صحتہفتہ بھر کی مقبول ترین

چھرے سے مساج مذاق نہیں

Share

چھرے کا استعمال گوشت، پھل، سبزیاں وغیرہ کاٹنے میں ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ چاقو چھرے سے مساج بھی کیا جاسکتا ہے؟

یہ سن کر بہت سے لوگوں کو عجیب لگے گا اور بہت سے لوگوں کی روح کانپ جائے گی۔ لیکن مساج یا مالش کے لیے اس کا استعمال بھی ایک سچ ہے۔

مشرقی ایشیائی ملک تائیوان کے مساج پارلرز میں چھرے، چاقو اور خنجر سے بڑے پیمانے پر مساج کیا جاتا ہے۔

اسے ‘داؤلیاؤ’ کہا جاتا ہے اور چینی زبان میں اس کا مطلب ‘چھرے سے مالش یا مساج’ ہے انگریزی میں اسے ‘نائف تھراپی’ کہہ سکتے ہیں۔ چاقو، چھرے کا جراحی میں تو کام سمجھ میں آتا ہے لیکن مساج میں یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے تاہم چینی طب میں یہ بہت عام ہے۔

وہاں چھرے، چاقو سے مساج کا سلسلہ تقریبًا دو ہزار سال سے مروج ہے۔ اس کی ابتدا بدھ مذہب پر چلنے والے بھکشوؤں نے کی تھی۔

تقریباً ایک ہزار سال قبل ، تانگ خاندان کے دور حکومت میں جاپان میں بھی یہ تھراپی خوب پھلی پھولی تھی۔

تائیوان

سنہ 1940 کی دہائی میں چینی خانہ جنگی کے دوران چاقو سے مالش کرنے کی یہ روایت تائیوان پہنچ گئی جہاں وہ ابھی بھی زندہ ہے۔ لیکن چین اور جاپان میں مساج کا یہ نادر طریقہ تقریباً ختم ہوچکا ہے۔

تائیوان میں اس تھیراپی کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس تھراپی کی تعلیم کے لیے تائیوان کے دارالحکومت تاپیئی میں ایک تعلیمی مرکز بھی کھول دیا گیا ہے۔

اور اس تعلیمی ادارے کا نام دی اینشیئنٹ آرٹ آف نائس مساج ڈاؤلیاؤ آئیجنگ ایجوکیسشن سینٹر ہے۔ پورے تائیوان میں اس تعلیمی ادارے کی تقریبا 36 شاخیں ہیں۔

ان میں سے 15 صرف پچھلے پانچ سالوں میں ہی کھولے گئے ہیں۔ یہاں پوری دنیا کے لوگوں کو چاقو سے مالش کا فن سکھایا جاتا ہے۔

فرانس، کینیڈا، ہانگ کانگ اور جاپان کے لوگ تائیوان سے اس تھراپی کو سیکھنے آتے ہیں۔

مساج
میئی فینگ روزانہ صبح اٹھ کر تھوڑی دیر ورزش کرتی ہیں

چھرے چاقو سے مساج کے فوائد

آج لوگ چاقو مساج کا استعمال زخموں کو بھرنے، نیند کو بہتر بنانے اور جسم کے پرانے درد کو ٹھیک کرنے کے لیے بھی کر رہے ہیں۔

جس طرح قدیم چینی طب میں ایکیوپریشر تھراپی کی جاتی ہے اسی طرح چاقو تھراپی میں پریشر پوائنٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انھیں کیو آئی ڈورز کہا جاتا ہے۔

تائیوان میں ایسے ہی ایک مساج سینٹر کے ڈائریکٹر ہسی یاؤ میئی فینگ کا کہنا ہے کہ 15 سال قبل ہی انھوں نے نائف مساج کی دنیا میں قدم رکھا تھا۔

اس سے قبل وہ بیوٹی ٹریٹمنٹ اور میریڈیئن مساج کرتی تھیں۔ میریڈیئن مساج بھی روایتی چینی طب میں دواؤں سے کی جانے والی ایک قسم کی مالش ہے۔

میئ فینگ کا کہنا ہے کہ وہ دن بھر لوگوں کی میریڈیئن مالش کرنے کے بعد بہت تھک جاتی تھیں۔ مساج کے دوران خارج ہونے والی منفی توانائی ان پر برے اثرات ڈال رہی تھی۔ لیکن جب سے انھوں نے نائف تھراپی شروع کی اس کے بعد سے انھیں بہت سکون ہے۔

چھرے

نائف تھراپی میں کچھ اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ مثال کے طور پر اگر مالش یا مساج کرنے والا اچھے موڈ میں نہیں ہے تو اسے چاقو نہیں دیا جانا چاہیے۔ کہا جاتا ہے کہ اس صورت حال میں مساج کرنے والے کی منفی توانائی کا مساج کرانے والے پر برا اثر پڑتا ہے۔

چاقو سے مالش کرنے والوں کو ہمیشہ مثبت توانائی کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ اس کے لیے ان سب کو خالص سبزی خوری پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ میئ فینگ کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ صبح پانچ بجے یا اس سے بھی پہلے اپنی ٹیم کے ساتھ اٹھتی ہیں۔ پھر وہ تھوڑی ورزش کرتی ہیں۔ اور اپنا کیو آئی حاصل کرنے کے لیے وہ 30 منٹ تک چاقو سے کسی تکیے پر مشق یا وار کرتی ہیں۔

میئ فینگ کا کہنا ہے کہ ان کے گاہک اپنے ساتھ بچوں کو بھی لاتے ہیں۔ یہ بچے پارلر میں لکڑی کے ڈنٹوں سے کھیلتے ہیں اور سکول کے تناؤ کو دور کرتے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ کیو آئی ہماری ثقافت میں سب کچھ ہے۔ اگر آپ کی توانائی میں توازن موجود ہے تو آپ اپنا کام صحیح طریقے سے کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی زندگی کا سمت یا مقصد تلاش کرنے کے لیے بھی میئ فینگ کے پاس آتے ہیں۔

بورڈ
میئي فینگ اپنے گاہکوں کو مشورہ دینے کے لیے قطب نما بورڈ کی مدد لیتی ہیں

یہ کام وہ ایک قطب نما یعنی کمپاس کے ساتھ ایک چھوٹے بورڈ کی مدد سے یہ کرتی ہیں۔ یہ ایک طرح کا اندازہ لگانے والا بورڈ ہے جو قدیم چینی سبق پر مبنی ہے۔ اسے آئی چینگ یا بک آف چینج یعنی تبدیلی کی کتاب بھی کہا جاتا ہے۔

میئ فینگ نے کہا: ‘یہ بورڈ میرے لیے گوگل کا کام کرتا ہے۔ میں اپنے مؤکل کی تمام معلومات اس بورڈ پر رکھتی ہوں اور مجھے اس کے ماضی، حال اور مستقبل سب کا علم ہو جاتا ہے۔ اور اسی کی وجہ سے میں اپنے گاہکوں کو بہتر رائے دے سکتی ہوں۔

میئ فینگ کا کہنا ہے کہ انھیں نائف تھراپی کے جادوئی اثر کے بارے میں کسی کو سمجھانے کی ضرورت پیش نہیں آتی ہے۔ ایک بار جب کوئی شخص چاقو سے مالش کرا لیتا ہے تو وہ خود اس کا قائل ہو جاتا ہے۔