کھیل

ایم سی سی کے آنے سے ٹیموں کی دورہ پاکستان کیلئے حوصلہ افزائی ہوگی، سنگاکارا

Share

میریلیبون کرکٹ کلب(ایم سی سی) کی ٹیم سابق سری لنکن کپتان کمار سنگاکارا کی قیادت میں 48سال بعد 7روزہ دورے پر پاکسان پہنچ گئی ہے جہاں وہ دورے میں 4 میچز کھیلے گی۔

میریلیبون کرکٹ کلب کے صدر کمار سنگاکارا کی قیادت میں ٹیم آج علی الصبح کراچی پہنچی تو پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے استقبال کیا۔

یاد رہے کہ مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے نتیجے میں پاکستان پر عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور کمار سنگاکارا بھی اس ٹیم کے اہم رکن تھے۔

میریلیبون کرکٹ کلب کی ٹیم کی 48سال بعد پاکستان آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گیے تھے۔تحریر جاری ہے‎

دنیا بھر میں سب سے قدیم اور معتبر تصور کیے جانے والے میریلیبون کرکٹ کلب کا قیام 1987 میں عمل میں آیا تھا اور یہی کلب کرکٹ کے قوانین کی تیاری اور اس پر عملدرآمد کی ذمے داری نبھا رہا ہے۔

ایم سی سی کے کپتان سنگاکارا نے پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ 2000 میں پاکستان آیا تھا، اس وقت وقار یونس، وسیم اکرم اور انضمام الحق جیسے کئی نامور کھلاڑی پاکستان ٹیم کا حصہ تھے۔

انہوں نے پاکستان کی مہمان نواز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کھانا ، افراد ، ثقافت ، تہذیب سمیت تمام چیزیں بہت اچھی ہیں، مجھے پاکستان واپس آنا اور یہاں کرکٹ کھیلنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔

سابق سری لنکن کپتان نے کہا کہ ماضی میں میرے لیے دورہ پاکستان ہمیشہ سے میرے لیے یادگار ہوتا تھا اور سری لنکا نے جب بھی پاکستان کا دورہ کیا میں سری لنکن ٹیم کا حصہ رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ماضی میں کرکٹ کے لیے بہترین مقامات میں سے ایک رہ چکا ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ یہ ایک مرتبہ پھر کرکٹ کے لیے بہترین مقام بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1996 میں سری لنکا کو مدد کی ضرورت تھی تو اس وقت دنیائے کرکٹ نے متحد ہو کر ہماری مدد کی تھی اور سری لنکا آ کر کھیلے تھے تاکہ یہ پیغام پہنچایا جا سکے کہ ملک کرکٹ کے لیے محفوظ ہے۔

سنگاکارا نے کہا کہ ہمارے بھی دورہ پاکستان کا مقصد یہی پیغام عام کرنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے لیے محفوظ ملک ہے اور پاکستان میں کرکٹ کی بحالی میں مدد کرنا ہے۔

پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی جنوبی ایشیائی ٹیمیں تو پاکستان آتی رہی ہیں لیکن ہمیں ایم سی سی کے دورے کی اہمیت سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کرکٹ کے قوانین کے محافظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کھیل کو فروغ دینے کے لیے رول ماڈلز کی ضرورت ہے اور متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں ہزاروں میل دور کھیلتے ہوئے رول ماڈل تیار کرنا بہت مشکل تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کرکٹ کی واپسی ہو گی تو نوجوان اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو سامنے کھیلتا ہوا دیکھ سکیں گے اور ان جیسا بننا چاہیں گے جس سے ہمیں مستقبل کے وسیم اکرم، وقار یونس اور بابر اعظم ملیں گے۔

کمار سنگاکارا نے بھی ملک میں کرکٹ میچوں کے انعقاد کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں طویل عرصے تک میچوں کا انعقاد نہ ہو تو یہ خطرہ پیدا ہوجاتا ہے کہ کہیں کھیلوں کے لیے یہ چاہ ختم نہ جائے اور کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں شائقین کے سامنے کھیلتے ہوئے دیکھنا عالمی سطح پر کرکٹ کے کھیل کے لیے بہت بہترین ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی کرکٹ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ایم سی سی کے اس دورے کا مقصد پاکستان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ملک میں عالمی کرکٹ کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنا ہے تاکہ دیگر ٹیموں کی دورہ پاکستان کے لیے حوصلہ افزائی کی جا سکے۔

سابق سری لنکن کپتان نے کہا کہ سیکیورٹی اس وقت دنیا بھر میں ایک مسئلہ ہے لیکن پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں اقدامات اٹھاتے ہوئے بہترین سیکیورٹی انتظامات کے ذریعے دنیا کو مثبت پیغام دیا ہے جس سے دنیا کی ٹیموں کا اعتماد بحال ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اعتماد بتدریج تیزی سے بحال ہو رہا ہے اور جتنی زیادہ ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی، اتنا ہی دنیا کی دیگر ٹیموں کو مضبوط پیغام جائے گا جسے نظرانداز کرنا مشکل ہو جائے گا۔

ایم سی سی کی ٹیم 17 اور 19فروری کو ناردرن اور ملتان سلطانز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچز بھی کھیلے گی۔

ایم سی سی کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پہلی مرتبہ ایم سی سی کی ٹیم کے دورے کے نتیجے میں ہی پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کی رکنیت ملی تھی۔

ایم سی سی کی ٹیم اس سے قبل بھی پانچ مرتبہ پاکستان کا دورہ کر چکی ہے جن میں سب سے زیادہ اہم پہلا دورہ تھا جس کی بدولت پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کی رکنیت ملی تھی۔

1951 میں ایم سی سی کی ٹیم نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں دو غیرسرکاری ٹیسٹ میچ کھیلے گئے تھے۔

اس دورے کا پہلا غیرسرکاری ٹیسٹ میچ تو ڈرا ہو گیا تھا لیکن لاہور کے بعد کراچی میں کھیلے گئے دوسرے غیرسرکاری ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے چار وکٹوں سے فتح حاصل کی تھ اور اس کارکردگی کی بدولت پاکستان کو ٹیسٹ کی رکنیت مل گئی تھی۔

اس کے بعد ہی ایم سی سی نے مزید چار مواقعوں پر پاکستان کا دورہ کیا لیکن میریلیبون کرکٹ کلب کا یہ دورہ اس لحاظ سے انفرادیت کا حامل ہے اس دورے میں کوئی بھی فرسٹ کلاس میچ نہیں کھیلا جائے گا۔