کالم

اگراللہ کی رضا چاہیے توڈرکیسا

Share

نصوح ایک عورت نما آدمی تھا باریک آواز،بغیر داڑھی اور نازک اندام مرد،وہ اپنی ظاہری شکل وصورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زنانہ حمام میں عورتوں کا مساج کرتا اور میل اتارتا تھا کوئی بھی اس کی حقیقت نہیں جانتا تھا سبھی اسے عورت سمجھتے تھے یہ طریقہ اس کے لیے ذریعہ معاش بھی تھا اور عورتوں کے جسم سے لذت بھی لیتا تھا کئی بار ضمیر کے ملامت کرنے پر اس نے اس کام سے توبہ بھی کی لیکن ہمیشہ توبہ توڑتا رہا ایک دن بادشاہ کی بیٹی حمام گئی حمام اور مساج کرانے کے بعد پتہ چلا کہ اس کا ایک گراں بہا ہیرا کھو گیا ہے بادشاہ کی بیٹی نے حکم دیا کہ سب کی تلاشی لی جائے سب کی تلاشی لی گئی ہیرا نہیں ملا نصوح رسوائی کے ڈر سے ایک جگہ چھپ گیا جب اس نے دیکھا شہزادی کی کنیزیں اسے ڈھونڈ رہی ہیں تو سچے دل سے خدا کو پکارااور خدا کی بارگاہ میں دل سے توبہ کی اور وعدہ کیا آئیندہ کبھی یہ کام نہیں کرونگا میری لاج رکھ لے مولا
دعا مانگ ہی رہا تھا کہ اچانک باہر سے آواز سنائی دی کہ نصوح کو چھوڑ دو ہیرا مل گیا ہے نصوح نم آنکھوں سے شہزادی سے رخصت لے کر گھر آ گیا نصوح نے قدرت کا کرشمہ دیکھ لیا تھا اس نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کام سے توبہ کر لی کئی دنوں سے حمام نہ جانے پر شہزادی نے بلا بھیجا کہ حمام آکر میرا مساج کرے لیکن نصوح نے بہانہ بنایا میرے ہاتھ میں درد ہے مساج نہیں کر سکتا ہوں نصوح نے سوچا اب اس شہر میں رہنا اس کے لیے مناسب نہیں سبھی عورتیں اس سے مساج کروانا پسند کرتی ہیں اس کو چاہتی ہیں وہ کب تک ان کے اصرار کو ٹالے گا اس نے جتنا بھی مال کمایا تھا سب غریبوں میں بانٹ دیا
اور شہر سے نکل کر کئی میل دور ایک پہاڑی پر ڈیرہ ڈال کر اللہ کی عبادت میں مشغول ہو گیا ایک دن اس کی نظر ایک بھینس پر پڑی جو اس کے قریب گھاس چر رہی تھی اس نے سوچا یہ کسی چرواہے سے بھاگ کر یہاں آ گئی ہے جب تک اس کا مالک نہ آجائے تب تک میں اس کی دیکھ بھال کر لیتا ہوں لہذا اس کی دیکھ بھال کرنے لگا کچھ دن بعد ایک تجارتی قافلہ راستہ بھول کر ادھر آ گیا جو بھوک پیاس سے نڈھال تھا انہوں نے نصوح سے پانی مانگا نصوح نے سب کو بھینس کا دودھ پلایا اور سب کو سیراب کر دیا قافلے والوں نے اس سے شہر کا راستہ پوچھا نصوح نے ان کو آسان اور نزدیکی راستہ بتایا نصوح کے اخلاق سے متاثر ہو کر تاجروں نے جاتے ہوئے اسے بہت سارا مال بطور تحفہ دیا نصوح نے ان پیسوں سے وہاں کنواں کھدوا دیا آہستہ آہستہ وہاں لوگ بسنے لگے وہاں کے لوگ نصوح کو بڑی عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے رفتہ رفتہ نصوح کی نیکی کے چرچے بادشاہ تک جا پہنچے بادشاہ کے دل میں نصوح سے ملنے کا اشتیاق پیدا ہوا اس نے نصوح کو پیغام بھیجا کہ بادشاہ آپ سے ملنا چاہتے ہیں مہربانی کر کے دربار تشریف لے آئیں جب نصوح کو بادشاہ کا پیغام ملا تو اس نے ملنے سے انکار کر دیا اور معذرت چاہی کہ مجھے بہت سارے کام ہیں میں ملنے نہیں آ سکتا بادشاہ کو بہت تعجب ہوا مگر اس کی بے نیازی کو دیکھ کر ملنے کی طلب اور بڑھ گئی بادشاہ نے کہا اگر نصوح نہیں آ سکتے تو ہم خود اس کے پاس جائیں گے جب بادشاہ نصوح کے علاقے میں داخل ہوا خدا کی طرف سے ملک الموت کو حکم ہوا بادشاہ کی روح قبض کر لے چونکہ بادشاہ بطور عقیدت مند نصوح کو ملنے آرہا تھا اور رعایا بھی نصوح کی خوبیوں کی گرویدہ تھی اس لیے نصوح کو بادشاہ کے تخت پر بٹھا دیا گیا نصوح نے اپنے ملک میں عدل و انصاف کا نظام قائم کیا وہی شہزادی جسے عورت کا بھیس بدل کر ہاتھ لگاتے ہوئے بھی ڈرتا تھا اس شہزادی نے نصوح سے شادی کر لی ایک دن نصوح اپنے دربار میں بیٹھا لوگوں کی داد رسی کر رہا تھا
کہ ایک شخص وارد ہوا اور کہنے لگا کچھ سال پہلے میری بھینس گم ہو گئی تھی بہت ڈھونڈا مگر نہیں ملی برائے مہربانی میری مدد فرمائیں نصوح نے کہا تمھاری بھینس میرے پاس ہے آج جو کچھ میرے پاس ہے وہ تمھاری بھینس کی وجہ سے ہے نصوح نے حکم دیا میرے مال و دولت کا آدھا حصہ بھینس کے مالک کو دیا جائے وہ شخص خدا کے حکم سے کہنے لگا اے نصوح جان لو نہ میں انسان ہوں نہ ہی وہ جانور بھینس بلکہ ہم دو فرشتے ہیں جو تمھارے امتحان کے لیے آئے تھے یہ سارا مال اور دولت تمھارے سچے دل سے توبہ کرنے کا صلہ ہے یہ سب کچھ تمہیں مبارک ہو۔۔ وہ دونوں فرشتے نظروں سے غائب ہو گئے اسی وجہ سے سچے دل سے توبہ کرنے ”کو توبہ نصوح“ کہتے ہیں تاریخ کی کتب میں نصوح کو بنی اسرائیل کے ایک بڑے عابد کی حیثیت سے لکھا گیا ہے (کتاب مثنوی معنوی، دفتر پنجم انوار المجالس صحفہ 432۔
سبق۔ جو رزق کمانے کے لیے اللہ کا ناپسندیدہ کام کیا کرتا تھا جب وہ کام اللہ کے خوف کی وجہ سے چھوڑا تو اللہ نے رزق کے اسباب پیدا کیے اور بادشاہت تک عطا کر دی حرام طریقے سے لذت حاصل کرنا چھوڑا تو اللہ نے نکاح میں شہزادی دے دی اللہ تعالےٰ سب کو نیکی اور برے کاموں سے سچے دل سے توبہ کی توفیق عطا فرمائے
میرا اس کہانی لکھنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ بعض اوقات ہم جائز کاموں میں بھی اس قدر دشواریاں پیدا کر دیتے ہیں کہ جنکی وجہ سے ایک جنگی ماحول بن جاتا ہے عدم برداشت اور تکبر اس کو مہمیز دیتے ہیں
بلا شبہ عمران خان کی نیت پر کوئی شبہ نہیں وہ اپنے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنا چاہتے ہیں ان کا ماضی جو بھی تھا لیکن اب ان کو طعنوں کی باڑھ پر رکھنا،ہر کام میں روڑے اٹکانا،پرانے تعلقات کا ناجائز فائدہ اٹھانا،پینتیس سالہ اقتدار کی باقیات اتنی آسانی سے ہٹائی نہیں جا سکتیں آگ بجھ بھی جائے تو چنگاری باقی رہتی ہے جس کو سابق حکمران اپنی بیبیوں سے ہوا دلواتے رہتے ہیں عمران خان نے ہر کام اداروں پر چھوڑ دیا ہے وہ چاہتے ہیں ادارے اپنا راستہ خود بنائیں انہیں ڈکٹیٹ نہ کرنا پڑے لیکن ہر بار نیب اور عدالتوں کی جانبداریاں احتساب کے عمل کو آگے نہیں بڑھنے دیتیں اس کا نقصان یہ ہوا ہے کہ خود عمران خان کے حمائتی بد دل ہونے لگے ہیں وہ سمجھتے ہیں ہمارے ساتھ جھوٹے وعدے کیے گئے ایک بھی مجرم کو سزا نہیں ہوئی ارے بھئی میں نے تو پہلے دن سے کہا تھا ایک اکیلا عمران کیا کر سکتا ہے ملک کا آئین بنا ہی طاقتوروں کے لیے ہے عمران خان ہاتھ میں کوڑا نہیں اٹھا سکتا نہ جا کے ان کو جیلوں میں ٹھونس سکتا ہے جب گواہ خرید لیے جائیں یا غائب کر دیے جائیں عدالتیں بھی مجبور ہو جاتی ہیں کہ ملزم کو شک کا فائدہ دیا جائے یہ کام ایک دن میں نہیں ہوا برسوں لگے ہیں ایک مخصوص طبقہ وجود میں آ چکا ہے جس نے تمام اداروں کو یرغمال بنا لیا ہے آہستہ آہستہ ادارے ان کے خوف سے نکلیں گے جن کو ہم مافیا کہتے ہیں میرا عمران خان کو مشورہ ہے کہ ہاتھ ہولا رکھیں اپنا مشہور فقرہ بولنا بند کریں ”کسی کو نہیں چھوڑوں گا“ آپ کون ہوتے ہیں جناب یہ اللہ کی مرضی ہے کہ وہ کس کو چھوڑتا ہے کس کو پکڑتا ہے آپ صرف اپنی توبہ پر قائم رہیں اور نیت خالص رکھیں آپ کی ایمانداری پر دشمن بھی انگلی نہیں اٹھا سکتا لیکن آپ کے ارد گرد والے آپ کو کمزور کر رہے ہیں اپنے دل میں وسعت پیدا کریں سب کے گناہ سدھارنے کا ٹھیکہ آپنے نہیں لیا ہوا لیکن لوگوں کو پہچانیں کون آپ کو غلط راہ پہ لگاتا ہے کون کنفیوز کرتا ہے کون آپ کی محنت پر پانی پھیرتا ہے اللہ سے توبہ کریں کہ اللہ میں تجھ سے مدد مانگتا ہوں مجھے لوگوں کی سازشوں اور رنجشوں سے بچا جو آپ سے معاملات طے کرنا چاہتا ہے اسے بلا کر بات کریں گو آپ کو حکومت کا تجربہ نہیں مگر ایڈ منسٹیٹنگ کا تجربہ ہے اس سے پہلے کہ یہ سازشی لوگ آپکا آخری دوست بھی چھین لیں مکالمے کو ترجیع دیں اس بار بہت سے لوگ دل سے آپ کے ساتھ ہیں انہیں اعتماد میں لیں روز دل سے توبہ کریں اور انا،ضد اور تکبر کو قریب بھی نہ پھٹکنے دیں انشا اللہ آپ سرخرو ہونگے معاف کرنے کا حوصلہ پیدا کریں گو ان کی مکاریاں معاف کرنے کے قابل نہیں لیکن یہ سوشل میڈیا کا دور ہے کوئی چھپا نہیں رہ سکتا ایک دھیلے کی کرپشن نہ کرنے کا دعوی کرنے والے ایک سوال کا جواب بھی نہیں دے سکتے نیب کی تحویل میں جو سوال جواب ہوتے ہیں وہ اس وقت باہر آتے ہیں جب مجرم لندن جا بیٹھتا ہے اور عوام کو ڈھیل یا ڈیل کا تاثر ملتا ہے یہ دونوں طرح کی صورتحال آپکی مقبولیت کم کر رہی ہے اب کچھ باتیں اللہ پر بھی چھوڑ کر دیکھیں،اور اللہ کی قدرت کا مشاہدہ کریں
شائد میری باتیں کسی کو بچگانہ لگیں لیکن اللہ کی طاقت دیکھیں آج ہر وہ ملک اپنی لگائی آگ میں جل رہا ہے جس نے مظلوموں پر زندگی تنگ کر رکھی تھی کہاں ہیں سپر پاور؟ سپر پاور صرف اللہ ہے انشا اللہ پاکستان کے مجرموں کو دنیا میں کہیں پناہ نہیں ملے گی یہ کہاں تک بھاگیں گے؟