منتخب تحریریں

عوام دوست منصوبے میں اپنا حصہ ڈالیں!

Share

سلمان صوفی بہت عجیب و غریب انسان ہیں۔ موصوف پاکستانی امریکی ہیں مگر اُن کا دھیان پاکستان میں اُن منصوبوں کی طرف لگا رہتا ہے، جدھر حکومتوں کا دھیان کم کم ہی جاتا ہے، چنانچہ اُنہوں نے بغیر کسی سیاسی وابستگی کے میاں شہباز شریف کی فرمائش پر اُن منصوبوں کی تکمیل کی جن کی طرف کبھی کسی کا دھیان ہی نہیں گیا تھا اور سب سے قابلِ قدر بات یہ ہے کہ اُنہوں نے دن رات کام کرنے کے باوجود یہ سب کچھ بغیر کسی معاوضے کے کیا۔ اب عمران خان کی حکومت ہے مگر وہ امریکہ سے ایک نادر منصوبے کے ساتھ پاکستان آئے ہیں لیکن وہ یہ کام تن تنہا کر رہے ہیں، ہم سب نے محسوس کیا ہو گا کہ پاکستان کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں میں مارکیٹوں، بازاروں اور اِس طرح کے دوسرے مقامات پر پبلک ٹائلٹس نام کی کوئی چیز نہیں مگر زور آور پر تو کسی کا زور نہیں، چنانچہ شہر میں ہر اُس جگہ کو بہ امر مجبوری ٹائلٹ سمجھ لیا جاتا ہے، جو ٹائلٹ کے لئے نہیں ہوتی اور یوں مجبور شخص اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے اور اُس کے بعد کھلی آنکھوں سے کوئی راہی دیکھتا ہے تو دیکھتا پھرے، چنانچہ بیماریاں سڑکوں، دیواروں اور دوسرے مقامات سے پھیل کر گھروں میں منتقل ہو جاتی ہیں۔

یہ درد صرف سلمان صوفی نے محسوس کیا، اُنہوں نے سلمان صوفی فائونڈیشن کے تحت ’’صاف باتھ‘‘ پروجیکٹ کا آغاز کر دیا ہے اور پبلک کی مشکل دور کرنے کے لئے کیا انوکھا اور صاف ستھرا کام کیا ہے۔ سلمان نے اِس کے لئے کنٹینر لئے ہیں اور اُن میں جینٹس اور لیڈیز کے لئے نہایت عمدہ اور جدید ٹائلٹس بنائے ہیں۔ اُن میں جدید کموڈ بھی رکھے گئے ہیں اور دیسی بھی۔ یہاں صفائی کا عملہ چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر مامور ہو گا۔ فی الحال دو کنٹینر کراچی اور دو لاہور کے لئے ہیں۔ کراچی میں لیاری اور طارق روڈ پر اُن کی تنصیب کا کام مکمل ہو چکا ہے اور اب ایک آدھ دن میں سلمان اپنے اِس مشن کی تکمیل کے لئے لاہور آ رہے ہیں جہاں یہ ٹائلٹس برکت مارکیٹ اور شادمان میں نصب کئے جائیں گے۔ متذکرہ فلاحی تنظیم کے لئے کنٹینرز، کنٹینر بنانے والی ایک انٹرنیشنل کمپنی (HARPIC) نے بطور عطیہ فراہم کئے ہیں جس کا نام کنٹینرز پر کندہ ہے اور یوں اس کمپنی کی نیک نام پبلسٹی بھی ہوتی رہے گی۔ اِس پروجیکٹ کے باقی سب اخراجات یعنی ٹائلٹس، بیسن اور صفائی کے عملے کی تنخواہیں، سلمان صوفی نے اپنی جیب سے ادا کئے ہیں۔ سلمان صوفی کو ایک لمبا سفر درپیش ہے اور بڑی بڑی کمپنیوں اور بڑے تاجروں کو اُن کے قدم کے ساتھ قدم ملا کر چلنا ہوگا۔ صورت حال یہ ہے کہ لوگ نماز پڑھنے کے لئے کم اور اپنی حاجت پوری کرنے کے لئے ہر جگہ مسجد کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں یا پھر جہاں جگہ ملی، وہاں ’’ہر چہ بادا باد‘‘ کے مصداق پنجوں کے بل بیٹھ جاتے ہیں یا کھڑے ہو کر اشتہاروں سے بھری دیواروں کے ساتھ وہ سلوک کرتے ہیں جو اُن اشتہاروں پر لکھی عبارتوں کے ساتھ ہونا چاہئے۔

میرے خیال میں زمانۂ قدیم میں کہیں کہیں ٹائلٹ بنائے گئے تھے مگر اُن کی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے وہ خود گندگی کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ بی بی سی نے سلمان صوفی کے ’’صاف اسکیم پروجیکٹ‘‘ پر ایک پیکیج چلایا جو مجھے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ اتنے خوبصورت اور کمال طریقے سے ڈیزائن کئے گئے یہ ’’صاف باتھ‘‘ بےپناہ کارآمد ہونے کے علاوہ نفاست کا بھی اعلیٰ نمونہ ہیں۔ کراچی کے بعد اب لاہور کی باری ہے اور سلمان تین اکتوبر کو افتتاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔ میں کبھی جعلی تنظیموں یا ’’مالِ غنیمت‘‘ سمیٹنے والی ’’فلاحی‘‘ تنظیموں کے بارے میں نہیں لکھتا کہ میرا یہ عہد خدا کے ساتھ ہے کہ خلقِ خدا کے صحیح خادموں کے ساتھ قدم بہ قدم چلتا رہوں گا۔ اول تو یہ کام خود بڑی بڑی مارکیٹوں کا تھا کہ وہ اپنے گاہکوں کی جبلی مشکل کے حل کے لئے ہر جگہ انتظام کرتیں مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ اب میں بڑی کمپنیوں کے علاوہ بڑے بڑے تاجروں سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ آگے بڑھیں۔ سب سے پہلے کراچی اور لاہور والے آگے آئیں اور اُس کے بعد خلقِ خدا کی دعائوں کے علاوہ اپنے اداروں کی نیک نامی کی دولت سمیٹنے کے لئے پاکستان کے سبھی شہر اس بڑے کام میں اپنا حصہ ڈالیں۔ اللہ جانے مجھے کیوں یقین ہے کہ یہ سب لوگ آگے آئیں گے کیونکہ ماضی اور حال میں ہمارا یہ طبقہ بہت سی خرابیوں کے باوجود ایسے معاملات میں کبھی پیچھے نہیں رہا۔ یہ کام تو ایسا ہے کہ اس میں اپنا حصہ ڈالنے والا خدا کے ہاں بھی اجر پائے گا اور خلقِ خدا کی ڈھیروں دعائیں بھی سمیٹے گا۔ آپ میں سے جو دوست اس عوام دوست منصوبے کا حصہ بننا چاہیں وہ 0308-2935454پر کال کر کے مطلوبہ معلوما ت حاصل کر سکتے ہیں۔