معیشت

ملک میں موٹرسائیکل اور کاروں کی قیمت میں پھر اضافہ

Share

کراچی: رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران فروخت میں کمی اور روپے کی قدر میں بہتری کے باعث درآمدی پارٹس کی لاگت میں کمی کے باوجود آٹو اسمبلرز نے کار اور بائیک کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

 رپورٹ کے مطابق پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) نے کلٹس کو چھوڑ کر مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 49 ہزار سے 90 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا، جس کا اطلاق یکم جنوری 2020 سے ہوگا۔

قیمتوں میں 80 سے 90 ہزار روپے کے اضافے کے بعد آلٹو وی ایکس آر کی نئی قیمت 13 لاکھ 98 ہزار اور آلٹو وی ایکس ایل کی قیمت 15 لاکھ 98 ہزار روپے ہوگئی، اس کے علاوہ ویگن آر وی ایکس آر اور وی ایکس ایل کی قیمت میں 65 سے 70 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد اس کی قیمت بالترتیب 16 لاکھ 5 ہزار اور 16 لاکھ 95 ہزار روپے ہوگئی۔

اسی طرح سوزوکی بولان اور بولان کارگو کی قیمت میں 49 سے 50 ہزار روپے جبکہ راوی کی قیمت میں 58 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سوئٹ کے ماڈل میں بھی 90 ہزار روپے تک بڑھائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پاک سوزوکی کمپنی نے پہلے ہی آلٹو 660 سی سی کی قیمتوں میں 2 مرتبہ اضافہ کیا تھا اور اگست میں وی ایکس آر اور اے جی ایس ماڈلز میں ایک لاکھ 37 ہزار سے ایک لاکھ 38 ہزار روپے بڑھائے گئے تھے اور پھر یکم اکتوبر سے ان ماڈلز میں 70 سے 85 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ 9 دسمبر کو سوزوکی جمنی 1.5ایل ایم ٹی کی قیمت ایک لاکھ روپے اضافے سے 39 لاکھ 90 ہزار روپے کردی گئی تھی، علاوہ ازیں کمپنی کی جانب سے بائیک کی قیمتوں میں بھی 3 سے 5 ہزار روپے تک اضافہ کردیا گیا۔

پاک سوزوکی موٹر کمپنی کے ترجمان شفیق احمد شیخ کا کہنا تھا کہ ستمبر تک مسلسل 4 سہ ماہی سے کمپنی کو نقصانات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں کمپنی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اورزائد ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی وجہ سے لاگت میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود معتدل قیمت میں اضافے کی کوشش کر رہی ہے۔

تاہم مارکیٹ پر نظررکھنے والے ایسے وقت میں جب طلب میں کمی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آرہی تو قیمتوں میں اضافے پر حیران ہیں۔

واضح رہے کہ 24 جون کے 164 روپے کے مقابلے میں اس وقت ایک ڈالر 155 روپے کے برابر ہے، جو درآمدی لاگت میں کمی کی طرف اشارہ ہے، تاہم مالی سال 2020 کے 5 ماہ کے دوران مجموعی طور پر کاروں کی فروخت میں 44 فیصد کمی آئی اور یہ 44 ہزار 110 یونٹس رہی۔

اگر ٹو وہیلرز (یعنی 2 پہیوں) کے شعبے کی بات کریں تو اس میں 90 فیصد تک مقامی سطح پر تیاری کی صلاحیت حاصل کرلی ہے لیکن اس کے باوجود خریداروں کو مسلسل قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یاماہا موٹر پاکستان لمیٹڈ نے بھی یکم جنوری 2020 سے مختلف بائیک کے ماڈلز کے لیے قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

اس ضافے کے باعث یاماہا وائی بی 125زی، وائی بی آر 125 جی اور وائی بی آر 125 کی قیمت بالترتیب ایک لاکھ 36 ہزار 500، ایک لاکھ 60 ہزار اور ایک لاکھ 53 ہزار 500 سے بڑھ کر ایک لاکھ 39 ہزار، ایک لاکھ 63 ہزار 500 اور ایک لاکھ 56 ہزار ہوگئی۔