صحت

کورونا کئی خطرناک وائرسز میں سے ایک ہے، معروف چینی محقق

Share

چین کی معروف ورولوجسٹ نے کئی ماہ سے منظر سے غائب رہنے کے بعد سرکاری ٹی وی کو پہلے انٹرویو میں خبردار کیا ہے کہ کورونا کئی خطرناک وائرسز میں سے ایک ہے جبکہ اس معاملے میں سائنس کو سیاست زدہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

شی زینگ لی کے، جو چمگادڑوں اور اس سے منسلک وائرسز پر تحقیق کی وجہ سے ‘بیٹ ویمن’ کے نام سے پہچانی جاتی ہیں، پراسرار طور پر غائب ہونے کے باعث ووہان کی لیبارٹری سے کورونا وائرس کے جنم لینے کی افواہیں سامنے آئی تھیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے پی’ کے مطابق شی زینگ لی نے رواں ماہ کے اوائل میں چینی سوشل میڈیا ‘وی چیٹ’ اکاؤنٹ پر مغرب کی طرف جھکاؤ اور ملک سے غداری کرنے کی ‘افواہوں’ کی تردید کرتے ہوئے اپنی حالیہ زندگی کی تصاویر شیئر کی تھیں۔

منگل کو چین کے سرکاری ٹیلی ویژن ‘سی جی ٹی این’ کو انٹرویو کے دوران انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان الزامات کا بلاواسطہ حوالہ دیا جن میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولوجی (ڈبلیو آئی وی) میں بنایا گیا، شی زینگ لی چمگادڑوں پر تحقیق کی سربراہ ہیں۔‎

انہوں نے کہا کہ وہ اور دیگر ریسرچرز کے گروپ نے 30 دسمبر کو کورونا وائرس کے نمونے حاصل کیے اور ان پر تحقیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مختصر عرصے میں ہم یہ جان چکے تھے کہ ان نمونوں میں نئی قسم کا کورونا وائرس ہے، جس کے بعد ہم نے مزید تحقیق کی اور یہ بات مسلمہ ہوگئی جس کے بعد ہم نے اسے ‘نوول کورونا وائرس’ کا نام دیا۔’

چینی محقق نے کہا کہ ان کی تحقیق کے نتائج عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو 12 جنوری کو جمع کرائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم نے ٹرانس جینک چوہوں پر جانوروں میں انفیکشن کا تجربہ 6 فروری کو مکمل کر لیا جس کے بعد یہی تجربہ بندروں پر 9 فروری کو مکمل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں تجربات سے معلوم ہوا کہ جس کورونا وائرس کو ہم نے تحقیق کے دوران آئیسولیٹ کیا تھا وہ نامعلوم نمونیہ کی وجہ بن رہے تھا۔

شی زینگ لی نے امریکی صدر کے الزامات سے متعلق کہا کہ ‘میرے خیال میں سائنس کو سیاست زدہ کیا جارہا ہے جو بہت افسوس ناک ہے، دنیا بھر کے سائنسدان ایسے الزامات نہیں سننا چاہیں گے۔’

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تحقیق جاری رکھیں گی کیونکہ ایسے کئی اقسام کے چمگادڑ اور دیگر جنگلی جانور موجود ہیں جو کئی وائرسز کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے اب تک جن وائرسز کو دریافت کیا ہے وہ صرف چند ہیں، اگر ہم نئی متعدی بیماریوں سے انسانوں کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں جنگلی جانوروں میں موجود نامعلوم وائرسز سے متعلق جاننا ہوگا اور پیشگی تنبیہ دینی ہوگی۔’

واضح رہے کہ امریکا اور دنیا کے کئی دیگر ممالک کے قائدین کی جانب سے وائرس کے آغاز سے متعلق تحقیقات کرانے کی چین مزاحمت کر رہا ہے، وائرس سے متعلق ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ اس نے ووہان کی ایک جانوروں کی اس مارکیٹ سے جنم لیا جو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولوجی کے قریب واقع ہے۔