وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا جو نظریہ اور پالیسی سازی ہوتی ہے دراصل وہ ہی ایک روڈ میپ ہے جس پر چل کر مقاصد کی تکمیل ممکن ہوتی ہے۔
یوسف خیل ایف سی کیمپ میں عمائدین سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ‘ہمارا نظریہ وہ اصول ہیں جو مدینہ کی ریاست کے اصول تھے جس کے تحت کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدینے کی ریاست میں جس کوئی ظاہری حیثیت نہیں تھی انہوں نے دنیا کی امامت کی۔تحریر جاری ہے
وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ ریاست کی سب سے بڑی ذمہ داری کمزور طبقے کو ترقی دینا ہے اور جو کمزور طبقوں کی بات کرتے ہیں تو دراصل آپ وہ بات کرتے ہیں جو علاقے پیچھے رہ جاتے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم نے تحصیل حلیم زئی میں مہمند باجوڑ اور یکہ غنڈ غلنئی روڈ کا افتتاح کیا۔
وزیراعظم نے عمائدین سے خطاب میں کہا کہ ‘میرا واضح مؤقف ہے کہ پنجاب اور سندھ کے متعدد اضلاع ترقی میں پیچھے رہ گئے جبکہ قبائلی علاقوں میں پھر تھوڑی ترقی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘سندھ میں جو سیاسی پارٹی اندورن سندھ سے منتخب ہوتی ہے وہ کراچی کے لیے کچھ نہیں کرتی’۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کا گڑھ وسطی پنجاب تھا اور ساری ترقیاتی اسکیمیں محض ایک جگہ رہ جاتی تھیں اور باقی علاقے پسماندہ رہ جاتے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو صوبے نے وعدے کے مطابق اپنے فنڈز فراہم نہیں کیے، میں ان کو یاد کراتا ہوں کہ دین اور قرآن میں وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے اپنا حصہ دے دیا لیکن دیگر صوبے محدود مالی وسائل کا رونا رو رہے ہیں، دو برس کے دوران جب معیشت بہتر ہونے لگی تو کورونا کی وبا نے معاشی نظام تباہ کردیا اور محصولات کم جمع ہوئے۔
وزیراعظم نے قبائلی علاقوں کے فنڈز کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔
عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضام کے خلاف کچھ عناصر انتشار پھیلائیں گے، جو ملک سے باہر دشمن ہیں وہ اس طرح کے عناصر کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔