صحت

ڈاکٹروں کا حکومت سے لاک ڈاؤن مزید سخت کرنے کا مطالبہ

Share

کراچی: ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر قسم کے عوامی اجتماعات کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کروایا جائے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) ینگز ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پبلک سیکٹر کی میڈیکل یونیورسٹیز/ہسپتالوں کے ماہرین اور ڈاکٹروں کی تنظیم کو کورونا وائرس سے بھرپور طریقے سے نمٹنئے کے لیے ٹاسک فورس میں شامل کیا جائے۔

 رپورٹ کےمطابق حکومت کی حکمتِ عملی میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے پیما کراچی کے صدرپروفیسر محمد عظیم الدین نے کہا کہ حکومت کو اس بات پر توجہ دینی چاہیئے کہ لاک ڈاؤن کے باوجود کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ کیوں ہورہا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ ’مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کا ایجنڈا اسوقت تک حاصل نہیں ہوسکتا اگر غریب کو راشن اس کے گھر کے دروازے پر نہ فراہم کیا جائے اور حکومت کو تجویز دی کہ اس سلسلے میں فلاحی تنظیموں اور یوٹیلیٹی سروسز کی مدد لی جائے۔

انہوں نے تاجروں اور علما پر زور دیا کہ قوم کے وسیع تر مفاد میں کاروبار کھولنے اور مساجد میں نماز کے اجتماعات کے حوالے سے اپنے فیصلوں پر نظرِ ثانی کریں۔

پروفیسر عظیم الدین نے ذاتی تحٖفظ کی اشیا (پی پی ای) کی فراہمی میں کمی کے بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح اس کی وجہ سے صحت کی سہولیات فراہم کرنے والوں کو انفکیشن ہورہا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ پی پی ای کے مسئلے کی وجہ سے طبی عملے کے بہت سے اراکین متاثر ہوئے ہیں لیکن حکومت نے محفوظ پریکٹس اور پی پی ای کے استعمال کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں جو ان کے ساتھیوں میں وائرس کے پھیلاؤ کا ایک اور سبب ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے نجی ہسپتالوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اکثریت اپنی ملازمین کو ضروری پی پی ایز فراہم نہیں کررہی۔

اس حوالے سے مصباح العزیز کا کہنا تھا کہ ’طبی سہولیات فراہم کرنے والوں کو خطرے میں ڈالنا سنگین غفلت ہے، اور سرکاری و نجی دونوں ہسپتالوں میں او پی ڈیز کو عملے کی ایس او پیز کے تحت تربیت یقینی بنائے بغیر نہیں کھولنا چاہیئے‘۔

ڈاکٹروں کے دیگر مطالبات میں ہسپتالوں میں کام کرنے والے تمام ڈاکٹروں کی نوکریوں کا تحفظ اور ایکسپو سینٹر میں قائم کرد فیلڈ آئیسولیشن ہسپتال کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا شامل تھا۔

اس ضمن میں ڈاکٹر حفیط صدیقی کا کہنا تھا کہ ’اس کے ساتھ سرکاری ہسپتالوں میں کووِڈ 19 کے وارڈز کو درست طریقے سے جراثیم سے پاک کرنے کی فوری ضرورت ہے جس کی صورتحال اس وقت کافی خراب ہے‘۔