سائنس

دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی کی مشکلات میں مزید اضافہ

Share

رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران ہواوے نے پہلی بار سام سنگ اور ایپل کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔

مگر ہواوے کی دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون کمپنی کی حیثیت کو چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ اسے فونز کی تیاری کے لیے درکار اہم حصوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔

گزشتہ سال امریکی پابندیوں کے بعد سے ہواوے گوگل سروسز سے محروم ہوگیا تھا جبکہ کوالکوم اور براڈکام جیسی چپ کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے سے قاصر ہوگئی تھی۔

ان پابندیوں کو رواں سال مئی میں مزید سخت کرتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیوں کو ہواوے کے لیے پرزوں کی تیاری سے روک دیا تھا۔‎

گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اب ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے پراسیسر چپس بنانے میں مسائل کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے ہواوے کے موبائل کنزیومر یونٹ کے سربراہ رچرڈ یو نے بتایا کہ انجنیئرز کمپنی کے زیرتحت تیار ہونے والی پراسیسر چپس کیرین کی تیاری 15 ستمبر کو روکنے پر مجبور ہوسکتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی تیاری کے لیے کنٹریکٹرز کو امریکی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی اپنی چپس خود تیار نہیں کرسکے گی۔

اب ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایل جی اور سام سنگ نے ہواوے کو پریمیئم اسمارٹ فون ڈسپلے کی سپلائی 15 ستمبر سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اینڈرائیڈ اتھارٹی کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پریمیئم کا مطلب کیا ہے مگر ممکنہ طور پر یہ او ایل ای ڈی ڈسپلے کا حوالہ ہوسکتا ہے، جو ہواوے کے فلیگ شپ فونز میں استعمال ہوتا ہے۔

یہ ہواوے کے لیے بڑا دھچکا ہوگا کیونکہ ایل جی اور سام سنگ دنیا کے چند بڑے ڈسپلے سپلایئرز میں سے ایک ہیں اور ہواوے کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

اب ہواوے کو چینی کمپنیوں پر انحصار کرنا ہوگا مگر اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہے کہ وہ کس حد تک ہواوے کی ضروریات کو پوری کرسکیں گی۔

ایک حالیہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سام سنگ اور ہائینکس نے ہواوے کو میموری چپس کی فراہمی بھی روک دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان تمام تر مسائل کی وجہ ہواوے نے 2021 میں صرف 5 کروڑ اسمارٹ فونز تیار کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جو 2020 کے مقابلے میں 74 فیصد تک کم ہوگی۔