دنیابھرسے

جاپان: فائرنگ اور چاقو کے حملے میں خاتون اور دو پولیس اہلکار ہلاک

Share

وسطی جاپان کے ایک فارم میں فائرنگ اور چاقو کے حملے میں ایک خاتون اور دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق واقعہ سے متعلق یہ تفصیلات پولیس نے فراہم کیں۔

پولیس اور میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ شخص جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 30 سال کے قریب کی عمر کا کسان ہے، وہ واقعے کے بعد ایک عمارت کے اندر چھپا ہوا تھا جہاں چوتھا شخص بھی زخمی بھی ہوا۔

کیوڈو نیوز نے رپورٹ کیا کہ ملزم کی ماں اس عمارت سے فرار ہو گئی جہاں وہ چھپا ہوا تھا۔

حکام نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ناگانو ریجن میں جہاں یہ حملہ ہوا وہاں ناکانو شہر کے آس پاس کے نیم دیہی علاقے میں گھر کے اندر رہیں۔

یہ جاپان میں پرتشدد جرائم کی بہت کم سامنے آنے والی مثال ہے جب کہ ملک میں قتل کی شرح کم ہے اور بندوق سے متعلق دنیا کے سخت ترین قوانین نافذ ہیں۔

پبلک براڈکاسٹر این ایچ اے اور دیگر بڑے میڈیا آؤٹ لیٹس نے کہا کہ خاتون کو چاقو مارا گیا اور دو پولیس افسران کو دوپہر کے وقت کیے گئے حملے میں گولی ماری گئی۔

ناگانو پولیس ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت 46 سالہ یوشیکی تمائی اور 61 سالہ تاکو آئیکیوچی کے نام سے ہوئی۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ متوفی خاتون کی عمر 40 یا 50 کی دہائی میں تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دو مزید خواتین بھی اس گھر سے فرار ہو گئیں جہاں مشتبہ شخص چھپا ہوا تھا۔

ایک عینی شاہد نے این ایچ کےکو بتایا کہ اس نے ایمرجنسی سروسز کو کال کی، این ایچ کے نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نے اس کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے پولیس اہلکاروں پر گولی چلائی جو شاٹ گن تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اہلکار کار کے اندر تھے کہ حملہ آور نے ہتھیار گاڑی کی کھڑکی کے ساتھ رکھا اور دو بار فائرنگ کی۔

کیوڈو نیوز نے کہا کہ ایک اور شخص حملے میں زخمی ہوا لیکن اسے ریسکیو نہیں جا سکا کیونکہ زخمی اس عمارت کے بہت قریب تھا جہاں مشتبہ شخص چھپا ہواتھا۔

جاپان گزشتہ سال جولائی میں اس وقت دہل کر رہ گیا تھا جب سابق وزیر اعظم شنزو آبے کو دن دیہاڑے بظاہر گھریلو ساخت بندوق سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

شنزو آبے کے ملزم قاتل نے مبینہ طور پر سیاست دان کو یونیفیکیشن چرچ سے روابط کی بنیاد پر نشانہ بنایا تھا۔

اور گزشتہ ماہ ایک شخص کو مبینہ طور پر وزیر اعظم کی جانب پائپ بم جیسا دھماکا خیز مواد پھینکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جب وہ مغربی شہر واکایاما میں مہم چلا رہے تھے۔

مقامی عدالت نے رواں ہفتے کہا کہ وزیراعظم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور جائے وقوع پر گرفتار کیے گئے شخص کا تین ماہ تک نفسیاتی معائنہ کیا جائے گا۔

مبینہ طور پر مشتبہ شخص ناکام حملے کے اپنے مقصد کے بارے میں خاموش رہا تھا۔