اسلام آباد: پاکستان رواں ہفتے نیلامی کے ذریعے غیر استعمال شدہ ٹیلی کام اسپیکٹرم فروخت کرنے کے عمل کا آغاز کرے گا۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں 3 سینئر سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس نیلامی سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر حاصل کرنے اور نیٹ ورک کی گنجائش بڑھنے کی امید ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ اسپیکٹرم 1800 سے 2100 میگا ہرٹز (ایم ایچ زیڈ) بینڈ میں ہے جسے عام طور پر آپریٹرز 4 جی ایل ٹی ای (لانگ ٹرم ایولوایشن) نیٹ ورکس کے لیے استعمال کرتے ہیں جو ویڈیو اسٹریمنگ اور انٹرنیٹ ڈاؤن لوڈ کو تیز کرتا ہے۔
عہدیداران نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست کی کیوں کہ وہ اس معاملے پر میڈیا سے گفتگو کرنے کے مجاز نہیں تھے۔
پاکستان نے یہ عمل بین الاقوامی مشاورتی کمپنی کی خدمات حاصل کر کے شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو نیلامی کے عمل کو تیار کرے گی اور بنیادی قیمتوں سمیت دیگر تفصیلات پر مشورے دے گی، تاہم فروخت کی کسی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا۔
پاکستان اپنے ملکی خزانے کو بھرنے کے لیے بے چین ہے جو معیشت کی گراوٹ اور کورونا وائرس کے باعث ٹیکس وصولیوں کی خراب صورتحال سے متاثر ہوا۔
پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ایک ترجمان نے کہا کہ ‘اسپیکٹرم نیلامی 21-2020 کے لیے مشاورتی فرم کی خدمات حاصل کرنے کے عمل کا آغاز ہوگیا ہے تاہم انہوں نے مزی تفصیلات دینے سے انکار کیا۔
خیال رہے کہ ملک میں 3 جی/4 جی کے 8 کروڑ 50 لاکھ سبسکرائبرز ہیں اور آئندہ نیلامی کو کسی 5 جی متعارف کروانے کا پیش خیمہ سمجھا جارہا ہے۔
پاکستان کی ٹیلی کام مارکیٹ پر جاز کا غلبہ ہے جس کے پیچھے نیدر لینڈ سے تعلق رکھنے ویون لمیٹڈ ہے اس کے بعد ٹیلی نار پاکستان ہے جس کے پیچھے ناروے کی سرکاری کمپنی ٹیلی نار، چین کی ملکیت زونگ اور یوفون جسے سرکاری ملکیت کی پاکستان ٹیلی کمیونکیشن کمپنی لمیٹڈ کنٹرول کرتی ہے۔