کھیل

سعودی عرب: پہلی بار خواتین کے کھیلوں کے بین الاقوامی ٹورنامنٹ

Share

سعودی عرب رواں برس نومبر میں پہلی مرتبہ ملک میں پیشہ ور خواتین کھلاڑیوں کے گالف کے بین الاقوامی سطح کے دو ٹورنامنٹ منعقد ہو رہے ہیں۔

‘سعودی لیڈیز انٹرنیشنل’ کے نام سے پہلا ٹورنامنٹ نومبر کی 12 سے 15 تاریخ تک منعقد ہو گا جب کہ دوسرا ‘سعودی لیڈیز ٹیم انٹرنیشنل’ ٹورنامنٹ نومبر کی 17 سے 19 نومبر تک کھیلا جائے گا۔

یہ دونوں ٹورنامنٹ ‘رائل گرین گالف کلب’ میں کھیلے جائیں گے۔

پہلا ٹورنامنٹ اس سال مارچ میں منعقد ہونا تھا لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ اس کو موخر کر دیا تھا۔

لیڈیز یورپین ٹور کے چیف ایگزیکٹیو الیگزنڈر آرمس نے کہا ہے کہ ‘ہم اس بارے میں بہت پرجوش ہیں کہ ہم سعودی عرب میں پیشہ ور خواتین کھلاڑیوں کے پہلا ٹورنامنٹ منعقد کرانے کی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔’

انھوں نے مزید کہا کہ وہ ایک مشکل سال میں خواتین کھلاڑیوں کے دو گالف ٹورنامنٹ کروانے کے وعدوں کو پورے کیے جانے پر بہت شکر گزار ہیں۔

اس ٹورنامنٹ میں ‘سنگل’ مقابلوں کو جیتنے والی کھلاڑی کو دس لاکھ ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے جبکہ ٹیم مقابلوں میں جیتنے والی کھلاڑیوں کو پانچ لاکھ ڈالر کا انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ٹیم مقابلوں میں ایک پیشہ وار کھلاڑی کے ساتھ یہ غیر پیشہ ور یا شوقیہ کھلاڑی کے ساتھ ٹیم بنا کر شرکت کرنا ہوگی۔

دونوں ٹورنامنٹ حفظان صحت کی تمام احتیاطی تدابیر اختیار کر کے بنائے گئے محفوظ ماحول میں کرائے جائیں گے۔

ویلز سے تعلق رکھنے والی ایمی بولڈن جنھوں نے اپنے کرئیر کا پہلا ٹورنامنٹ سوئس لیڈیز اس ماہ جتیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ویمن گالف کو فروغ دینے کا عزم واقعی ہی بہت حوصلہ افزا ہے۔

سعودی خواتین /کھیل

انھوں نے کہا کہ اس ٹورنامنٹ سے کھلاڑیوں کو ایک ہفتہ اور ملے گا جہاں وہ اپنے کھیل کے جوہر دکھا سکیں اور اس کے ساتھ ہی اس کھیل کو ایک نئے ملک میں کھیل سکیں جہاں ناقابل یقین گالف کورس کے ارگرد کے انتہائی خوبصورت مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔

انگلینڈ کی کھلاڑی میگھں میکلیرن جو گذشتہ سیزن میں برطانیہ کی اوّل نمبر کی کھلاڑی تھیں انھوں نے اس سال مارچ میں اس ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کرنے اعلان کیا تھا۔ انھوں نے یہ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کی وجہ یہ بیان کی تھی کہ کھیلوں کے اس طرح کے مقابلوں کو استعمال کرتے ہوئے بعض حکومتیں اپنے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

سعودی عرب پر یہ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ وہ اس طرح کے مقابلے منعقد کرا کے جیسے کے گذشتہ سال اس نے ہیوی ویٹ باکسنگ کا اینتھونی جوشوا اور اینڈی روئز جونیئر کے درمیان مقابلے کرا کے ملک کے اندر انسانی حقوق کے مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوششیں کر رہا ہے۔

بین الاقوامی مقابلے جن میں باکسنگ، فارمولہ ای موٹر ریسنگ اور گالف شامل ہیں کے منتظمین نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یہ سب کچھ ایک پروگرام کا حصہ ہے جس کا مقصد لوگوں کو ان کھیلوں میں سرگرم رکھنا ہے۔