پاکستان

پاکستانی فضائیہ موٹر وے پر مشقیں کیوں کرتی ہے؟

Share

پاکستان ائر فورس نے بدھ کو اسلام آباد لاہور موٹروے پر مشقیں کی ہیں جسے ’روڈ رنوے آپریشنز‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

پاکستان میں ایسا ہر سال کیا جاتا ہے اور یہ کرنے کا بنیادی مقصد فضائیہ کے پاس موجود باقاعدہ رن ویز کے علاوہ مناسب ہموار قطعاتِ زمین پر کسی بھی ہنگامی صورتحال کے نتیجے میں طیاروں کو اتارنے، فضا میں واپس بلند کرنے، دوبارہ مسلح اور ایندھن بھرنے کی صلاحیت کو جانچنا ہے۔

گذشتہ برس مارچ میں پاکستان کی مرکزی شاہراہ موٹر وے کو لگ بھگ چھ گھنٹوں کے لیے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ فضائیہ کے جنگی طیاروں نے موٹر وے کے کچھ حصوں کو ایمرجنسی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے استعمال کرنے کی مشق کی تھی اور ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے۔

فضائیہ
،تصویر کا کیپشنایف-7 پی طیارہ موٹر وے پر لینڈنگ کرتے ہوئے

لڑاکا طیاروں کی لینڈنگ اور پرواز کے لیے درکار جگہیں

لڑاکا طیاروں کو لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے کس طرح کی جگہیں درکار ہوتی ہیں یہ جاننے کے لیے ہم نے ایئر مارشل (ریٹائرڈ) مسعود اختر سے بات کی۔

سابقہ ایئر مارشل مسعود اختر کا کہنا تھا ہر قسم کے طیاروں بشمول جنگی جہازوں میں ‘لوڈ کلاسیفیکیشن نمبرز’ ہوتے ہیں اور باقاعدہ رن ویز کے علاوہ جنگی طیارے کی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے کسی سطح کے انتخاب سے قبل ان نمبرز کو ملحوظِ خاطر رکھا جاتا ہے۔

’ایک مکمل طور پر لوڈڈ (مسلح) جنگی جہاز کا وزن تیس سے پچاس ہزار پاؤنڈ تک ہو سکتا ہے جبکہ ایئر بس کا وزن کم و بیش ایک لاکھ پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ طیارے کے لوڈ کلاسیفیکیشن نمبر کے حساب سے لینڈنگ اور ٹیک آف کی سطح کو اتنا ہی مضبوط، لمبا اور چوڑا ہونا چاہیے۔‘

انھوں نے بتایا کہ عمومی طور پر طیارے کو لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے نو سے 10 ہزار فٹ (یا کم و بیش تین کلو میٹر) لمبی جبکہ 150 فٹ چوڑی سطح درکار ہوتی ہے۔

موٹر وے پر مشقیں کیوں؟

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ رن ویز کے علاوہ پاکستان کی فضائیہ کے پاس موٹر وے ہی ایسی جگہ ہے جہاں یہ کام ہو سکتا ہے اور پاکستانی فضائیہ تقریباً گذشتہ 10 برسوں سے موٹر ویز کو اس قسم کی مشقوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ موٹر وے کی تعمیر سے پہلے فضائیہ اس نوعیت کی مشقیں کدھر کرتی تھی؟ تو ان کا جواب تھا کہ اس مقصد کے لیے باقاعدہ رن ویز اور ایئر فیلڈز استعمال کی جاتیں تھیں ہائی ویز یا موٹر ویز نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہر سال یہ مشق کی جاتی ہے اور اس کا بنیادی مقصد ہمارے ہوا بازوں اور عملے کے اراکین کی ہنگامی صورتحال کے بارے میں تیاری ہے تاکہ ان کو معلوم ہو کہ ضرورت کے وقت ہنگامی لینڈنگ اور ٹیک آف کس طرح مکمن ہو گا اور دشمن کے لیے بھی تاکہ ان کو معلوم ہو کہ ہمارا انحصار صرف باقاعدہ رن ویز پر نہیں ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فضائیہ موٹر وے پر کس کس جگہ طیارے اتارنے اور فضا میں بلند کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اس کا علم صرف فضائیہ کو ہی ہوتا ہے اور اس طرح کی تفصیلات کو عام نہیں کیا جاتا۔

دیگر ممالک میں صورتحال

نہ صرف پاکستان بلکہ ہمسایہ ملک انڈیا اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایئر فورسز اس نوعیت کی مشقیں کرتی رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘انڈیا میں یہ کام کم اور کافی دیر میں شروع ہوا تاہم پاکستان میں یہ باقاعدگی سے اور کافی عرصے سے ہو رہا ہے۔‘

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا نے پہلی مرتبہ جنگی طیارہ دلی کو آگرہ سے ملانے والی جمنا ایکسپریس وے پر اتارنے کی مشق مئی 2015 میں کی تھی۔ ایک میراج 2000 جنگی جہاز نے کامیابی سے اس سڑک پر لینڈنگ اور ٹیک آف کیا تھا۔

ایئر فورس
،تصویر کا کیپشنمئی 2015 میں انڈین جنگی طیارہ دلی کے نزدیک ایکسپریس وے پر لینڈ کرتے ہوئے

سابقہ ایئر مارشل مسعود اختر نے بتایا کہ انھوں نے سروس کے دوران پہلی مرتبہ سویڈن کی فضائیہ کو موٹر ویز پر اس طرح کی مشقیں کرتے دیکھا جہاں ساب وِیگن طیاروں کو استعمال کیا گیا تھا جبکہ وہاں اب بھی اس طرح کی مشقیں ساب گریپن طیاروں کو استعمال کرتے ہوئے کی جاتی ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایک ریٹائرڈ ایئر کموڈور کا کہنا تھا کہ ان مشقوں کا مقصد یہ ہے کہ اگر جنگی حالات ہیں اور فضائیہ کی باقاعدہ ایئر فیلڈز مصروف ہیں یا حملے کی زد میں ہیں اور ایسے میں اگر ایک طیارے کے پاس مطلوبہ مقدار میں ایندھن نہیں ہے یا کوئی اور ہنگامی صورتحال ہے تو اس کو لینڈ کروانے کے لیے مناسب جگہ کی موجودگی ضروری ہے۔

’یہ مشقیں صرف ایمرجنسی لینڈنگ اور ٹیک آف کی تیاری کے لیے ہوتی ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہنگامی لینڈنگ کے لیے صرف سطح کی لمبائی اور چوڑائی دیکھی جاتی ہے جبکہ مضبوطی اتنی اہم نہیں ہوتی۔

فضائیہ
،تصویر کا کیپشنپی اے ایف کا میراج طیارہ لینڈنگ کرتے ہوئے

موٹر وے پولیس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی جانے والی عوامی آگاہی کی پوسٹس کے مطابق منگل کی صبح سات بجے سے دوپہر ایک بجے تک موٹر وے ایم ٹو (اسلام آباد تا لاہور) ہرن مینار سے کالا شاہ کاکو کے درمیان دونوں اطراف کی ٹریفک کے لیے بند رہی۔ جبکہ موٹر وے ایم ون (اسلام آباد سے پشاور) بھی اسی دورانیے کے لیے برھان سے صوابی کے درمیان بند رہی۔

موٹر وے ترجمان کے مطابق فضائیہ کی کامیاب مشقوں کے بعد اب موٹر وے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھلی ہے۔