جمالیات

پی آئی اے سفارشی ٹولا چلا رہا ہے، اب اس پر سفر نہیں کروں گی، ماہین خان

Share

معروف فیشن ڈیزائنر ماہین خان نے کہا ہے کہ وہ حیران ہیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو سفارشی ٹولا چلا رہا ہے اور اب وہ دوبارہ پھر کبھی ان کے طیاروں پر سفر نہیں کریں گی۔

فیشن ڈیزائنر نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ گزشتہ 30 سال میں پی آئی اے میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور اپنے ہی رشتہ داروں کو ملازمتیں دی گئیں۔

انہوں نے لکھا کہ وہ حیران ہیں کہ کس طرح پی آئی اے کو سفارشی ٹولے کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں حال ہی میں کراچی میں ہونے والے پی آئی اے کے طیارہ حادثے کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ حادثے میں چلے جانے والے افراد کے اہل خانہ کے ساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے۔‎

انہوں نے ایک اور ٹوئیٹ میں اعلان کیا کہ اب وہ دوبار پی آئی اے کے طیاروں میں کبھی بھی سفر نہیں کریں گی۔

ماہین خان نے کراچی طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایک شخص کی بہن کی ویڈیو بھی ٹوئیٹ کی، جس میں وہ اپنے بھائی کی لاش وصول کرنے میں درپیش مشکلات پر بات کرتی دکھائی دیں۔

ماہین خان نے ایک خاتون کی ویڈیو شیئر کی، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ پی آئی اے طیارے میں ان کے بھائی مرزا وحید شاہ بیگ بھی سوار تھے اور انہیں حادثے کا علم خبروں کے ذریعے ہوا تھا۔

مذکورہ ویڈیو میں خاتون نے دعویٰ کیا کہ حادثے کے دن سے لے کر آج تک وہ اپنے بھائی کی لاش وصول کرنے کے لیے ایک سے دوسری جگہ خوار ہو رہے ہیں مگر انہیں درست معلومات ہی فراہم نہیں کی جا رہی۔

خاتون نے دعویٰ کیا کہ پی آئی اے نے اس حوالے سے کوئی بھی ہیلپ ڈیسک قائم نہیں کیا اور نہ ہی اس بات کا خیال رکھا جا رہا ہے کہ جن کے پیارے حادثے میں چلے گئے ان کے غمزدہ لواحقین کے ساتھ کس طرح بات کی جانی چاہیے۔

خاتون نے دعویٰ کیا کہ پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے مدد تو دور کی بات بلکہ وہ لواحقین کے عزیزوں سے بدتمیزی سے پیش آ رہے ہیں اور رشتہ داروں کی جانب سے کوئی بھی سوال پوچھے جانے پر پی آئی اے انتظامیہ ان کے ساتھ نامناسب انداز میں بات کر رہے ہیں۔

ماہین خان نے جس خاتون کی ویڈیو شیئر کی، اسے 30 مئی کو ٹوئٹر پر اپ لوڈ کیا گیا، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ مذکورہ ویڈیو کتنے پرانی ہے۔

خیال رہے کہ لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا 22 مئی کو طیارہ اے 320 ایئربس کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوا تھا۔

طیارے میں 99 مسافرین اور عملے کے ارکان سوار تھے، جس میں سے 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔

حادثے کے حوالے سے ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر حادثہ پیش آیا، تاہم حادثے کی تحقیقات جاری ہے۔

حادثے کے باعث مقامی آبادی کو بھی نقصان پہنچا تھا اور طیارہ گرنے کے باعث جہاں متعدد گھر تباہ ہوگئے تھے، وہیں کچھ افراد بھی زخمی ہوگئے تھے۔

طیارہ گرنے کے بعد آگ لگنے کے باعث ایک 12 سالہ لڑکی سمیت 3 گھریلو خواتین ملازمین بھی جھلس گئی تھیں، جن میں سے 12 سالہ لڑکی دوران علاج یکم جون کو چل بسیں۔