سائنسدانوں کی نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آسٹریلیا میں ڈنک مارنے والے درختوں میں سے نکلنے والا زہر بچھو اور مکڑوں میں موجود زہر جیسا ہوتا ہے۔
تحقیقی جریدے سائنس ایڈوانس کے مطابق یونی ورسٹی آف کوئنز لینڈ کے محققین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ لوگ جو ان درختوں کے پتوں سے متاثر ہوتے ہیں انھیں شدید جلن کا احساس ہوتا ہے۔
اس ابتدا میں جلن کے احساس کے کئی گھنٹوں کے بعد اس پر ایسا لگتا ہے کہ متاثرہ جگہ پر زور سے چوٹ لگی ہو اور تکلیف کا یہ احساس کئی دنوں اور حتیٰ کہ ہفتوں تک جاری رہتا ہے۔
سائنسدانوں نے کہا کہ انھوں نے اس زہر کی کیمیائی بناوٹ کی جانچ کی تو معلوم ہوا کہ یہ ایک گانٹھ کے جیسے ہوتی ہے جو کہ متاثرہ جگہ کو بار بار تکلیف پہنچاتی ہے۔
اس درخت کا حیاتیاتی نام ڈنڈروکنائڈ ایکسلسا ہے اور عرف عام میں اسے گمپی کہا جاتا ہے۔
اس درخت کے پتے دل کی شکل کے ہوتے ہیں اور ان پر سوئیوں کی طرح چھوٹ چھوٹے بال ہوتے ہیں۔ یہ درخت کوئنز لینڈ کے شمال مشرقی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
کوئنز لینڈ یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر ارینا ویٹر نے اس تحقیق کے بارے میں کہا کہ ‘یہ درخت اپنے زہر کی وجہ سے کافی بدنام ہیں۔’
وہ کہتی ہیں کہ اس درخت کے پتوں پر ‘بالوں کی طرح دکھنے والی سوئیاں در اصل زہر خارج کرتی ہیں اگر کوئی انسان اسے چھوئے۔’
اس رپورٹ کے مصنفیںن نے اس زہر کو درخت کے نام کی مناسبت سے ‘گمپی ٹائیڈز’ کہا ہے۔
اس تحقیق سے قبل سائنسدان اس بات کو جاننے سے قاصر تھے کہ اس درخت میں ایسا کیا ہے کہ انسانوں کو اتنی تکلیف ہوتی ہے۔
ویٹر کہتی ہیں: ‘کیونکہ اب ہم اس زہر کے بارے میں جان گئے ہیں تو ہم اب اس کا علاج بھی ڈھونڈ سکیں گے۔’