کھیل

‘سری لنکا کا ٹیسٹ میچوں کیلئے پاکستان آنا 2019 کی سب سے بڑی کامیابی ہے’

Share

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی نے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد کو سال 2019 کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ رواں سال اپنے تمام اہداف کے حصول میں کامیاب رہا۔

چیئرمین پی سی بی نے سال کے آخری دن 2019 کا جائزہ لیتے ہوئے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سال کو بہت اہم اور کامیابیوں سے بھرپور قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال کے آغاز میں انہوں نے اپنے لیے چار اہداف مقرر کیے تھے جنہیں سال کے اختتام پر مکمل طور پر حاصل کر لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان اہداف میں آئین میں اصلاحات لانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننس اسٹرکچر کو شفاف بنانے اور کارپوریٹ اسٹرکچر کو فروغ دیتے ہوئے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کو ممکن بنانا بھی شامل تھا۔

احسان مانی نے کہاکہ سری لنکا کرکٹ ٹیم کو دورہ پاکستان کے لیے راضی کرنا سب سے بڑا چیلنج تھا، مہمان بورڈ نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے لیے پہلے محدود اوورز کی کرکٹ کھیلنے پر رضامندی ظاہرکی اور اس کے بعد سری لنکا کرکٹ ٹیم کو دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان لانا رواں سال ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ سری لنکا ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کی آمد سے دنیا کوایک واضح پیغام پہنچا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کرکٹ مقابلوں کے انعقاد کے لیے ایک پرامن اور محفوظ ملک ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ انٹرنیشنل کرکٹ میں بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری لانا بہت ضروری ہے اور اسی لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے مختصر وقت میں شاندار ڈومیسٹک اسٹرکچر ترتیب دیا جس کے نتیجے میں شائقین کرکٹ کو ایک کامیاب قائداعظم ٹرافی دیکھنے کو ملی۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک اسٹرکچر میں کی گئی چند تبدیلیاں قومی کرکٹ کے لیے مفید ثابت ہوئیں جیسے ڈومیسٹک کرکٹ کے مقابلے چوتھے دن تک پہنچے، اسی طرح پیسرز کی اضافی مدد کا سلسلہ ختم ہوا اور اسپنرز کے کردار میں اضافہ ہوا اور یہ سب چیزیں مستقبل میں قومی کرکٹ ٹیم کے کام آئیں گی۔

چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ دنیائے کرکٹ میں پاکستان کے کردار کو اہمیت دی جارہی ہے جس کا ثبوت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی پانچ اہم ترین کمیٹیوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے نمائندگان کی شمولیت ہے۔

احسان مانی نے کہاکہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو مزید مؤثر ادارہ بنانا چاہتے ہیں اور پی سی بی میں شفافیت اور احتساب کے عمل کو فروغ دینے کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھایں گے۔