ہیڈلائن

سلیکٹڈ کو معلوم ہونا چاہیے برطانیہ قانون کے تحت چلتا ہے، مریم نواز

Share

مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹڈ کو پتا ہونا چاہیے کہ برطانیہ قانون کے تحت چلتا ہے اور وہاں ارشد ملک جیسے ججز نہیں ہوتے۔

پی ڈی ایم جلسے میں شرکت کے لیے کوئٹہ روانگی سے قبل اپنی رہائش گاہ جاتی امرا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسے سے میاں نواز شریف بھی تقریر کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل اگر آپ نے عمران خان کا انٹرویو سنا ہو تو آپ کو پتا چل جائے گا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کی تحریک سے کتنا بڑا اثر پڑا ہے، یہ معاملات مجھے زیادہ دیر چلتے نظر نہیں آتے۔‎

مریم نواز نے کہا کہ سلیکٹڈ کو پتا ہونا چاہیے کہ برطانیہ قانون کے تحت چلتا ہے، وہاں ارشد ملک جیسے ججز نہیں ہوتے، وہاں عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈال کر کوئی وزیر اعظم مسلط نہیں کیا جاتا اور دباؤ کے تحت ججز سے فیصلے نہیں لیے جاتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہاں جائیں تو انہیں پتا لگ جائے گا، یہ اپنی جو عزت پاکستان میں کرا چکے ہیں، اگر وہ برطانیہ میں بھی کرانا چاہتے ہیں تو بالکل ایسا کریں۔

مریم نواز نے کہا کہ ایک دفعہ یہ الطاف حسین کو بھی لانے گئے تھے، ان کی بھڑکیاں آپ سنا کریں، برطانیہ قانون کے تحت چلنے والا ملک ہے اور وہ اس طرح کی بھڑکیوں کو کچھ نہیں سمجھتا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف کو واپس لانے کے لیے ہم برطانوی حکومت سے بات کررہے ہیں کیونکہ یہ جھوٹ بول کر گیا ہے، ہماری انہیں ڈی پورٹ کرنے کے لیے ان کے عہدیداروں سے مسلسل بات چل رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر اس کے لیے مجھے جانا پڑا تو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے بات کروں گا۔

مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے مزید کہا کہ کراچی سے جیو نیوز کے صحافی علی عمران کو غائب کردیا گیا ہے، سننے میں آیا ہے انہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چلا دی تھی تو ان کو اٹھا کر لے گئے، یہ بہت افسوس کی بات ہے۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ آپ نے میرے کمرے پر حملہ کر کے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جس انداز میں گرفتاری کی، جس طرح سے آپ نے آئی جی کو اٹھایا، جس طرح پولیس فورس اور صوبے کو نیچا دکھایا، تو اس سے بہت زیادہ بدنامی کما لی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ اس طرح سے اغوا کر کے اور لوگوں کو سچ اور حق بولنے کی سزا دے کر آپ مزید بدنامی نہ کمائیں، یہ غلط بات ہے، اس روایت کو ختم ہونا چاہیے۔

جنرل باجوہ کی انکوائری رپورٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ انکوائری کرنے کا حق حکومت سندھ کو ہے اور یہ وفاقی حکومت جعلی حکومت ہی صحیح، انہیں وزیر اعظم کے دفتر میں بیٹھ کر اسے دیکھنا چاہیے، کسی اور ادارے کو تحقیقات کا حق نہیں ہے البتہ انہیں تحقیقات میں شامل ضرور کر سکتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کو این آر او کی ضرورت ہے، اور کسی کو نہیں۔

میڈیا سے مزید غیررسمی گفتگو میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کا جو فیصلہ آیا ہے اس کے بعد نہ سلیکٹڈ کو، نہ قاضی فائز عیسیٰ جیسے دیانتدار جج کے خلاف سازش کرنے والے کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق ہے۔

ان کا کہنا تھا انہوں نے نہ صرف قاضی فائز عیسیٰ جیسےدیانتدار جج کے خلاف بلکہ آزاد عدلیہ پر وار کیا تھا جس کو عدلیہ نے روکا ہے اور جو سازش کل ثابت ہو گئی ہے اس کے بعد انہیں اقتدار سے چپکے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان 5 سال پورے کریں گے تو مریم نواز نے جواب دیا کہ انشااللہ یہ سال بھی پورا نہیں کریں گے۔