دنیابھرسے

روس نے انتخابات میں مداخلت کی تھی، یہ بات یقینی ہے: برطانوی وزیر خارجہ

Share

برطانیہ کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں سنہ 2019 کے انتخابات میں روس نے یقینی طور پر غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی دستاویزات کے ذریعے مداخلت کرنے کی کوشش کی تھی۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مداخلت کرنے کی کوششیں مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

امریکہ اور برطانیہ کے درمیان تجارتی مذاکرات کی دستاویزات انٹرنیٹ پر جاری کی گئیں اور جن کو لیبر پارٹی نے اپنی انتخابی مہم میں استعمال کیا۔

برطانیہ کے جمہوری نظام میں مداخلت کے بارے میں الزامات پر کافی عرصے سے تاخیر کا شکار تفصیلی رپورٹ اگلے ہفتے جاری ہونے کی توقع ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ برطانوی حکومت نے وثوق کے ساتھ روس کی طرف سے برطانیہ کے جمہوری نظام میں مداخلت کا اعتراف کیا ہے۔

برطانوی کی حزب اختلاف لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ وہ روس یا کسی دوسری بیرونی طاقت کی طرف سے ملک کے جمہوری نظام میں مداخلت کی کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔

برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان نے اس تاثر کو نامعقول قرار دے کر رد کر دیا ہے کہ ڈومنک راب کی طرف سے یہ بیان پارلیمنٹ کی انٹیلیجنس سکیورٹی کمیٹی کی طرف سے روس کے بارے میں رپورٹ کی اشاعت کی اہمیت کو کم کرنا ہے۔

لیبر رہنما جرمی کوربن نے سنہ 2019 کے انتخابات میں کہا تھا کہ اس دستاویز سے ثابت ہوا تھا کہ امریکہ سے ہونے والے تجارتی مذاکرات میں برطانیہ کا صحت کا سرکاری محکمہ این ایچ ایس بھی شامل تھا۔ حکومت نے اس بات کی تردید کی تھی۔

حکومت نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کے تعاون سے یہ تحقیقات کر رہی ہے کہ کس طرح یہ دستاویز عام ہوئی۔

ڈومنک راب

یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب قومی سلامتی سے متعلق کئی اداروں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ روس کے ہیکر کورونا وائرس کی ویکسین پر کام کرنے والے اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

’کوئی ثبوت نہیں‘

ڈومینک راب نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ یہ دستاویز سنہ 2019 کے انتخابات سے قبل ناجائز ذرائع سے حاصل کی گئی اور سوشل میڈیا کے پیلٹ فارم ریڈ اٹ کے ذریعے عام کی گئی۔

انھوں نے مزید کہا کہ جب یہ عوامی توجہ حاصل نہ کر سکی تو انتخابات سے قبل یہ کوشش کی گئی کہ ناجائز طریقوں سے حاصل کی گئی دوسری دستاویزات کو پھیلا جائے۔

وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ برطانوی عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر روس کی مداخلت کے بارے میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں لیکن ملک کے جمہوری نظام میں کسی قسم کی مداخلت بھی ناقابلِ قبول ہے۔

اس معاملے کی تحقیقات کرائی جا رہی ہیں کہ کس طرح یہ دستاویز منظر عام پر آئیں۔

ریڈ اٹ فورم ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ یہ دستاویزات ایک مہم کا حصہ تھے جس کے تانے بانے روس سے ملتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسے اکسٹھ کھاتوں یا اکاونٹس کو بند کر دیا گیا جو ایک ہی طرز پر مواد شائع کر رہے تھے۔

روسی مداخلت کے بارے میں ڈومینک راب کا بیان انٹیلیجنس اور سکیورٹی کی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ جو الگ ہفتے شائع کی جائے گی اس سے مختلف ہے۔