پاکستان

بجلی 3 روپے 55 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کیلئے نیپرا میں درخواست دائر

Share

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے سابق واپڈا تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں 3 روپے 55 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ دسمبر میں صارفین سے مزید 33 ارب روپے وصول کیے جاسکیں حالانکہ سستے مقامی ایندھن سے 76 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے۔

 رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ سالانہ بیس ٹیرف میں تقریباً 26 فیصد اضافے اور فی الوقت لاگو سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے تحت تقریباً 18 فیصد اضافے کے علاوہ ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کو دسمبر میں بجلی کی کم کھپت کے باجود کم ہی فائدہ ہوگا کیونکہ اکتوبر میں نسبتاً زیادہ استعمال ہونے والے یونٹس پر ان سے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اتنی بڑی رقم وصول کی جائے گی۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے ماضی کی کچھ ایڈجسٹمنٹس کے لیے 28 ارب روپے سے زیادہ کا دعویٰ کیا ہے، جس کے نتیجے میں اکتوبر میں پیداواری لاگت صرف 59 پیسے کی بجائے 2.95 روپے فی یونٹ اضافی آئی ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے سامنے دائر درخواست میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے اکتوبر میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے دسمبر کے بلوں میں 3.54 روپے فی یونٹ اضافی ایف سی اے چارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے، نیپرا نے درخواست منظور کرتے ہوئے 29 نومبر کو عوامی سماعت مقرر کر دی ہے۔

ایف سی اے میں اس حقیقت کے باوجود اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ یکم جولائی سے بنیادی اوسط ٹیرف میں تقریباً 7.5 روپے فی یونٹ کا اضافہ ہوچکا ہے، اضافی لاگت قابل ذکر ہے کیونکہ ستمبر میں فراہم کردہ تقریباً 76 فیصد بجلی سستے مقامی ایندھن سے پیدا کی گئی۔

نیشنل گرڈ میں ہائیڈرو پاور کا حصہ اکتوبر میں گھٹ کر 32.54 فیصد رہ گیا جو اگست اور ستمبر میں 37.6 فیصد تھا، ایل این جی کے ذریعے بجلی کی پیداوار ستمبر میں 16 فیصد سے بڑھ کر 20.25 فیصد ہو گئی، اکتوبر کے دوران بجلی کی پیداوار میں جوہری توانائی 19 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر آگئی۔

اکتوبر میں کوئلے کے ذریعے بجلی کی پیداوار تقریباً 14 فیصد رہی، جو ستمبر میں 11.08 فیصد تھی، کوئلے سے بجلی کی پیداوار کا کل حصہ اکتوبر میں بڑھ کر 17.5 فیصد ہو گیا جو ستمبر میں 16 فیصد تھا، گیس سے بجلی کی سپلائی ستمبر میں 7.54 فیصد سے کم ہو کر اکتوبر میں 7.35 فیصد رہ گئی۔

ایل این جی کے ذریعے بجلی کی پیداواری لاگت ستمبر میں 24.2 روپے تھی جو اکتوبر میں کم ہو کر 23.7 روپے فی یونٹ ہو گئی، مقامی گیس سے بجلی کی پیداواری لاگت اکتوبر میں قدرے بڑھ کر 13.6 روپے فی یونٹ ہو گئی جو ستمبر میں 13.52 روپے فی یونٹ تھی۔

مقامی کوئلے کے ذریعے پیداوار کی لاگت اکتوبر میں 58 فیصد اضافے سے 12 روپے فی یونٹ ہوگئی جو ستمبر میں 7.6 روپے فی یونٹ تھی، درآمدی کوئلے کے ذریعے پیداوار کی لاگت اکتوبر میں 13.3 روپے فی یونٹ ہوگئی جو ستمبر میں 15.79 روپے اور اگست میں 20 روپے فی یونٹ تھی۔

قابل تجدید توانائی کے ذرائع نے اکتوبر میں بجلی کی پیداوار میں تقریباً 3.1 فیصد حصہ ڈالا، جو ستمبر میں 3.9 فیصد تھا، ہوا، شمسی توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں کوئی ایندھن لاگت نہیں ہوتی جبکہ بیگاس کے ذریعے بجلی کی پیداواری لاگت تقریباً 6 روپے فی یونٹ ہی رہی۔