سائنس

کیمسٹری کا نوبیل انعام پہلی بار 2 خواتین کے نام

Share

جانداروں کے خلیوں میں ڈی این اے موجود ہوتا ہے اور آپ اسے یوں سمجھ لیں کہ یہ اس جاندار کا کنٹرول یونٹ ہے، ڈی این اے میں جو کچھ کیمیائی طور پر لکھا ہوگا وہی خصوصیات ان جاندار کی ہوں گی۔

کسی جاندار کے جینیاتی نظام میں قدرتی تبدیلیاں آنے میں لاکھوں سال لگتے ہیں مگر سائنس نے اسے اب چند گھنٹوں میں ممکن بنادیاا ہے۔

اس انقلابی جینیاتی تدوین ٹول کرسپر کاس 9 کو تیار کرنے والی بائیوکیمسٹ ماہرین فرانس سے تعلق رکھنے والی ایمونل کارپنٹر اور امریکا سے تعلق رکھنے والی جینیفر ڈوڈنا کو اس سال کیمسٹری کے نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔

ان دونوں نے اس جینیاتی قینچی کرسپر کاس 9 کو 2012 میں تیار کیا تھا۔تحریر جاری ہے‎

یہ انسانی ڈی این اے کی ایڈیٹنگ یا قطع و برید (کانٹ چھانٹ) پر مشتمل ایسی تکنیک ہے جس سے تقریبا تمام امراض کا علاج ممکن ہے۔

اس تکنیک میں ایک متاثرہ یا مکمل طور پر تباہ شدہ جین کو صحت مند جینیاتی خلیات سے تبدیل کر دیا جاتا ہے جس میں کسی مخصوص مقام سے ڈی این اے کے لمبے زنجیر نما خلیات کو کاٹ کر ایک نئے ڈی این اے کی ‘کافی’ جوڑ دی جاتی ہے جسے وہاں موجود سیل از خود نمو کر لیتے ہیں۔

نوبیل کمٹی فار کیمسٹری کے کیلاس گیوستافسون نے اس اعلان کے ساتھ کہا ‘اس جینیاتی ٹول کی بے پناہ طاقت ہم سب پر اثرانداز ہوئی، یہ نہ صرف بنیادی سائنس میں انقلاب برپا کرنے والا ہے بلکہ اس سے تاریخ ساز نئے طریقہ علاج کی تشکیل میں مدد ملے گی’۔

کیمسٹری کا نوبیل انعام 1901 سے دیا جارہا ہے اور اس سال 111 واں موقع تھا مگر پہلی بار 2 خواتین اسے شیئر کریں گی۔

اب تک صرف 5 خواتین کو کیمسٹری کے نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔

ایمونل کارپنٹر اس وقت جرمنی کے میکس پلانک انسٹیٹوٹ فار انفیکشن بائیولوجی کی ڈائریکٹر کے طور پر کام کررہی ہیں اور وبائی بیکٹریا پر تحقیق کررہی ہیں۔

جینیفر ڈوڈنا اس وقت آر این اے پر کام کررہی ہیں جو جینز میں کوڈنگ، ڈی کوڈنگ، ریگولیٹنگ اور ایکسپریشن میں کردار ادا کرتے ہیں۔

وہ آر این اے کے جین کے تاثرات ریگولیٹ کرنے کے کردار پر تحقیق کررہی تھیں، جب انہوں کرسپر ٹول کو دریافت کیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کرسپر سے جڑے جینز کاس ان پروٹینز سے ملتے جلتے ہیں جو ڈی این اے کی تدوین میں مہارت رکھتے ہیں۔

اسی وقت ایمونل کارپنٹر نے اس معمے کا ایک اور حصہ دریفت کیا ایک گمنام آر این اے مالیکیول ٹریس آر این اے، جو بیکٹریم میں بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔

ان جینیاتی کوڈز کے محتاط تجزیے سے انکشاف ہوا کہ یہ بیکٹریا کے کرسپر سسٹم کا حصہ ہے۔

ان دونوں ماہرین کے اشتراک سے کاس 9 کے بارے میں سمجھنے میں یہ مدد ملی کہ یہ ایسی قینچی ہے جس سے ڈی این اے مالیکیول کی کاٹ چھانٹ کی جاسکتی ہے اور خرابیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔

اس دریافت کے بعد سے اس پر کافی کام ہورہا ہے اور متعدد موروثی امراض کے ساتھ ساتھ کینسر کے علاج کے لیے اس تیکنیک کو آزمایا جارہا ہے۔