Site icon DUNYA PAKISTAN

نومولود بچوں کے پانچ بڑے مسائل جن کا سامنا تقریباً ہر ماں کو ہوتا ہے

Share

ماں بننے کے لیے کتنی ہی تیاری کر لی جائے، نانی دادای کے مشورے لیے جائیں، کتابیں پڑھ لی جائیں اور آج کل انٹرنیٹ پر رنگ رنگ کی معلومات جمع کر لی جائے یا ایپس ڈاؤن لوڈ کر لی جائیں، نومولود بچوں کے کچھ عمومی مسائل پھر بھی ماؤں کو بوکھلا دیتے ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ عارف لاہور کے جناح ہسپتال میں شعبہ اطفال کی سربراہ ہیں اور دن میں درجنوں ایسی خواتین کے ساتھ اُن کا رابطہ ہوتا ہے جو نومولود بچوں میں لگ بھگ ایک جیسے مسائل کی شکایت کرتی پائی جاتی ہیں۔ اور بچوں کے انہی مسائل سے نمٹتے نمٹتے وہ خود جسمانی صحت اور ذہنی دباؤ جیسے مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو میں ڈاکٹر عائشہ عارف نے نومولود بچوں کے پانچ ایسے مسائل کے متعلق بات کی جو ماؤں کو سب سے زیادہ کو پریشان کرتے ہیں۔

کولک یا پیٹ درد کا مسئلہ

مائیں سب سے زیادہ اس شکایت کے ساتھ آتی ہیں کہ بچہ زور لگاتا ہے، اُس کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے اور وہ بےحد روتا ہے۔ پیٹ درد کی اس شکایت کو ’کولک‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

بچوں میں یہ کیفیت عام طور پر شام کے وقت زیادہ ہوتی ہے۔ ڈاکٹر عائشہ عارف کا مشورہ اس کے لیے یہی ہے کہ اگر بچہ ہر لحاظ سے صحتمند ہے، اُس کی نشونما ہو رہی ہے، وزن مناسب بڑھ رہا ہے تو اس صورتحال پر پریشان نہ ہوں کیونکہ اس نوعیت کی کیفیت خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہے۔

،تصویر کا کیپشنڈاکٹر عائشہ عارف

ماؤں کو البتہ یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر وہ اپنا دودھ پلاتی ہیں تو نوٹ کریں کے ان کی کس قسم کی غذا بچے میں کولک کا باعث بنتی ہے، مثلاً بہت سی مائیں دودھ یا دہی کا استعمال کرتی ہیں تو بچے میں یہ تکلیف بڑھ سکتی ہے۔

جبکہ ڈبے کا دوددھ یا فارمولا ملک پینے والے بچوں کے لیے متبادل اقسام تجویز کی جاتی ہیں۔

بچے کا دودھ الٹنا

بہت سی مائیں اس بات سے پریشان ہوتی ہیں کہ بچہ دودھ الٹ دیتا ہے۔ ڈاکٹر عائشہ کے مطابق عام طور پر یہ شکایت بھی اُس وقت دور ہو جاتی ہے جب بچہ بیٹھنا شروع کر دے یا ٹھوس غذا شروع کر دے۔ تین چار ماہ تک کے بچے لیٹے رہنے کے باعث دودھ الٹ دیتے ہیں۔

اس کے لیے مشورہ یہی ہے کہ دودھ پلانے کے بعد بچے کو کندھے سے لگا کر اس وقت تک تھپتھپایا جائے جب تک وہ ڈکار نہ لے لے۔ اس کے علاوہ دودھ پلاتے ہوئے بھی بالکل سیدھا لٹانے کے بجائے بچے کا سر ذرا اونچا رکھا جائے۔

بچے کا بار بار پاخانہ کرنا

ڈاکٹر عائشہ عارف کےمطابق مائیں اس بات سے پریشان ہو جاتی ہیں کہ بچہ دن میں کئی بار پاخانہ کرتا ہے۔

اُن کے مطابق بچے کا دن میں چھ سے آٹھ بار تک پاخانہ کرنا نارمل ہے اور اس میں پریشانی کی بات نہیں ہے۔

بچے کا پیٹ نہیں بھرتا

اپنا دودھ پلانے والی مائیں اکثر متفکر ہوتی ہیں کہ ان کے بچے کا پیٹ نہیں بھر رہا اور وہ بار بار دودھ مانگ رہا ہے۔

اس پر ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ماں کا دودھ جلد ہضم ہو جاتا ہے، اس لیے بچہ اگر دو گھنٹے سے بھی کم وقفے میں دودھ کے لیے روئے تو یہ عام بات ہے اس پر پریشان نہ ہوں۔ اس کو ضرور بار بار دودھ پلائیں۔

بچہ رات کو سوتا نہیں ہے

رات بھر بچہ جاگے یا بار بار جاگے تو ماں کی صحت خاصی متاثر ہوتی ہے۔ نومولود بچوں کی مائیں اس مسئلے سے پریشان ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ عارف کا کہنا ہے کہ رات بھر جاگنے والی بچے کی ماں سے دن کا حال پوچھا جائے تو یہی کہتی ہیں کہ دن بھر تو سوتا ہے۔

چنانچہ اس مسئلے کے لیے ڈاکٹر یا دوا کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بچے کی روٹین بنانے کی ضرورت ہے۔ اس میں وقت بھی لگ سکتا ہے لیکن یہ بھی زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔

انتباہ: ماہرین کی یہ رائے نومولود بچوں کے عمومی روئیے کے حوالے سے ہے، بچوں میں مسلسل رونے یا دن بھر میں تجویز کردہ نیند کا دورانیہ پورا نہ ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

Exit mobile version