ہیڈلائن

پاکستان میں کورونا متاثرین کی شرح ’50 دن بعد بلند ترین سطح پر‘

Share

پاکستان میں کورونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کرنے والے مرکزی ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) کے مطابق پاکستان میں کووڈ 19 کی دوسری لہر کا خدشہ موجود ہے اور گذشتہ چند دنوں کے دوران متاثرین میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

چیئرمین این سی او سی اسد عمر نے کہا ہے کہ قومی سطح پر گذشتہ روز مثبت متاثرین کی شرح یعنی انفیکشن ریٹ 2.37 رہا۔ ’یہ تعداد 50 روز بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، پچھلی بار یہ سطح 23 اگست کو دیکھی گئی تھی۔۔۔ یہ کورونا کے پھیلاؤ میں اضافے کی واضح نشانی ہے۔‘

پاکستان میں 14 اکتوبر کو 755 افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص اور 13 اموات ہوئیں۔ متاثرین کی یہ تعداد 24 ستمبر کے بعد سے سب سے زیادہ رہی۔

اسد عمر کے مطابق ’مظفرآباد اور کراچی میں مثبت متاثرین کی شرح بہت زیادہ ہے۔ لاہور اور اسلام آباد میں بھی متاثرین بڑھ رہے ہیں۔

’وقت آگیا ہے کہ ہم کووڈ 19 کی احتیاطی تدابیر کو دوبارہ سنجیدگی سے لینا شروع کر دیں، ورنہ ہمیں سختیاں کرنی پڑیں گی جس سے لوگوں کا روزگار متاثر ہوگا۔‘

فرانس کے نو شہروں میں کرفیو

کورونا، دوسری لہر، فرانس، یورپ

فرانس میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سے بچنے کے لیے حکام نے پیرس سمیت نو شہروں میں رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ امریکی خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے 14 سالہ بیٹے بیرن بھی کووڈ 19 سے متاثر ہوئے تھے مگر اب صحتیاب ہوچکے ہیں۔

فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ نیا کرفیو سنیچر سے نافذ کردیا جائے گا اور اس دوران رات نو بجے سے صبح چھ بجے تک گھر سے باہر نکلنے پر پابندی ہوگی۔

اس کے ساتھ فرانس میں صحت کی ہنگامی صورتحال کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔

دریں اثنا یورپ میں کئی ممالک کورونا کی دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

جرمنی نے ایسے علاقوں میں بارز اور ریستوراں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے جہاں کووڈ 19 پھیلنے کا خدشہ زیادہ ہے۔ بدھ کے روز یہاں اپریل کے بعد پہلی بار 5000 افراد میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔

جرمنی
،تصویر کا کیپشنجرمنی میں نئے اقدامات کے مطابق اب نجی محفلوں میں زیادہ سے زیادہ 10 لوگوں کے اکٹھے ہونے کی اجازت ہوگی۔

نئے اقدامات کے مطابق اب نجی محفلوں میں زیادہ سے زیادہ 10 لوگوں کے اکٹھے ہونے کی اجازت ہوگی۔

نیدرلینڈز میں بھی جزوی لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے جس میں کیفے اور ریستوراں بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سپین کے علاقے کیتالونیا میں جمعرات سے 15 روز کے لیے بارز اور ریستوراں بند رکھنے کا کہا گیا ہے۔ چیک ریپبلک میں سکول اور بار بند رہیں گے۔ یہاں گذشتہ دو ہفتوں میں ایک لاکھ افراد میں سب سے زیادہ 581.3 کا انفیکشن ریٹ ہے۔

آئرلینڈ کی حکومت نے جمعرات سے دوسروں کے گھر آمد پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس دوران صرف تیمارداری اور بچوں سے ملاقات کی اجازت ہوگی۔

’ٹرمپ کے صاحبزادے بھی کورونا سے متاثر ہوئے تھے‘

میلانیا ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خدشہ اس وقت درست ثابت ہوا’ جب بیرن کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ’خوش قسمتی سے وہ صحت مند نوجوان ہیں اس لیے ان میں کورونا کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔‘

یاد رہے امریکی صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ سمیت صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس کے عملے کے ارکان بھی کورونا سے متاثر ہوئے تھے مگر اب وہ صحت یاب ہو چکے ہیں۔

امریکی ریاست آئیوا میں انتخابی مہم پر جانے سے قبل صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز کو بتایا کہ ان کے سب سے چھوٹے بیٹے ‘ٹھیک’ ہیں۔

بیرن ٹرمپ اور صدر ٹرمپ

26 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے ایمی بیرٹ کی امریکی سپریم کورٹ کے لیے جج کی نامزدگی کی تقریب کو صدر ٹرمپ اور دیگر افراد کے کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ خیال کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ دو اکتوبر کو صدر ٹرمپ اور امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے کورونا سے متاثر ہونے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی میلانیا ٹرمپ کی چیف آف سٹاف نے میڈیا کو بتایا تھا کہ بیرن ٹرمپ کا کورونا ٹیسٹ نیگیٹو آیا ہے۔

امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مرتب کردہ اعدادو شمار کے مطابق امریکہ میں اب تک ریکارڈ 78 لاکھ افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ دو لاکھ 16 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔

میلانیا ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘دو ہفتے قبل جب میں اور صدر ٹرمپ کورونا سے متاثر ہوئے تو اس وقت میں دھیان فوراً قدرتی طور پر ہمارے بیٹے کی جانب گیا۔’

صدر ٹرمپ

ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں بیرن ٹرمپ کا کورونا ٹیسٹ منفی آنے پر ‘بہت شکر ادا’ کیا لیکن بعدازاں ان میں بھی وائرس کی تصدیق ہو گئی تھی۔

امریکی خاتون اول کا کہنا تھا ‘ایک طرح سے یہ اچھا تھا کہ ہم تینوں کورونا سے ایک ساتھ متاثر ہوئے تھے اس طرح سے ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔’ اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ انھیں جسم درد، کھانسی اور تھکاوٹ سمیت انھیں کورونا کی ‘تمام علامات’ برداشت کرنے کے تجربے سے گزرنا پڑا ہے۔

انھوں نے لکھا کہ ‘کورونا سے صحت یابی کے لیے میں نے قدرتی طریقہ علاج اختیار کیا اور صحت مند خوراک اور مخلتف وٹامنز کا استعمال کیا۔’

واضح رہے کہ امریکی خاتون اول نے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس میں ہی قرنطینہ اختیار کیا تھا جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تین دن کے لیے میری لینڈ کے والٹر ریڈ ملٹری ہپستال داخل ہوئے تھے۔

کورونا سے صحت یابی کے بعد انھوں نے گذشتہ پیر سے اپنی انتخابی مہم کا دوبارہ آغاز کیا تھا اور اپنے حمایتوں کو بتایا تھا کہ وہ پہلے سے زیادہ ‘طاقتور’ محسوس کر رہے ہیں۔

ان کی ذاتی معالج نے اتوار کو کہا تھا کہ صدر ٹرمپ اب کسی دوسرے کو کورونا سے متاثر نہیں کر سکتے۔

صدر ٹرمپ ان دنوں اپنی صدارتی انتخابی مہم میں مصروف ہیں کیونکہ تین نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کو اب چند ہی ہفتے باقی رہتے ہیں۔