پاکستان

ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکہ سے مدد کے لیے کہا ہے

Share

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ پاکستاان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں سے نکلنے میں مدد دے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ڈیووس میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر سے ملاقات کے دوران ان تمام اقدامات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا جو پاکستان نے شدت پسندوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے کیے ہیں۔

پاکستان کے مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے وزیر خزانہ سے کہا کہ پاکستان نے جو ٹھوس اقدامات کیے ان کو سراہا جانا چاہیے اور ’آپ کو پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔‘

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ’میں امید کرتا ہوں کہ متعلقہ امریکی اہلکار صدر ٹرمپ کے احکامات کو عملی جامہ پہنائیں گے۔‘

ٹریول ایڈوائزی پر بات ہوئی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران پاکستان کے بارے میں امریکی ٹریول ایڈوائزی کے بارے میں بات چیت ہوئی۔ انھوں نے کہا ’ہم نے انھیں بتایا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور 2006 کے بعد 2019 پاکستان کا سب سے پرامن سال تھا۔

انھوں نے کہا ’اقوام متحدہ نے پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال کی بہتری کو تسلیم کرتے ہوئے اسلام آباد کو اب ’فیملی سٹیشن‘ قرار دیا ہے۔ جاپان اور پرتگال پاکستان کے بارے میں اپنی ٹریول ایڈوائزی کو تبدیل کر چکے ہیں، برطانیہ، کینیڈا اور اٹلی اس پر غور کر رہے ہیں‘۔ انھوں نے کہا امریکہ کو بھی اس کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔

ڈیوس
منگل کو ڈیووس میں وزیر اعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات ہوئی تھی

وزیر خارجہ نے کہا پاکستان کے بارے میں ٹریول ایڈوائزی کے تبدیل ہونے سے کاروباری افراد کی ملک میں آمد بڑھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر ایڈوائزی تبدیل ہو جائے تو اس سے پاکستان کی سیاحت کو بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے ذمے لگایا ہے کہ وہ وزارت خارجہ سے مل کر ٹریول ایڈوائزی کو بدلنے پر غور کریں۔

افغانستان میں امن کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کا اس نکتے پر اتفاق ہے کہ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل موجود نہیں ہے اور یہ مسئلہ بات چیت کےذریعے ہی حل ہو سکتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ خطے میں کچھ ایسی طاقتیں موجود ہیں جو افغانستان میں امن کی حامی نہیں ہیں اور وہ معاملے کو خراب کرنے کی کوشش کر سکتی ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ افغانستان کے معاملے پر امریکہ اور پاکستان ایک صفحے پر ہیں اور وہ افغانستان میں قیام امن، طالبان اور حکومت کے معاملات کا مذاکرات سے حل چاہتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک بار پھر کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کے حوالے سے کہا کہ انھیں لگتا ہے کہ بھارت کے رویے میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ ’صدر ٹرمپ کی خواہشات نیک ضرور ہو سکتی ہیں، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ انھیں بھارت کی طرف سے پذیرائی مل پائے گی۔‘