سائنس

وی پی این پر ’ٹک ٹاک‘ کو بند کرانے کے لیے عدالت میں درخواست دائر

Share

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ’ٹک ٹاک‘ کو پاکستان میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) پر بند کروانے کے لیے بھی عدالت میں درخواست دائر کردی گئی۔

حکومت پاکستان نے تین دن قبل ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی، فحش اور نامناسب مواد کو نہ ہٹائے جانے پر بند کردیا تھا۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹک ٹاک کو ملک بھر میں 9 اکتوبر کو بند کردیا تھا، جس کے بعد کئی لوگوں نے مذکورہ ایپ چلانے کے لیے وی پی این کا استعمال شروع کیا۔

وی پی این کے ذریعے نہ صرف عام صارفین متنازع اور ملک میں پابندی کے شکار انٹرنیٹ مواد تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں بلکہ ایسے سافٹ ویئرز کو کاروباری ادارے اور خصوصی طور پر بینک بھی استعمال کرتے ہیں۔‎

اگرچہ حکومت پاکستان نے عوام کو ایک ماہ کے اندر وی پی این سافٹ ویئرز کے استعمال کے لیے رجسٹریشن کرانے کی ہدایات کر رکھی ہیں، تاہم تاحال لاکھوں لوگ رجسٹریشن کے بغیر وی پی این استعمال کر رہے ہیں۔

ایک ماہ بعد وی پی این سافٹ ویئرز کو وہی لوگ استعمال کر سکیں گے، جنہوں نے رجسٹریشن کے ذریعے کسی وی پی این سافٹ ویئر کے اکاؤنٹ کی تفصیلات حکومت کو فراہم کی ہوں گی۔

لیکن اس وقت وی پی این رجسٹریشن کے بغیر ہی عام لوگ استعمال کر رہے ہیں اور ٹک ٹاک کو بھی اسی سافٹ ویئرز کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔

تاہم وی پی این کے ذریعے ٹک ٹاک کو چلائے جانے کے خلاف بھی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، جس کی سماعت 13 اکتوبر کو ہوگی۔

لاہور کے ایک شہری نے وکیل ندیم سرور کے توسط سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ٹک ٹاک کو وی پی این پر بھی بند کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

درخواست میں ٹک ٹاک کو فحاشی پھیلانے والی ایپ قرار دے کر کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر مشہوری کے لیے لڑکے اور لڑکیاں فحش ویڈیوز بناکر انہیں دوسری ایپس پر بھی شیئر کر رہے ہیں۔

درخواست میں لاہور میں ہی ٹک ٹاکر دوست کی جانب سے گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی کے واقعے کو بھی بیان کیا گیا اور عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ ایپ کے ذریعے فحش مواد کو پھیلایا جا رہاہے۔

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ پی ٹی اے کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی لگائے جانے کے بعد لوگوں نے اسے وی پی این کے ذریعے چلانا شروع کیا ہے اور عدالت سافٹ ویئرز کے ذریعے بھی مذکورہ ایپ کو بند کرنے کے احکامات جاری کرے۔

شہری کی درخواست پر 13 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ کا سنگل بینچ سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے حوالے سے کئی معروف ٹک ٹاکرز نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ایپ پر عارضی پابندی تو لگائی جا سکتی ہے، تاہم ٹک ٹاک پر مکمل بندش مسئلے کا حل نہیں۔

معروف ٹک ٹاکرز کے مطابق حکومت ایپ انتظامیہ کو متنازع اور فحش مواد کو ہٹانے سے متعلق سخت احکامات جاری کرے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نامناسب مواد کو اپ لوڈ نہیں کیا جائے گا۔