کالم

ڈاکٹر ولاء جمال کی نظم “تجھ کو بھلانے کی کوششیں”

Share

تجھ کو بھلانے کی کوششیں
تمام ناکام ہو گئیں
کبھی نہ بھول سکوں
یہی میرا یقین ہے

وہ دن جب توُ نے مجھ سے کہا
تُو ہے میرا
آنکھیں بند کر کے یقین کر لیا
سمجھنے سے قاصر رہی مگر
حد سے زیادہ تجھ سے پیار کیا

تجھ کو بھلانے کی کوششیں
تمام ناکام ہو گئیں
کبھی نہ بھول سکوں
یہی میرا یقین ہے

سوچا تجھ سے دور رہوں
لیکن ہمیشہ تو میرے ساتھ رہا
ہر گزرنے والا دن اِس پیار میں
بڑھتا گیا حد سے زیادہ
اب تڑپ ہی میری قسمت ہوگئی

تجھ کو بھلانے کی کوششیں
تمام ناکام ہو گئیں
کبھی نہ بھول سکوں
یہی میرا یقین ہے

ہر کمی کو پورا کیا تُو نے
پھر بھی ہمارے ہر لمحے
میری یاد میں زندہ ہیں
جو میں نے سنا ہے دیکھا ہے
وہ بھول سکوں ممکن نہیں

تجھ کو بھلانے کی کوششیں
تمام ناکام ہو گئیں
کبھی نہ بھول سکوں
یہی میرا یقین ہے

پتا نہیں بہہ رہے ہیں یہ آنسو کہاں سے
پتا نہیں آرہے ہیں یہ دُکھ کہاں سے
نہ تو مجھے خوشی ملی ہے
نہ تیرا ساتھ رہا ہے

تجھ کو بھلانے کی کوششیں
تمام ناکام ہو گئیں
کبھی نہ بھول سکوں
یہی میرا یقین ہے