وزیراعظم عمران خان گرین لائن بس منصوبے کا افتتاح کرنے کراچی پہنچ گئے

وزیراعظم عمران خان گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی ایس ) منصوبے کا افتتاح کرنے کے لیے کراچی پہنچ گئے۔
دفتر وزیراعظم سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 35.5 ارب روپے کی خطیر رقم سے مکمل ہونے والا یہ منصوبہ وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کےعوام خصوصا اہلیان کراچی کے لیے ایک تحفہ ہے۔
گرین لائن منصوبے کی 40 بسوں کی پہلی کھیپ 19 ستمبر کو کراچی پہنچی تھی۔
PM @ImranKhanPTI will Inaugurate the much-awaited Karachi Green Line BRTS tomorrow. With a daily ridership capacity of 135000 passengers, the welcome addition of 80 hybrid buses will alleviate traffic congestion issues and provide eco-friendly & economical commute to Karachiites. pic.twitter.com/Fo6pVEeJBb
— Prime Minister's Office, Pakistan (@PakPMO) December 9, 2021
بیان کے مطابق گرین لائن بس منصوبہ کراچی کے مغربی اور وسطی اضلاع کےایک لاکھ 35 ہزار سافروں کو روزانہ سفر کرنے کے لیے جدید ترین سفری سہولت فراہم کرے گا، جس سے ان کی سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (سی بی ڈی) تک رسائی آسان اور محفوظ بن سکے گی۔
اس منصوبے کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی خصوصی دلچسپی پر وفاقی وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی (ایس آئی ڈی سی ایل ) کے ذریعے تعمیر کروایا ہے۔
گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی ایس ) منصوبے میں 21 اسٹیشنز، ٹکٹنگ رومز، برقی زینے اور سیڑھیاں شامل ہیں،جہاں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بیک اپ جنریٹرزکی سہولت موجود ہے۔
گرین لائن منصوبہ صرف بس نہیں بلکہ جدید ترین سہولیات سے لیس یہ بسیں آرام دہ سیٹس،CCTV کیمرہ،موبائل چارجنگ، معذور افراد کےلییے مختص نشست، ایمرجنسی ایگزٹ، سیل فون چارجنگ، ڈیجیٹل اسکرینز سمیت دیگر سہولیات سے بھی لیس ہیں۔#GreenLineForKarachi pic.twitter.com/tURdJr7FH9
— PTI (@PTIofficial) December 10, 2021
یاد رہے کہ کراچی میں وفاقی حکومت کے 16.85 ارب روپے کے بس منصوبے کا سنگ بنیاد سابق وزیراعظم نواز شریف نے فروری 2016 میں رکھا تھا۔
جس کے بعد منصوبے کو مزید وسیع کرتےہوئے 10 کلومیٹر کا اضافہ کردیا گیا تھا اور لاگت کا تخمینہ 24 ارب روپے تک لگایا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر اس منصوبے کو 2017 کے آخر تک مکمل ہونا تھا لیکن نئی ڈیڈ لائنز دی جاتی رہیں، منصوبے کے آغاز سے روڈ کے دونوں اطراف رکاؤٹوں کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
اسی طرح دکانداروں اور کاروبار افراد کو بھی منصوبے میں تاخیر کے باعث مشکلات کا سامنا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکز میں حکومت آنے کے بعد یہ منصوبے طوالت اختیار کرگیا تھا تاہم 24 اکتوبر کو گرین لائن منصوبے کی 40 بسوں کی دوسری اور آخری کھیپ کراچی پہنچ گئی تھی۔