فیچرز

چاند پر 2024 تک پہلی خاتون بھجوانے کا منصوبہ

Share

امریکی خلائی ادارے ناسا نے 48 برس بعد ایک بار پھر انسان کے چاند پر جانے کے لیے 28 ارب ڈالر کے منصوبے کی باقاعدہ طور پر تفصیلات بیان کی ہیں۔

اس خلائی منصوبے کو ‘آرٹیمس’ نام دیا گیا ہے جس کے تحت سنہ 1972 کے بعد پہلی بار ایک مرد اور ایک خاتون چاند کی سطح پر قدم رکھیں گے۔

تاہم اس منصوبے کا وقت پر مکمل ہونا امریکی کانگریس کی جانب سے 3.2 ارب ڈالر کے فنڈ دیے جانے پر منحصر ہے جس کی مدد سے لینڈنگ سسٹم تیار کیا جانا ہے۔

منصوبے کے مطابق خلانورد ایک اوریون نامی کیپسول میں سفر کریں گے جسے ایک طاقتور ایس ایل ایس راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا جائے گا۔

ناسا کے منتظم جم برائڈنسٹائن نے پیر کو بتایا کی ‘اگلے چار برسوں میں چاند پر جانے کے پروگرام کی تیاریوں میں 28 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ ایس ایل ایس کی فنڈنگ، اوریون کی فنڈنگ اور ا س کے علاوہ ہیومن لینڈنگ سسٹم اور سپیس سوٹ وغیرہ جیسے اخراجات، سبھی کچھ آرمیٹس پروگرام کا حصہ ہیں۔’

ساتھ ہی انھوں نے بتایا ‘ہم نے پارلیمان میں جس بجٹ کی درخواست کی ہے اس میں سنہ 2021 کے انسانی لینڈنگ سسٹم کے لیے 3.2 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ یمیں وہ 3.2 ارب ڈالر مل جائیں۔’

ناسا

امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے پہلے ہی 600 ملین ڈالر کا بل پاس کیا جا چکا ہے۔ لیکن چاند پر لے جانے والے کیپسول اور راکٹ سمیت مکمل سسٹم کو تیار کرنے میں مزید رقم کی ضرورت ہوگی۔

برائڈنسٹائن نے کہا ‘میں بہت واضح طور پر بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم امریکی ایوان نمائندگان کے بہت زیادہ شکرگزار ہیں کہ سبھی فریق اس بات پر متفق ہوئے کہ چاند پر انسانی لینڈنگ کی اہمیت ہے۔ 600 ملین ڈالر اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ تاہم یہ بھی سچ ہے کہ ہم 3.2 بلین ڈالر کا مطالبہ کر رہے ہیں۔’

ایک نئی دستاویز میں منصوبے کا پہلا مرحلہ واضح کیا گیا ہے، جس میں بغیر انسانوں کے چاند کے نزدیک جانے والی ٹیسٹ فلائٹ شامل ہے۔ اسے آرمیٹس1 نام دیا گیا ہے اور اسے 2021 کے موسم خزاں میں بھیجے جانے کا منصوبہ ہے۔

ناسا کی انسانی خلائی پرواز کی سربراہ کیتھی لیوڈرز کہتی ہیں آرمیٹس1 ایک ماہ تک وہاں رہ کر سسٹم کو مکمل طور پر چیک کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ فلائٹ کی مدد سے ہم انسانوں سمیت چاند پر بھیجی جانے والی پرواز آرمیٹس2 کے لیے خطرے کم کر سکتے ہیں۔ اس طرح آرمیٹس 2 کا سفر انسانوں کے ساتھ ایک طرح سے طیارے کا دوسرا سفر ہوگا۔

NASA

اس مشن میں اب ایک اور نیا ٹیسٹ بھی شامل کر دیا گیا ہے۔ یہ ٹیسٹ ہے ‘پروکزیمیٹی آپریشنز ڈیمانسٹریشن’

جیسے ہی اوریون ایس ایل ایس راکٹ سے جدا ہوگا، طیارے میں سوار خلانورد اسے مینوئلی یعنی خود کنٹرول کریں گے۔

ایس ایل ایس راکٹ اگلے سال ہونے والی اپنی پہلی پرواز کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ اس سے اورین کے مشکل حالات میں معاملات سنبھالنے کی صلاحیت کے علاوہ خلائی طیارے کے ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر کی جانچ بھی ہو جائے گی۔

اپولو 17 کے چاند پر جانے کے 48 برس بعد اب آرمیٹس پہلا مشن ہوگا جو انسانوں کو چاند پر لے جائے گا۔

ناسا نے مختلف کمپنیوں کو 967 ملین ڈالر دیے ہیں تاکہ وہ لینڈنگ کے لیے ضروری مشین کے ڈیزائن پر کام کر سکیں۔

ناسا

ناسا کی کوشش ہے کہ مستقبل میں وہ چاند پر مزید تحقیق کے لیے ایک آرمیٹس بیس کیمپ بنا سکے جہاں انسان کام کر سکیں۔

سائنسدان چاند کے قطب جنوبی سے پانی اور برف کے نمونے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ مستقبل میں اس سے چاند پر راکٹ کے لیے ایندھن تیار کیا جائے کیونکہ زمین سے ایندھن لے جانا مہنگا کام ہے۔