صحت

کووِڈ 19 مرض کے خلاف ’ریمڈیسویئر‘ دوا امید کی نئی کرن ثابت

Share

 واشنگٹن: اس بات کا قوی امکان ہے کہ ہنگامی حالت میں امریکا ایبولہ کے خلاف ایک آزمودہ دوا ریمیڈیسویئر کا استعمال شروع کرسکتا ہے۔ اس کی افادیت کی تصدیق خود امریکا کےممتاز ماہر  ڈاکٹراینتھونی فاؤچی نے بھی کی ہے۔

ریمیڈیسویئر گائی لیڈ کمپنی نے تیار کی تھی جو ایبولہ وبا کا توڑ ثابت ہوئی تھی اور اس سے قبل کئی تحقیقات میں یہ دوا کورونا وائرس کی بیماری یعنی کووِڈ 19 کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ ابتدائی طور پر کورونا وبا کے شکار مریضوں کو یہ دوا دی گئی تو ان کی جلد صحتیابی ممکن ہوئی اور مریض ہسپتال سے جلد فارغ ہوکر اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔

امریکہ میں متعدی وباؤں کے ممتاز ماہر ڈاکٹراینتھونی فاؤچی نے کہہا ہے کہ پورے امریکا میں لگ بھگ 1100 مریضوں کو یہ دوا دی گئی ہے۔ دوا کے بعد مریضوں کے روبہ صحت ہونے کا دورانیہ 15 روز سے گھٹ کر 11 روز تک آگیا ہے۔ یہ تمام ٹیسٹ اٹکل یعنی رینڈم کئے گئے ہیں اور ان میں مریضوں کو فرضی دوا (پلے سیبو) بھی دی گئی ہے۔ ڈاکٹر فاؤچی نے ان نتائج کو بہت طاقتور قرار دیا ہے۔

ڈاکٹر اینتھونی نے کہا کہ اگرچہ یہ 31 فیصد بہتری ہے اور اسے 100 فیصد قرار نہیں دیا جاسکتا ہے لیکن ثابت ہوچکا ہے کہ ریمڈیسویئر اس کورونا کو روکنے میں بہت مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ یہ دوا دس روز تک رگ کے ذریعے ایسےبیمار مریضوں کو دی گئی جو ہسپتال میں داخل تھے اور ان پر دوا کی آزمائش 21 فروری کو شروع کی گئی تھی۔

پھر اس ٹیسٹ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ریمڈیسویئر استعمال کرنے والے مریضوں میں شفا پانے اور زندہ رہ جانے کی شرح بھی بلند تھی۔ واضح رہے کہ عین اسی طرح کےنتائج چین اور فرانس میں بھی سامنے آئے ہیں اور ان کی بہت سی تفصیلات شائع ہوچکی ہیں۔

اب تک امریکی ایف ڈی اے نے اس کی منظوری نہیں دی ہے لیکن اس ضمن میں مذاکرات جاری ہیں۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ شاید پہلے ہنگامی حالت میں یہ دوا دینے کی منظوری مل جائے گی۔