صحت

توند کی چربی سے متعلق یہ حقائق جانتے ہیں؟

Share

پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی کی مقدار میں اضافہ صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

اسے میٹابولک سینڈروم، ذیابطیس ٹائپ 2، امراض قلب اور کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھانے والا ایک بڑا عنصر بھی مانا جاتا ہے۔

پیٹ اور کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی کو طبی زبان میں ورسیکل فیٹ کہا جاتا ہے جو کہ جگر اور شکم کے دیگر اعضا پر جمع ہوجاتی ہے۔تحریر جاری ہے‎

یہاں تک کہ بظاہر دبلے پتلے افراد میں بھی یہ چربی جمع ہوسکتی ہے جس سے طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس حوالے سے کچھ چیزوں کو جاننا ہر ایک کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

یہ چربی بہت گہرائی تک ہوتی ہے

یہ چربی صرف پیٹ اور کمر کے ارگرد موجود جلد یا کھال کے نیچے ہی نہیں رہتی بلکہ متعدد اعضا تک پہنچتی ہے۔

یہ آنتوں، جگر اور معدے کے ارگرد پھیل جاتی ہے جبکہ شریانوں پر اس کی تہہ بن جاتی ہے۔

یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ اسے گھلانے کے لیے خصوص غذاؤں یا ورزشوں کی ضرورت نہیں بلکہ صحت کے لیے فائدہ مند عادات کی ضرورت ہوتی ہے۔

کن خطرات کا سامنا ہوتا ہے؟

توند کی یہ چربی متعدد مسائل کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ اس سے ذیابیطس، جگر پر چربی چڑھنے، امراض قلب، ہائی کولیسٹرول، بریسٹ کینسر اور لبلے کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

کمر کا حجم کتنا ہونا چاہیے؟

ویسے تو کمر کی پیمائش سے توند کی چربی کا تعین کرنا ممکن نہیں کیونکہ اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ کتنی گہرائی تک ہوتی ہے۔

مگر اس سے اشارہ مل سکتا ہے کہ آپ کو طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

مردوں میں 40 انچ اور خواتین میں 35 انچ یا اس سے زیادہ کمر خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

سب سے پہلے گھلنے والی چربی

پیٹ اور کمر کے ارگرد موجود چربی سے پہلے گھلتی ہے اور اس کے لیے بس جسمانی طور پر متحرک رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

جم جانا ممکن نہیں تو روزانہ ایک گھنٹے تیز چہل قدمی کو عادت بنالیں، اگر زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں تو جسمانی طور پر متحرک رہنے کے ذرائع دریافت کریں۔

ہاتھوں کو بے مقصد حرکت دینا

کیا ہر وقت آپ کے ہاتھ اور انگلیاں حرکت میں رہتی ہیں ؟ اگر ہاں تو پہلے یہ جان لیں کہ یہ کوئی ورزش نہیں اور مسلز یا اسٹیمنا بنانے میں مدد نہیں دیتی۔

مگر اسے جسمانی سرگرمی سمجھ سکتے ہیں جو کیلوریز جلاتی ہے، تو آئندہ کوئی آپ کو خوامخواہ ہاتھ ہلانے پر ٹوکے تو اسے بتاسکتے ہیں کہ درحقیقت آپ تو توند کی چربی گھلارہے ہیں۔

یسب کا سرکہ مددگار نہیں

سیب کے سرکے کو متعدد مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے مگر توند کی چربی میں کمی ان میں ممکنہ طور پر شامل نہیں۔

جانوروں میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں کسی حد تک عندیہ ملا ہے کہ یہ پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی کو گھلانے میں مددگار سرکہ ثابت ہوسکتا ہے مگر ایسے سائنسی شواہد موجود نہیں کہ انسانوں پر بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

میٹھے مشروبات تباہ کن

سافٹ ڈرنکس اور دیگر میٹھے مشروبات توند کی چربی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں، کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق ان مشروبات میں موجود چینی کی بہت زیادہ مقدار چربی کی مقدار میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔

میٹھے مشروبات کی جگہ سبز چائے کو ترجیح دیں

توند کی چربی گھلانے کے لیے غذا کے حوالے سے بہتر ترجیحات اہم ہیں، مناسب مقدار میں کھانا، پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال اور جنک فوڈ کا کم از کم استعمال۔

اسی طرح میٹھے مشروبات یا سافٹ ڈرنکس کی جگہ سبز چائے کو دیں۔

کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس چائے میں موجود اجزا کسی حد تک توند کی چربی گھلانے میں مدد دے سکتے ہیں، ویسے تو نتائج بہت زیادہ ٹھوس نہیں، مگر ایک بات واضح ہے کہ میٹھے مشروبات کی جگہ اس چائے کو دینا کم کیلوریز کو جزو بدن بناتا ہے۔

بس اس میں شہد یا چینی کی بہت زیادہ مقدار شامل کرنے سے گریز کریں۔

مچھلی کے تیل کے کیپسول کی حقیقت

مچھلی کے تیل کے کیپسولز کو عرصے تک دل کی صحت کے لیے فائدہ مند تصور کیا گیا، حال ہی میں خون میں موجود چکنائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اس تیل سے بنی ایک دوا کی امریکا میں منظوری دی گئی۔

مگر یہ کیپسول توند کی چربی کے لیے موثر نہیں اور ان کے استعمال سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

توند کی چربی اور ہڈیاں

طبی ماہرین کے مطابق پیٹ اور کمر کے ارگرد موجود چربی ہڈیوں کو کمزور بنانے میں کردار ادا کرسکتی ہے جبکہ ہڈیوں کی کثافت بھی کم ہوتی ہے جس سے ہڈیوں کے بھربھرے پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔