کچھ چیزیں آپ کے دل کے اتنی قریب ہوتی ہیں کہ ان کی تضحیک برداشت نہیں ہوتی۔ ایسے کچھ معاملات ہوتے ہیں جہاں آپ چاہتے ہوئے بھی رعایت نہیں دے سکتے، یا یوں کہہ لیجیے کہ کچھ چیزوں کا مذاق نہیں ہوتا۔
اگر آپ اپنی زندگی میں ایسی تمام چیزوں کی فہرست بنائیں جو آپ کو اتنی عزیز ہیں تو یقیناً آپ کے من پسند کھانے بھی اس میں شامل ہوں گے۔
اور اگر آپ کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے تو عین ممکن ہے کہ اس فہرست میں بریانی کہیں نہ کہیں ضرور ہو گی اور کیوں نہ ہو، یہ پکوان بھی تو ایسا ہے!
کچھ عرصے سے پاکستانی ٹی وی پر ایک اشتہار میں مخصوص انداز میں ’بریانی‘ کہنے والی بچی کی پکار سنتے سنتے ہم خدا جانے اس بریانی کی کتنی پلیٹیں ہڑپ چکے ہیں۔
تو اگر آپ سوشل میڈیا پر کھانوں کی تراکیب شیئر کرنے والی ایک ویب سائٹ ہیں تو یقیناً آپ کسی بھی خطے کے محبوب پکوان کی روایتی ترکیب میں تبدیلی لانے کے بارے میں سوچیں گے بھی نہیں۔
لیکن بدقسمتی سے فوڈ 24 نامی جنوبی افریقی ویب سائٹ سے کچھ ایسی ہی غلطی سرزد ہوئی۔
انھوں نے بریانی کی ایک ایسی ترکیب شیئر کر دی جسے دیکھتے ہی پاکستان اور انڈیا دونوں ہی ممالک کے صارفین یکجا ہو گئے اور کچھ ایسے تبصرے سامنے آئے:
’ارے یہ بریانی نہیں، خدارا ہمارے جذبات سے مت کھیلیں۔‘
’یہ بریانی کم سلاد زیادہ ہے۔‘
’اگر میں اپنی والدہ کو یہ دکھا دوں تو وہ میرے انٹرنیٹ کے استعمال پر پابندی عائد کر دیں!‘
سوچیں، جہاں آلو والی اور آلو کے بغیر بننے والی بریانی ایک حساس مسئلہ ہو، وہاں اس کی ترکیب یکسر تبدیل کرنے کی کوشش پر کیا قیامت برپا ہو گی؟
واویلا کچھ ایسا مچا کہ بیچاری ویب سائٹ کو آخر کار معذرت کرنی پڑی اور ویڈیو ٹوئٹر کے علاوہ تمام پلیٹ فارمز سے اتارنی پڑی۔
ضرور آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ آخر بریانی کی ترکیب میں ایسا بھی کیا تھا؟
ویڈیو میں کیا تھا؟
گذشتہ شب فوڈ 24 کے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ویڈیو اس عبارت کے ساتھ پوسٹ کی گئی: ’ماہِ ثقافت کی مناسبت سے ہم لذیذ بریانی کی ایک آسانی سے بن جانے والی ترکیب شیئر کر رہے ہیں۔‘
یہ پڑھ کر یقیناً سب ہی کا ویڈیو دیکھنے کا دل چاہے گا کہ ایسی بھی کون سی ترکیب ہے جس میں بریانی آسانی سے بن جاتی ہے۔
ویڈیو کے پہلے چند سیکنڈز میں ہی جب تیار پکوان کی شکل دکھائی جاتی ہے تو سمجھ آ جاتی ہے کچھ گڑبڑ ہے کیوںکہ اس میں دال، سبزیاں اور گوشت نظر آتا ہے لیکن چاول ان سب کے بیچ کہیں چھپے ہوئے ہیں۔
اس کے بعد گوشت کو میرنیٹ کرنے کے لیے مصالحہ بنایا جاتا ہے لیکن سارا گوشت ہڈی کے بغیر ہوتا ہے۔ پھر جس برتن میں چاول گلانے کے لیے رکھے جاتے ہیں اس کے بارے میں بھی صارفین کو اعتراضات ہیں جبکہ چاولوں کے ساتھ دال بھی ڈال بھی دی جاتی ہے جو کسی بھی روایتی ترکیب کا حصہ نہیں۔
پھر پیاز گلا کر ان میں گوشت، ڈھیر سارے آلو اور ٹماٹر ڈال دیے جاتے ہیں اور آخر میں ان میں دال چاول ڈال کر کچھ دیر پکانے کے بعد پیش کیا جاتا ہے۔
‘یہ بریانی نہیں مذاق ہے’
جنوبی افریقہ میں رہنے والے کچھ صارفین نے وضاحت پیش کی کہ انھوں نے بھی یہ ترکیب پہلی مرتبہ دیکھی ہے لیکن ڈربن میں ملنے والی بریانی میں دال ضرور استعمال ہوتی ہے۔
تاہم باقی صارفین نے اس معاملے میں کوئی رعایت نہیں برتی اور ویب سائٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
صحافی عالیہ چغتائی نے جذباتی انداز میں لکھا کہ بغیر ہڈی کے گوشت کی بریانی کہیں نہیں بنائی جاتی اور یہ ویڈیو بریانی نہیں، انتہائی شرمناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ گوشت کو کچے پیازوں میں کون پکاتا ہے کم از کم پیازوں پر ہلکا بھورا رنگ ہی آنے دیتے۔‘
انھوں نے یہ بھی لکھا: ‘اور چاولوں میں مرچیں سرے سے ڈالی ہی نہیں گئیں؟ باورچی ہے کون’
فائزہ نامی ایک صارف کو اس غیرروایتی پکوان میں سبزیوں کی بھرمار سے مسئلہ تھا۔ وہ کہنے لگیں کہ اتنی ساری سبزیاں کوئی بھی نہیں ڈالتا، یہ یقیناً کسی اور پکوان کی ترکیب ہے، بریانی کی نہیں ہے۔
وقاص حبیب رانا نے ٹویٹ کیا کہ ہمارے جذبات سے کھیلنا بند کریں، یہ بریانی نہیں ہے۔
’میں نے اس سے زیادہ ڈراؤنی چیز نہیں دیکھی۔‘
انیشری جیسے متعدد صارفین نے اپنے سفید فام دوستوں اور ساتھیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم نے انھیں بھی یہ ویڈیو دکھائی لیکن انھوں نے بھی کہا کہ یہ بریانی نہیں۔
کچھ صارفین کو تو اس بات سے بھی مسئلہ تھا کہ ان برتنوں میں بریانی نہیں بنا کرتی۔
کچھ صارفین طنز کیے بغیر بھی نہ رہ سکے۔ ایک صارف نے لکھا کہ اس میں نیوٹیلا اور ٹوماٹو کیچپ بھی ڈال دیتے تو دوسرے نے کہا کہ اناناس بھی ڈال دو بھائی اس میں۔ ایک صارف نے بس اتنا لکھا کے اگلی مرتبہ بریانی بنانے سے پہلے مجھے کال کر لینا۔
ایک صارف نے اسلام آباد کے کھانوں پر طنز کرتے ہوئے کہا: ’آپ تو غلط کھانوں کو بریانی کہنے میں اسلام آباد کو بھی پیچھے چھوڑ گئے۔‘
ایک صارف نے پوچھا: ’آپ کس کی ثقافت منا رہے ہیں، انڈین ایسے بریانی نہیں بناتے۔‘
جبکہ ماہ نور نامی صارف نے لکھا کہ یہ دیکھنے کہ بعد اب کوئی مجھ سے لاہور والی بریانی پر نہ لڑے۔
خاور صدیقی نامی ایک صارف تو اتنے جذباتی ہوئے کہ انھوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: ’میں ایک جرم کا اندراج کروانا چاہتا ہوں۔‘