بلاگ

خیر کی خبر

Share

نفرتوں اورتفرقوں کی خلیج کو پاٹنے کا جو کام”شہہ نشینوں” کو کرنا چاهیئے تها،وہ ‘خاک نشینوں’ نے خود ہی اپنے ذمے لے کر ثابت کر دیا کہ کٹهن راستوں کے پیچ و خم محض زور بیاں سے نہیں بلکہ صحیح سمت میں قدم بڑهانے سے طے ہوتے ہیں.نت نئی منفی خبروں کے جلو میں یہ ایک چهوٹی مگر بےحد پر اثر و مثبت خبر واقعی باد نسیم کا وہ جهونکا ثابت ہوئی ہے جس سے بیمار کو بے وجہ قرار آ جاتا ہے.قرار آنا بهی چاہیئے کہ برطانوی اخبار’انڈیپنڈنٹ’اور نشریاتی ادارے بی بی سی میں بے حد مثبت اور حیران کن خوشگواریت کے ساتهه اس خبر کی بازگشت سنائی دے رہی ہے.
                خبر یہ ہے کہ فیصل آباد کی تحصیل سمندری کے ایک گائوں کی مسلم کمیونٹی نے خود چندہ جمع کرکے وہاں کی کرسچن کمیونٹی کے لیئے ایک چرچ کی تعمیر شروع کردی ہے.اور یاد رہے کہ یہ وہ ہی تحصیل سمندری ہے جس کے بازو میں تحصیل گوجرہ بهی ہے جہاں 2009 میں ایک چرچ کو آگ لگا دی گئی تهی.جی ہاں اب اسی تحصیل سمندری میں یہ انہونی ہونے جارہی ہے.اس کام کا بیڑہ اٹهانے والے عام غریب مسلمان کمیونٹی کے افراد کا کہنا ہے کہ جب ہم سب اکٹهے اس گائوں میں رہ رہے ہیں تو ہمارے دکهه سکهه بهی سانجهے ہیں،مذاہب بهلے الگ الگ ہوں مگر انسانیت اور وطنیت کا رشتہ تو اٹوٹ ہے ناں.اسلام بهی تو ہمیں یہ ہی سکهاتا ہے اور پهر آج ہم انکے مذہب کی عزت کریں گے تو کل ان سے ہم اپنے دین کی حرمت کا پاس رکهنے کی توقع کر سکیں گے ورنہ تو ہمیشہ اینٹ کا جواب پتهر سے ہی آئے گا کہ تالی کبهی ایک ہاتهه سےنہیں بجتی.
ارے واہ میرے خاک نشینوں ! کس قدر سادگی سے تم لوگوں نے بقائے باہمی،اختلاف میں یگانگت اورunity in diversity کا راز فاش کر دیا ہے جو آج تک اس ملک کے بڑے بڑے سیاسی و مذہبی جغادریوں اور نکتہ وروں کو نہیں سوجها اور سوجهتا بهی کیسے کہ یہ سب اپنے اپنے مفادات کے اسیر اور سیاست ومذہب کے بیوپاری ہیں.ان کے لیئے نفرتوں کی یہ سوداگری ترک کرنے کا مطلب اپنے هاتهوں اپنے اپنے تاج اپنے سروں سے نوچ پهینکنا ہے اور ظاہر ہے کہ اپنے اپنے میدان کے یہ’شہہ نشین’ اس فعل کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ انکے زیر نگین یہ’ خاک نشیں’ صدیوں کی نیند سے جاگ جائیں.
بہرحال سوچتے ذہنوں اورجاگتی آنکهوں کو نوید ہو کہ شاید جہالت کے گهور اندهیرے میں آگہی کا سپیدہء سحر طلوع ہونے کو ہے؛کہ شاید وطن عزیز میں وہ ماحول بالآخر بن ہی جائے جو قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ نے 11 اگست 1947 کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے اولین اجلاس میں تجویز کیا تها،” آپ کو نہ صرف اپنی اپنی مساجد بلکہ مندروں،گردواروں اور گرجا گهروں میں عبادت کی مکمل آزادی ہو گی.ریاست پاکستان کو اس سے سروکار نہیں هو گا کہ آپ ہندو ہیں یا مسلمان.”