دنیابھرسے

لگتا ہے حکومت نے عمران خان کو ریاست کا دشمن نمبر 1 بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے، زلمے خلیل زاد

Share

امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ (پاکستان کی) حکومت نے عمران خان کو ریاست کا دشمن نمبر ایک بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ پاکستان کی پارلیمنٹ، جس پر حکومتی اتحاد کا کنٹرول ہے، سپریم کورٹ سے عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دینے اور آئندہ چند روز میں پی ٹی آئی پر پابندی لگا سکتی ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح کے اقدامات پاکستان میں سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے بحران کو مزید گہرا کریں گے جب پہلے ہی کچھ ممالک کی جانب سے طے شدہ سرمایہ کاری کو معطل کیا جاچکا ہے۔

سابق امریکی سفارتکار نے کہا کہ (ملک کوٌ) آئی ایم ایف سے ملنے والی معاونت شکوک کا شکار ہے اگر مذکورہ اقدامات کیے گئے تو پاکستان کے لیے بین الاقوامی حمایت میں مزید کمی آئے گی، سیاسی انتشار اور تشدد بڑھنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستانی سیاسی رہنما تباہ کن چھوٹی سیاست سے اوپر اٹھیں گے جو قومی مفاد کو نقصان پہنچاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ ایسے کھیل میں استعمال ہونے سے منع کرے گی جو ملکی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں، میری پاکستان کے حوالے سے تشویش بڑھتی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ زلمے خلیل زاد نے پاکستانی سیاست کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان اور پی ٹی آئی کے حق میں کوئی بیان دیا ہو۔

اس سے قبل لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے سنجیدہ کوشش، جرات مندانہ سوچ اور حکمت عملی کی ضرورت کا وقت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنے، پھانسی دینے، قتل کرنے وغیرہ کے ذریعے تسلسل کے ساتھ نسل کشی غلط راستہ ہے اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو گرفتار کرنے سے بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔

انہوں نے پاکستان کے موجود چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دو مرحلوں پر مبنی حل تجویز کرتے ہوئے کہا کہ پہلا قدم جون کے اوائل میں ہونے والے عام انتخابات کی تاریخ طے کرنا ہے تاکہ مزید بحران روکا جا سکے۔

زلمے خلیل زاد نے تمام اہم سیاسی جماعتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو غلط ہوا ہے اس کا مقابلہ کریں اور ملک کو مستحکم، سلامتی اور خوش حالی کی راہ پر گامزن اور مسائل سے بچانے کے لیے مخصوص منصوبہ بندی تجویز کرنے کی ضرورت ہے۔

جس پر دوٹوک ردِ عمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کے بارے میں بن مانگے مشوروں کی ضرورت نہیں ہے۔

امریکی سینیٹر کا پاکستان کی سیاسی صورتحال پر اظہارِ تشویش

دوسری جانب امریکی سینیٹر جیکی روزن نے بھی پاکستان کی سیاسی صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد پر تشویش ہے اور میں تمام جماعتوں سے اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے اور قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے پاکستانی عوام کی فکر ہے خاص طور پر ایسے میں کہ جب وہ حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والے انسانی بحران سے باہر نکل رہے ہیں۔