منتخب تحریریں

حلوائی کی دکان پر نانا جی کا ایک اور فاتحہ

Share

دنیا بھر میں ہسپتالوں ‘ ہوائی اڈوں ‘ سٹیڈیموں‘ شاہراہوں اور مختلف یادگاروں وغیرہ کو مختلف ناموں سے معنون کیا جاتا ہے۔ عموماً یہ نام حکمرانوں ‘ سیاستدانوں ‘ ماہرین تعلیم ‘ کھلاڑیوں ‘ ادیبوں ‘ فنکاروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات کے ہوتے ہیں‘ تاہم ایک بات طے ہے کہ ترقی یافتہ اور مغربی ممالک میں کوئی حکمران اپنی حکمرانی کے دوران اپنے با پ دادا کے نام پر کوئی عمارت ‘ سڑک ‘ ہسپتال ‘ سٹیڈیم یا ہوائی اڈے کا افتتاح نہیں کرتا۔ اس کے جانے کے بعد آنے والے اس کی خدمات کے پیش نظر ایسا کر دیں تو اور بات ہے۔
واشنگٹن میں سابقہ امریکی صدر رونالڈو ریگن کے نام پر ایئر پورٹ ہے۔ یہ پرانا ایئر پورٹ ہے اور 1941ء میں تعمیر ہوا تھا‘ تاہم 1998ء میں اس ایئر پورٹ کا نام رونالڈو ریگن واشنگٹن ایئر پورٹ رکھ دیا گیا ہے۔ یا درہے کہ رونالڈ ریگن 1981ء سے 1989ء تک امریکی صدر رہا۔ رونالڈ ریگن ریپبلکن صدر تھا اور اس کے صدارت سے فارغ ہونے کے نو سال بعد تب کے امریکی صدر بل کلنٹن نے اس ایئر پورٹ کا نام تبدیل کرکے رونالڈ ریگن کے نام پر رکھا۔ ایک بات جو بہت اہم ہے وہ یہ کہ بل کلنٹن کا تعلق رونالڈ ریگن کی مخالف سیاسی پارٹی سے تھا۔ بل کلنٹن ڈیموکریٹ صدر تھا۔
بات ہوائی اڈوں کی چل نکلی ہے تو چار چھ مزید ہوائی اڈوں کا ذکر ہو جائے۔ ہارٹس فیلڈ جیکسن اٹلانٹا کا ہوائی اڈہ دنیا کا سب سے مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔ اس کے نام کا پہلا حصہ اٹلانٹا کے طویل ترین عرصہ تک میئر رہنے والے ولیم بی ہارٹس فیلڈ کے نام رہے۔ ہارٹس فیلڈ 1937ء سے 1941ء اور پھر 1942ء سے 1962ء تک اٹلانٹا کا میئر رہا۔ اس ایئر پورٹ کا نام اس نے اپنی میئر شپ کے دوران نہیں رکھا تھا‘ بلکہ اسے یہ نام 1971ء میں دیا گیا جب ہارٹس فیلڈ عملی سیاست سے کب کا ریٹائر ہو چکا تھا۔ اس ایئر پورٹ کا نام ایک بار پھر تبدیل ہوا اور اب کی بار ہارٹس فیلڈ کے ساتھ جیکسن کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 1977ء میں اس کے نام کا دوسرا حصہ مینارڈ جیکسن کے نام سے لیا گیا۔ یہ بھی اٹلانٹا کا میئر تھا اور پینتس سال کی عمر میں کسی بھی بڑے امریکی شہر کا بننے والا پہلا کالا میئر تھا۔ البامہ کے برمنگھم شٹلزورتھ ایئر پورٹ کا پرانا نام برمنگھم ایئرپورٹ تھا ‘جسے 2008ء میں تبدیل کرکے فریڈ شٹلزورتھ کے نام پر رکھ دیا گیا۔ فریڈ شٹلز ورتھ انسانی حقوق کا ایک نامور لیڈر تھا‘ اسی طرح میسسی پی ایئر پورٹ کا نام بھی ایک اور انسانی حقوق کے لیڈر مشہور میڈگرایورز کے نام پر ہے۔ ایپلے ایئر فیلڈ کا نام وہاں کے مشہور ہوٹل ٹائیکون ایوجین سی ایپلے کے نام پر ہے۔ سینٹ لوئیس کے ایئر پورٹ کا نام لامبرٹ سینٹ لوئس انٹر نیشنل ایئر پورٹ ہے۔ اس کا قصہ بھی عجیب ہے؛ 1909ء میں لامبرٹ نے جہاز ایجاد کرنے والے رائٹ برادران سے جہاز خریدا اور 1920ء میں سینٹ لوئس سے باہر 550ایکڑ زمین 68000ڈالر کے عوض خرید کر اس پر ہوائی اڈا بنایا۔ لا مبرٹ 1904ء اولمپکس میں گالف کا سلور میڈلسٹ تھا۔ 1928ء میں وہ پیرس جاتے ہوئے سارا ایئر پورٹ بمعہ تعمیرات وغیرہ سینٹ لوئس سٹی کو زمین کی قیمت ‘یعنی 68000ڈالر میں دیا گیا۔ یہ ایئر پورٹ اس کے نام پر ہے۔ امریکی شہر کلیو لینڈ کے ہوائی اڈہ کا نام کلیولینڈ ہاپکنز انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہے ‘جو اس کا سنگ بنیاد رکھنے والے ولیم آر ہاپکنز کے نام پر ہے۔ شہر والوں نے اس کی بیاسیویں سالگرہ پر تحفے کے طور پر ایئر پورٹ کا نام اس کے نام پر رکھا۔ امریکی ریاست لوزیانہ کے شہر نیو اورلینز کے ایئر پورٹ کا نام لوئس آرمسٹرانگ انٹرنیشنل ایئر پورٹ ہے۔ لوتس آرمسٹرانگ 1901ء میں نیو اورلینز میں پیدا ہوا۔ یہ مشہور موسیقار ‘ کمپوزر اور گلوکار تھا۔ 1940ء میں بننے والے اس ایئر پورٹ کا نا م اس عظیم موسیقار کے سو سالہ یوم پیدائش پر پر تبدیل کرکے لوئس آرمسٹرانگ ایئر پورٹ رکھ دیا گیا۔
مشہور برطانوی بندر گاہ اور تجارتی شہر لیورپول کے ایئرپورٹ کا نام بیٹلز گروپ کے مرکزی گلوکار جان لینن کے نام پر ہے۔ جان لینن لیور پول میں پیدا ہوا۔ 1930ء میں بننے والے اس ایئرپورٹ کا نام فرزند لیور پول کی موت کے اکیس سال بعد 2001ء میں اس کے نام پر جان لینن ایئرپورٹ رکھ دیا گیا۔ لاس اینجلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا نام لاس اینجلس کے پہلے اور سب سے طویل عرصہ تک میئر رہنے والے سیاہ فام سیاستدان تھامس جیفرسن بریڈلے کے نام پر ٹام بریڈلے انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہے۔ بریڈلے 1973 ء سے 1993ء تک لگاتار بیس سال تک لاس اینجلس کا میئر رہا۔ اس ایئرپورٹ کا نام ٹام بریڈلے کے میئرشپ سے فراغت کے کئی سال بعد اس کے نام پر رکھا گیا۔ ایک عجیب وغریب بات یہ ہے کہ ڈنکاسٹر کاؤنٹی برطانیہ میں ایئر پورٹ کا نام دنیا کے مشہور ترین ڈاکو رابن ہڈ کے نام پر ہے۔ اورنج کاؤنٹی سانتااینا ایئرپورٹ کا نام مشہور امریکی اداکار میریون مائیکل موریسن المعروف جان وین (John Wayne) کے نام پر جان وین ایئرپورٹ ہے۔ دورکیوں جائیں؟ ابھی حال ہی میں 16 جنوری 2019 ء کو لوئس ویل ایئرپورٹ کا نام شہرہ آفاق باکسر اوراس شہر میں پیدا ہونے والے اس صدی کے بہترین کھلاڑی محمد علی کے نام پر رکھ دیا گیا۔
قارئین معاف کیجئے گا؛ میں نے آنکھوں دیکھی (ان میں سے کئی ایئرپورٹس کو میں نے خود دیکھا ہوا ہے) اور ادھر ادھر سے اکٹھی کی گئی ساری معلومات کا ٹوکرا آپ پر الٹ دیا ہے‘ تاہم یہ صرف چند ہوائی اڈوں کا ذکر تھا‘ لیکن اس کے علاوہ اور بہت سی چیزیں مشاہیر کے نام پر رکھنے کی روایت ہے‘ مثلاًامریکی ریاست میساچیوسٹس کے شہر بوسٹن اور لوگان ایئرپورٹ کو سمندر کے نیچے سے گزر کر ملاتی ہوئی مشہور سرنگ کا نام ٹیڈ ولیمز ٹنل ہے۔ اڑہائی کلومیٹر سے زیادہ لمبی اس سرنگ کا نام مشہور پیشہ ور امریکی بیس بال کے کھلاڑی تھیوڈور سیموئل ولیمز کے نام پر ہے‘ اسی طرح بے شمار عمارتیں ‘ سٹیڈیم ‘ سڑکیں اور ہسپتال مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نام پر ہیں‘ لیکن مغرب میں کہیں کسی حکمران نے اپنے دور اقتدار میں عوامی فنڈز سے تعمیر ہونے والی کسی بھی عمارت سڑک ‘ ہسپتال یا عوامی فلاح کی کسی عمارت یا پراجیکٹ کا نام اپنے اعزہ واقارب کے نام پرنہیں رکھا ‘لیکن ہمارے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ ملتان میں بننے والی زرعی یونیورسٹی کا نام میاں شہباز شریف نے اپنے برادر بزرگ میاں نواز شریف کے نام پر میاں نوازشریف زرعی یونیورسٹی رکھ دیا۔ ملتان میں بننے والے ہسپتال کا نام خود اپنے نام پر یعنی شہباز شریف ہسپتال رکھ کر اس کا افتتاح فرما دیا۔ اس نئے بننے والے ہسپتال میں ساٹھ سال پرانے فاطمہ جناح ہسپتال کو ضم کر دیا۔ لاہور میں جوہر ٹائون میں بننے والے سٹیڈیم کا نام اپنے ابا جی کے نام پر رکھ دیا۔ چودھری پرویز الٰہی نے ملتان میں سرکاری خرچ پر بننے والے کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کا نام اپنے نام پر رکھوا لیا‘ نہ کوئی پیسہ پلے سے لگا اور نہ ٹکا خرچ کیا اور آپ کے ٹیکسوں سے بننے والے ہسپتالوں پر ‘ سٹیڈیمزپر ‘ یونیورسٹیوں پر اور سڑکوں پر اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے ناموں کی پھٹیاں لگا دیں اور تو اور بسے بسائے شہر نواب شاہ پر بے نظیر آباد کی تختی لگا ئی اور نقاب کشائی کر لی۔ نہ ہینگ لگا اور نہ پھٹکری۔
چلیں یہ سب تو چور اور بدعنوان تھے۔ عمران خان ساری قوم کو مغربی تہذیب کی خوبیوں کا بھاشن دیتے نہیں تھکتے۔ ان کی حکومت آنے کے بعد تھوڑی سی امید پیدا ہوئی تھی کہ عوامی پیسے سے حلوائی کی دکان پر نانا جی کا فاتحہ شاید نہ پڑھا جائے‘ مگر یہ امید بھی دیگر امیدوں کی طرح خاک میں مل گئی ہے۔ میرے پیارے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سرکاری پیسے پر ڈیرہ غازی خان میں بننے والے کارڈیالوجی ہسپتال پر اپنے والد سردار فتح محمد بزدار کے نام کی پھٹی لگا دی ہے۔ غضب خدا کا چار ارب روپے کا پراجیکٹ جس پر سو فیصد پیسہ میرے اور آپ کے ٹیکس سے جمع شدہ رقم سے لگایا جائے گا سردار صاحب نے اپنے اباجی کے نام پر رکھ دیا ہے۔ یہ نیا پاکستان اس حرکت میں تو بالکل ہی پرانے پاکستان جیسا نکلا ہے۔ ویسے معاملات کا حال بھی ایسا ہی ‘ بلکہ اسے بھی برا ہے۔