پاکستان

اصلاحاتی پالیسی کے تحت 71 ہزار سرکاری اسامیاں ختم

Share

اسلام آباد: ادارہ جاتی اصلاحاتی پالیسی کے تحت حکومت کے مختلف محکموں میں 71 ہزار سے زائد اسامیاں ختم کردی گئیں۔

 رپورٹ کے مطابق یہ معلومات وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے دوران سامنے لائی گئی۔

اجلاس کے بعد دفتر وزیراعظم سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا کابینہ نے کئی دیگر معاملات کا بھی جائزہ لیا اور ملک کی معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے وفاقی حکومت کی تنظیم نو پر بریفنگ دی اور بتایا کہ وفاقی حکومت کے مختلف محکموں میں ایک سال سے زائد عرصے سے خالی 71 ہزار سے زائد پوسٹس کو ختم کردیا گیا۔

ان کے مطابق تنظیم نو کے عمل کے بعد وفاقی حکومت کے محکموں کو 441 سے کم کرکے 324 کردیا گیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات سے متعلق ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ عالمی بینک نے ملک میں محصولات کو بڑھانے اور ٹیکس نظام کو آسان بنانے کے مقصد کے تحت پروگرام کی منظوری دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں آٹومیشن کا عمل جاری ہے اور سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکسز کی وصولی کے نظام سمیت برآمدات کے ری فنڈ کے نظام کو آسان بنایا گیا ہے۔

مشیر ادارہ جاتی اصلاحات کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کے فائدے کے لیے پہلی مرتبہ ٹیرف نظام کو ایف بی آر سے نیشنل ٹیرف کمیشن کو منتقل کیا گیا۔

علاوہ ازیں میڈیا ہاؤسز کے بقایا جات کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے ان حکومتی محکموں کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا جو بقایاجات کلیئر کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔

معاشی صورتحال

دوسری جانب کابینہ نے ملک کی معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جو گزشتہ حکومت کی مدت کے دوران 20 ارب ڈالر سے زیادہ تک چلا گیا تھا اس میں 78 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ خسارہ ‘کم ہوکر 3 ارب ڈالر تک ہوگیا ہے’، ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ رواں سال غیرملکی ترسیلات زر میں 3ارب 20 کروڑ ڈالر کا اضافہ بھی دیکھا گیا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے منفی اثر کا سامنا کرنے کے بعد اب ملک کی معیشت مثبت رجحان دیکھ رہی ہے اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ 701 ارب روپے کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت جو 568 ارط روپے خرچ کیے گئے وہ ملک میں معاشی سرگرمیوں سے ہی پیدا کیے گئے تھے۔

مزید برآں کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے حالیہ فیصلوں کی بھی منظوری دی، ساتھ ہی اس نے مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے ٹریڈنگ کارپورٹیشن آف پاکستان کو 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی اجازت دی جبکہ گندم کی درآمد کا بھی حکم دیا۔

علاوہ ازیں کابینہ نے معروف بینکر سیمیٰ کامل کی بطور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان تقرر کی بھی منظوری دی۔