پاکستان

حکومتِ پنجاب کا بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی کا حکم کالعدم قرار

Share

سپریم کورٹ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتِ پنجاب کے اقدامات پر اطمینان جبکہ سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ہے اس کے علاوہ ملک میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کی تمام ضروریات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لا بینچ نے گزشتہ روز کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کی تھی جس کا تحریری فیصلہ آج جاری کیاگیا۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وبا کی روک تھام کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اس کے ساتھ کورونا وائرس سے متعلق قانون سازی کے لیے حکومت سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی گئی جبکہ تمام صوبوں نے بھی کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کروائی ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکل اسٹال فرنٹ لائن پرہیں، طبی عملے کو تمام ضروری طبی سامان فراہم کیا جائے۔‎

ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سندھ کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ کراچی میں 11 یونین کونسلز کو کیوں سیل کیا گیا اس کی سندھ حکومت نے کوئی ٹھوس وجہ نہیں بتائی جبکہ حکومت کو یونین کونسلز میں متاثرہ افراد کی تعداد کا بھی علم نہیں، سندھ میں عوام انتظامیہ سے تنگ آکر سراپا احتجاج ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی کہ حکومتِ سندھ کی جانب سے 8 ارب روپے کا مفت راشن تقسین کیا گیا جو ہمیں نہیں معلوم کے کس حد تک سچ ہے البتہ یہ بات واضح ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے راشن کی خریداری اور تقسیم کے حوالے سے عدالت میں کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے صوبائی حکومت کے اقدامات پر مشتمل جامع رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔

عدالت نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کی رپورٹس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان علاقوں میں کووِڈ 19 کی صورتحال اتنی خطرناک نہیں۔

دوسری جانب حکومت پنجاب نے بھی عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی اور تمام ضروری معلومات سے آگاہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا مکمل تحفظ کیا جارہا ہے اور ریاستی ادارے لوگوں کی بقا کے لیے ہر ضروری اقدام کررہے ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈاکٹر اور طبی عملہ جو اس وبا سے صفِ اول میں لڑ رہا ہے خصوصی طور پر اس خطرے سے متاثر ہیں لہٰذا تمام حکومتیں ڈاکٹروں کی ضروریات کو پوری کریں۔

عدالت نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ مختلف جگہوں پر ڈیوٹی کی کال کے بغیر ڈاکٹر اور طبی عملہ کام کررہا ہے اور انہیں کھانا تک فراہم نہیں کیا جارہا ہے جو ہماری نظر میں ایک حساس معاملہ ہے اس لیے تمام حکومتیں ان کی شکایات کو دور کریں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہسپتالوں اور دیگر مقامات پر کام کرنے والے صفائی کے عملے کی حالت اچھی نہیں اور انہیں بھی مختلف بیماریوں کا خطرہ ہے لیکن انہیں مناسب تحفظ فراہم نہیں کیا گیا کہ وہ بغیر کسی خوف کے کام کرسکیں۔

عدالت نے وفاقی اور صوبوں کے ساتھ گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے حکام کو حکم دیا کہ صفائی کرنے والے عملے کا بھی خیال رکھا جائے اور انہیں محفوظ لباس فراہم کیے جائیں۔

تحریری حکم کے مطابق حکومت پنجاب نے ایک حکم جاری کیا جس کے تحت بین الصوبائی نقل و حرکت معطل ہوگئی ہے اس حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ مذکورہ حکم آئین کی دفعہ 15کے تحت دیا گیا تاہم انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ حکومت اس قسم کا حکم نہیں دے سکتی بلکہ یہ مقننہ کے ذریعے بنائے گئے قانون کے تحت کیا جاسکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ وہ حکومت کو اس قسم کے اقدامات قانون ساز اسمبلی کے ذریعے کرنے کا کہیں گے جس پر عدالت نے حکومت پنجاب کی جانب سے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔

کورونا وائرس کے حوالے سے اٹھائےگئے حکومتی اقدامات پر از خود نوٹس کیس کی مزید سماعت 20 اپریل کو ہوگی۔