عمل درآمد کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

پاکستان نے جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان عوامل کے خلاف قانون سازی کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔