دنیابھرسے

سپین کے سابق سلطان ژوان کارلوس ’لاپتہ‘، میڈیا میں قیاس آرائیاں، عوام پریشان

Share

سپین کے ذرائع ابلاغ میں اس وقت سابق بادشاہ ژوان کارلوس کے بارے میں شدید قیاس آرائیاں جاری ہیں جنھوں نے گزشتہ پیر کو ملک چھوڑنے کا اعلان کر کے لوگوں کو حیران کر دیا تھا۔

82 سالہ سپین کے سابق شاہ، جن کے خلاف کرپشن کے الزامات میں تحقیقات جاری ہیں، نے شاہی ویب سائٹ پر جاری کیے ایک خط میں اپنے ملک چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

اس خط میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ وہ کہاں جا رہے ہیں لیکن کچھ خبروں کے مطابق وہ منگل کو ہی ڈومینکن ریپبلک چلے گئے تھے۔

تاہم ڈومینکن ریپبلک کی ایک ترجمان کے مطابق سابق ہسپانوی شاہ ان کے ملک میں داخل نہیں ہوئے۔

اس سال جون میں ملک کی عدالت عظمی نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کی تھیں جن میں سعودی عرب میں ایک تیز رفتار ریل کے ٹھیکے میں ان کے کردار کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ژوان کارلوس نے کہا تھا کہ اگر استغاثہ کے وکلا کو ان سے بات کرنے کی ضرورت ہوئی تو اس کام کے لیے دستیاب ہوں گے۔

بی بی سی کے نامہ نگار برائے یورپ نک بیک کے مطابق اس سابق بادشاہ کے لیے ایسے ملک چھوڑ کر جانا انتہائی بےعزتی کی بات ہے جس نے سنہ 1975 میں جنرل فرانکو کی موت کے بعد انتہائی احتیاط اور سمجھ بوجھ سے ملک میں جمہوری نظام رائج کرنے میں رہنمائی کی۔

ژوان کارلوس سنہ 2014 میں اپنے بیٹے فلپ کے حق میں بادشاہت سے دستبردار ہو گئے۔

سپین کا میڈیا کیا کہہ رہا ہے؟

اخبارات میں ان کے سفر کے مختلف خبریں شائع ہوئی ہیں۔

لا وینگارڈیا کا کہنا ہے کہ وہ پرتگال چلے گئے ہیں جہاں سے وہ ڈومینکن رپبلک جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اخبار کے مطابق یہاں ان کے کچھ دوست پہلے سے موجود ہیں۔

روزنامہ اے بی سی کا کہنا ہے کہ وہ ڈومینکن رپیلک پہنچ چکے ہیں، لیکن ایک اور اخبار کا کہنا ہے کہ وہ پرتگال، فرانس اور اٹلی میں ہو سکتے ہیں۔

ال پیس نامی اخبار اس بارے میں کوئی قیاس آرائی کرنے سے اجتناب کر رہا ہے۔

دوسری جانب پرتگالی میڈیا کا کہنا ہے کہ وہ ایسٹورل یا کاسکاس کے سیاحتی مقامات پر ہو سکتے ہیں۔

خط میں کیا لکھا ہے؟

اپنے خط میں سابق شاہ نے لکھا کہ وہ اس لیے ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں کیونکہ ان کی ذاتی زندگی کے کچھ واقعات عوامی رد عمل کا باعث بن رہے ہیں اور وہ امید پر جا رہے ہیں کہ ان کے بیٹے کو سکون سے امور سلطنت چلانے کا موقع مل سکے۔

Former King Juan Carlos (left) and King Felipe VI. Photo: May 2019
،تصویر کا کیپشنبادشاہ فلپ ششم اپنے والد ژوان کارلوس سے فاصلہ رکھنے لگے تھے

شاہی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بادشاہ فلپ ششم نے اپنے والد کے فیصلے پر انھیں عزت اور احترام کا پیغام بھیجا ہے۔

اس سال مارچ میں بادشاہ فلپ ششم نے اپنے والد کی وراثت کو ٹھکرا دیا تھا۔

شاہی محل نے اس وقت یہ اعلان کیا تھا ژوان کارلوس کو ملنے والی سالانہ امداد بھی بند کی جا رہی ہے۔

کرپشن کی تحقیقات کسی بارے میں ہیں؟

سپین کی ایک کمپنی کو مکہ سے مدینہ کو ملانے والی ریل کا چھ ارب پاونڈز کا ٹھیکہ ملا تھا اور ملک کی عدالت عظمی نے اس حوالے سے تحقیتات کا حکم دیا ہے کہ ژوان کارلوس تخت چھوڑنے کے بعد سعودی ریل منصوبے میں کیسے ملوث ہوئے۔

ان تحقیقات میں سوئٹزرلینڈ کا ایک بینک بھی شامل ہے۔

سپین میں انسداد بدعنوانی کے حکام کو شک ہے کہ سابق بادشاہ نے کچھ پیسے سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں چھپا رکھے ہیں اور اس بارے میں سوئس حکام بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

سپین کی حکومت نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور وہ کسی انکوئری میں مداخلت نہیں کرے گی۔

بادشاہ ژوان کارلوس کی زندگی پر ایک نظر

  • سنہ 1938 میں اٹلی کے دارالحکومت روم میں پیدا ہوئے۔
  • 22 نومبر 1975 میں جنرل فارنسسکو فرانکو کی موت کے دو دن بعد تخت نشیں ہوئے
  • ایک انتہائی مشکل وقت میں سپین کے جمہوریت کی طرف سفر میں ژوان کارلوس کے کردار کی بہت تعریف کی جاتی ہے
  • تاہم اپنے 39 سالہ طویل اقتدار کے آخری ایام میں ان پر تنقید کی جانے لگی
  • وہ 18 جون 2014 کو اپنے بیٹے فلپ ششم کے حق میں تخت سے دستبردار ہو گئے