کراچی: صوبہ سندھ میں 7 ماہ بعد پری-پرائمری، پرائمری اور مڈل اسکولز آج (پیر) سے کھول دیے گئے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے بند ہونے والے ان اسکولز میں 7 ماہ بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئیں اور پری پرائمری سے آٹھویں جماعت تک کے طلبہ اسکولز پہنچ گئے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 15 ستمبر سے سندھ سمیت ملک بھر نویں، دسویں، کالجز اور جامعات کے طلبہ کے لیے تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوئیں تھیں۔
تاہم سندھ میں 21 ستمبر سے مڈل اسکولز کھولنے کے فیصلے کو ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا گیا تھا جس کے بعد آج مڈل اسکولز، پرائمری اسکولز کے ساتھ کھول دیے گئے۔
ان تمام سرکاری و نجی اسکولز میں کورونا وائرس کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ‘جیو نیوز’ کے پروگرام ‘جیو پاکستان’ میں گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ اسکولز یا جو اسکولز یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی تیاری مکمل نہیں اور وہ 100 فیصد ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کراسکیں گے تو وہ چاہیں تو اسکولز بند رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہم نے والدین سے بھی کہا ہے کہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بچوں کو ابھی اسکول بھیجنا بہتر نہیں تو وہ اپنے بچوں کو گھر پر رکھ سکتے ہیں۔
ساتھ ہی سعید غنی کا کہنا تھا کہ کافی ایسی اسکولز ہیں جنہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ ابھی اسکولز نہیں کھول رہے اور جب وہ محسوس کریں گے کہ حالات بہتر ہیں تب وہ کھولیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ کہا کہ یہ تاثر کہ حکومت سندھ نے اپنے فیصلے کیے ہیں تو یہ غلط ہے، بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ تعلیمی اداروں کو 3 مرحلوں میں کھولنا ہے، تاہم ہم نے صرف دوسرے مرحلے کو جو 21 ستمبر سے کھلنا تھا اسے ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا گیا تھا۔
ایس او پیز سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کچھ مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزی ہورہی ہوگی تاہم جہاں خلاف ورزی ہوگی وہاں حکومت کارروائی کرے گی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو آگاہی دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے جہاں جارہے ہیں وہاں ایس او پیز پر عملدرآمد ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر کا نقشہ تبدیل کرنے والی اس عالمی وبا کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو کراچی میں رپورٹ ہوا تھا۔
جس کے فوری بعد تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان کیا تھا اور یہ بندش 6 ماہ سے زائد جاری رہی تھی اور ملک میں مجموعی صورتحال بہتر ہونے پر 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا تھا کہ دوسرے مرحلے میں 23 ستمبر سے مڈل اسکولز کھلیں گے، جس کے بعد سندھ کے سوا دیگر صوبوں و علاقوں میں دوسرے مرحلے کے تحت بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئی تھیں۔
علاوہ ازیں 30 ستمبر سے پنجاب، خیبرپختونخوا میں تیسرے مرحلے کے تحت پرائمری و پری پرائمری اسکولز کھلیں گے۔
تاہم بلوچستان حکومت نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ صوبے میں پرائمری اسکول کھولنے کے فیصلے کو 15 روز کے لی مؤخر کردیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ صوبے کے تعلیمی اداروں میں کچھ کورونا کیسز سامنے آئے ہیں اس لیے پرائمری اسکول کھولنے کو مزید 15 روز کے لیے ملتوی کیا گیا۔