نئی دہلی: بھارت میں ہزاروں کسانوں نے اناج کی خریداری سے متعلق متنازع قانون سازی کے خلاف احتجاج میں سڑکیں اور ریلوے پٹریوں کو بند کردیا۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ مذکورہ قانون سازی سے حکومت ضمانت دی گئی قیمتوں پر اناج کی خریداری نہیں کرسکے گی اور وہ نجی خریداروں کے رحم و کرم پر رہ جائیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے متنازع بل کا دفاع کیا ہے جو حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور ہوا ہے۔
حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اصلاحات کے ذریعے شعبے زراعت کو قدیم قوانین سے نجات ملے گی اور کسان کو والمارٹ جیسے بڑے خوردہ فروشوں کو فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔
حکومت کا اصرار ہے کہ نئے قواعد سے کاشتکاروں کو اپنی مصنوعات کو نجی خریداروں کو فروخت کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جبکہ وہ اب بھی چاول اور گندم کو ضمانتی قیمتوں پر خریدے گی۔
نریندر مودی کسانوں کے سب سے بڑے احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، تیسری سب سے زیادہ آبادی والا ریاست بہار میں اسمبلی کے انتخابات ہونے میں چند ہفتوں باقی ہیں۔
بھارت میں کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے ملک گیر احتجاج جاری ہیں، نئی دہلی تک جانے والی شاہراہوں کو روک دیا ہے۔
کسان کرم سنگھ نے حکومت پر روایتی ہول سیل مارکیٹوں کو بے کار بنانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا۔
فارم قائدین کا کہنا تھا کہ بھارت کی 7 ہزار سے زائد ریگولیٹ ہول سیل مارکیٹوں نے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگی یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس نئے قانون نے بھارت کے تقریباً 85 فیصد غریب کسان بنائے ہیں جو پانچ ایکڑ سے بھی کم اراضی کے مالک ہیں ان کو نجی خریداروں پر چھوڑنا خطرہ ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ نجی ادارے ہمیں ایک یا دو سال کی اچھی قیمت دیں گے لیکن اس کے بعد کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ حکومت کو ضمانت دینا چاہیے کہ نجی شعبہ ہمیں سرکاری قیمت سے زیادہ قیمت فراہم کرے۔
حکومتی اقدام کے خلاف پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش، مشرقی ریاستوں اڈیشہ اور مغربی بنگال میں کسان سراپا احتجاج ہیں۔
احتجاج پرامن ہی رہا لیکن بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں یومیہ اضافے کے باوجود مظاہرین نے چہرے کے ماسک نہیں پہنے۔
حکام کو ٹرین کی متعدد سروسز منسوخ کرنی پڑیں جب کسانوں نے ریلوے پٹریوں پر احتجاج کیا۔
مختلف ریاستوں میں پولیس نے خاص طور پر نئی دہلی کے آس پاس کسی بھی طرح کے تشدد کو روکنے کے لیے سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا ہے۔