فیچرزہفتہ بھر کی مقبول ترین

برطانیہ: ’باہمی رضا مندی سے پرتشدد سیکس کے عذر کو دفاع کے طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا‘

Share

برطانیہ کی وزات انصاف کے ایک وزیر نے ارکان پارلیمان کو بتایا ہے کہ گھریلو تشدد کے مجوزہ قانون میں باہمی رضا مندی سے ’پرتشدد جنسی عمل’ کے عذر کو خواتین کے قتل کے مقدمات میں صفائی یا دفاع کے طور ہر پیش کرنے کو کالعدم قرار دیا جائے گا۔

ایلکس چاک نے کہا کہ ’عورت کی موت کا جواز پیش کرنے کے لیے دفاع میں یہ وجہ دینا ‘بے ضمیری’ ہے کہ عورت نے اس کے لیے ‘رضا مندی ظاہر کی تھی۔’

انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد کے اس بل میں ‘صاف شفاف’ طور پر یہ لکھا جائے گا کہ یہ قابل قبول نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مجوزہ بل اس سال قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔

مہم ‘وی کانٹ کنسینٹ ٹو دِس’ یعنی ‘ہم نے اس کے لیے رضا مندی ظاہر نہیں کی’، نے جو اس قسم کے دفاع کو کالعدم قرار دینے کے حق میں ہے، برطانوی وزیر کے اس بیان کو ‘ایک اہم پیشرفت’ قرار دیا ہے۔

اس مہم کو چلانے والے گروپ کا کہنا ہے کہ ‘پرتشدد جنسی عمل’ کا عذر پیش کیے جانے سے ایسے کیسز میں کم سزا ملتی ہے۔

اس مہم کے حامی امید رکھتے ہیں کہ جنسی عمل کے دوران ہونے والی اموات میں مشتبہ ملزموں کے خلاف قتل کی دفعات لگائی جائیں۔

‘وی کانٹ کنسینٹ ٹو دِس’ مہم نے سنہ 1972 سے لے کر اب تک برطانیہ میں ایسی 60 خواتین کی مثالیں تلاش کی ہیں جن کی موت سیکس کے دوران ہوئی۔

گھریلو تشدد

اس گروپ کا دعویٰ ہے کہ 45 فیصد کیسز میں ‘قتل کے مقدمات میں جرم کی سنگینی کم کرنے سے کم سزا دی گئی یا ان واقعات کی جرائم کے طور پر تحقیق ہی نہیں کی گئی۔

اس گروپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ 114 خواتین ایسی بھی ہیں جنھیں عدالت آنا پڑا کیونکہ ان کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھوں نے دوران سیکس تشدد یا ضربات لگانے کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔

ایسے واقعات میں کی جانے والی پرتشدد حرکات میں جنسی عمل کے دوران اپنے ساتھی کو پانی میں ڈبونا، مارنا پیٹنا، گلا گھوٹنا اور سانس بند کرنا شامل ہے۔

پبلک بل کمیٹی میں بات کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمان جیس فلپس نے کہا ‘اس قانوں کے بارے میں سب کو واضح ہونا چاہیے۔ آپ چوٹ یا موت کے لیے اپنی رضامندی ظاہر نہیں کر سکتے لیکن اس بارے میں قانون موثر ہے۔’

انھوں نے مزید کہا ‘ایک عورت جو مر چکی ہے وہ اپنے بارے میں بات نہیں کر سکتی اور کوئی بھی مرد جس پر عورت کو مارنے کا الزام ہو گا وہ یہی کہے گا کہ وہ (عورت) ایسا چاہتی تھی۔’

انھوں نے کہا ‘اس لیے ہمیں یہ قانون بدلنے کی ضرورت ہے۔

ایلکس چاک نے حکومت کی طرف سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘اپنا دفاع کرنے والوں کے لیے یہ بڑی بے ضمیری کی بات ہے کہ وہ یہ کہیں کہ خاتون کی موت جائز تھی یا اس کا جواز تھا یا قانونی طور پر اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ خاتون ایسے جنسی فعل میں شامل ہونے پر رضامند ہوئی تھی جس میں مزید جنسی تسکین حاصل کرنے کے لیے ایذا اور تشدد سے کام لیا جاتا۔‘

ناقابل معافی دفاع

انھوں نے کہا کہ وہ ‘گھریلو تشدد کے قانون کے مجوزہ مسودے میں یہ بات بالکل شفاف کر دیں گے لیکن انھیں اس بات پر تشویش ہے کہ اس ترمیم کی زبان یا الفاظ دفاع کے وکلاء کو ’اِدھر اُدھر‘ کرنے کا موقع فراہم کر دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کا نکتہ نظر مسودہ قانون کے رپورٹ کے مرحلے ہی میں واضح ہو جائے جب کہ اس کے بعد بل کو پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔ جیس فلپس نے کہا کہ وہ حکومت کی اس یقین دہانی سے مطمئن ہیں۔

‘وی کانٹ کنسٹ ٹو دِس‘ گروپ کا کہنا تھا کہ جو کچھ پارلیمنٹ میں ہوا وہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انھیں یہ چند ہفتوں ہی میں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی تجاویز کیا ہیں اور ان پر کتنی پیش رفت ہوئی ہے۔

قبل ازیں اس ماہ وزیراعظم بورس جانسن کے وقفہ سوالات میں حزب اقتدار کی رکن پارلیمان لورا فیئرز نے کہا تھا کہ حکومت نے گھریلو تشدد کے معاملے سے نمٹنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ گھریلو تشدد کا ایک منفی یا اندہوناک پہلو جو ابھی حل طلب ہے وہ پرتشدد جنسی عمل کے عذر کو صفائی کے طور پر پیش کرنے کا ہے۔

اس کے جواب میں وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ وہ قانون کو واضح اور شفاف بنانے کے بارے میں پرعزم ہیں اور اس طرح کا عذر تسلیم نہیں کیا جا سکتا اور ناقابل معافی ہے۔