اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو بیرون ملک سفر کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ان کی درخواست بھی مسترد کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی اور سینئر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ’ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام شامل کرنے سے متعلق قوانین حکومت کو مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منظور کرنے کی اجازت نہیں دیتے‘۔
بابر اعوان نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں ای سی ایل کیسز سے متعلق وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے مریم نواز کی درخواست مسترد کردی۔
انہوں نے کہا کہ ’ اصل میں یہ ذیلی کمیٹی کابینہ کا حصہ ہے اور مریم نواز کو بیرون ملک سفر کی اجازت نہ دینے سے متعلق باقاعدہ اعلان وفاقی کابینہ کی جانب سے کل(24 دسمبر کو) کیا جائے گا‘۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مریم نواز کو عدلیہ کی جانب سے بیرون ملک سفر کی اجازت ملنے کی صورت میں عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر مریم نواز کو کسی بھی عدالت سے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی تو حکومت عدالت میں فیصلہ چیلنج کرے گی۔
وزیراعظم کےمعاون خصوصی برائے قانونی امور بابر اعوان نے ایگزٹ فرام پاکستان (کنٹرول ) رولز 201کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قوانین کے ذیلی رولز (اے) کے مطابق اگر سفری دستاویزات کا حامل شخص پاکستان سے باہر کسی مقام پر جانا چاہے تو حکومت کرپشن اور سرکاری فنڈز کے نقصان میں ملوث ہونے پر اسے ملک چھوڑنے سے روک سکتی ہے۔
خیال رہے کہ مریم نواز نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے 21 دسمبر کو ایک مرتبہ پھر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ 23 دسمبر (آج ) کو مریم نواز کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
اس سے قبل مریم نواز نے 7 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں ایل سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست جمع کروائی تھی۔
جس کے بعد 9 دسمبر کو جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے حکومت کی نظرثانی کمیٹی کو 7 روز میں مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی نظرثانی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹادی تھی۔
مریم نواز کی ضمانت
خیال رہے کہ 8 اگست 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر کو ان کے کزن یوسف عباس کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں 25 ستمبر2019 کو احتساب عدالت نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے 30 ستمبر کو اسی کیس میں ضمانت بعد ازگرفتاری کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔
تاہم اکتوبر کے اواخر میں ان کے والد نواز شریف کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی تھی جس کے باعث انہوں نے 24 اکتوبر کو بنیادی حقوق اور انسانی بنیادوں پر فوری رہائی کے لیے متفرق درخواست دائر کردی تھی۔
اس درخواست پر سماعت میں نیب کے ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل نے مریم نواز کی انسانی بنیادوں پر ضمانت کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بیان کردیا گیا ہے کہ انتہائی غیرمعمولی حالات میں ملزم کو ضمانت دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مریم نواز کا کیس انتہائی غیرمعمولی حالت میں نہیں آتا۔
تاہم عدالت عالیہ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن انہیں اپنا پاسپورٹ اور ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا کہا گیا تھا۔
بعد ازاں نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے مریم نواز کو دی گئی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا تھا۔