صحت

کورونا وائرس ویکسین پر جرمنی اور امریکا میں کشمکش

Share

جرمنی اور امریکا کی حکومتیں نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف بنائی جانے والی ایک ویکسین پر ایک دوسرے کے مدمقابل آگئی ہیں۔

ڈوئچے ویلے کی ایک رپورٹ میں جرمن اخبار ویلٹ ام سوننٹاگ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جرمنی کی ایک کمپنی کیور ویک کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف ایک ویکسین کی تیاری پر کام ہورہا ہے۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ویکسین پر کام کرنے والے جرمن سائنسدانوں کو خطیرے معاوضے کی پیشکش کی ہے کیونکہ وہ ان کے کام کے حقوق حاصل کرنا چاہتے ہیں۔تحریر جاری ہے‎

دوسری جانب کمپنی نے جرمن اخبار کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔

جرمن اخبار نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ وہ سب کچھ کررہے ہیں جس سے امریکا کو ایک ویکسین مل سکے ‘جو صرف امریکا کے لیے ہو’۔

کیور ویک کی سب سے بڑی سرمایہ کار کمپنی ہوپ بائیو ٹیک ہولڈنگ کے سربراہ کرسٹوفر ہیٹیچ نے کہا کہ امریکا سے کوئی خاص معاہدہ ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا ‘ہم پوری دنیا کے لیے ویکسین تیار کرنا چاہتے ہیں، صرف چند ممالک کے لیے نہیں’۔

جرمن وزیر صحت جینز سفان نے جرمن ٹی وی کو بتایا کہ ان کی وزارت گزشتہ دو ہفتوں سے کمپنی سے بات چیت کررہی ہے اور امریکی بالادستی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

جنوب مغربی جرمنی سے تعلق رکھنے والی کمپنی پال اچرلیچ انسٹیوٹ کے ساتھ کام کررہی ہے جس کا تعلق جرمن وزارت صحت سے ہے ، اس کمپنی کے دفاتر فرینکفرٹ اور امریکی شہر بوسٹن میں بھی ہے۔

کمپنی کو توقع ہے کہ تجرباتی ویکسین جون یا جولائی تک تیار ہوجائے گی اور پھر لوگوں پر اس کی آزمائش کی اجازت مل سکے گی۔

کمپنی کے شریک بانی نے رائٹرز کو جمعے کو بتایا تھا کہ متعدد ممکنہ ویکسینز پر تحقیق ہورہی ہے اور ان میں سے 2 سب سے بہتر کو کلینیکل ٹیسٹوں کے لیے منتخب کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں شروع ہونے والا نیا کووڈ 19 (کورونا وائرس) 15 مارچ کی شام تک دنیا کے تقریبا 156 ممالک تک پھیل چکا تھا اور اس نے دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر کیے تھے۔

15 مارچ کی شام تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ 56 ہزار 400 مریضوں میں سے 73 ہزار 986 مریض صحت یاب ہو چکے تھے جب کہ 82 ہزار 432 افراد تاحال بیماری کا مقابلہ کر رہے تھے۔

اس جرمن کمپنی کے سابق سی ای او ڈینیئل مینیچلا نے 2 مارچ کو وائٹ ہاﺅس میں ایک اجلاس میں شرکت کرکے کورونا وائرس کے حوالے سے ویکسین کی تیاری پر امریکی صدر اور ان کی قائم کردہ ٹاسک فورس کی ٹیم بات کی تھی۔

مگر 11 مارچ کو کمپنی نے ڈینیئل مینیچلا کو بدلتے ہوئے بانی انگرام ہوئیر کو ان کی جگہ دے دی اور کوئی وجہ بیان نہیں کی۔