چار اکتوبر 1996 کا دن پاکستانی شائقینِ کرکٹ کے لیے انتہائی اہم حیثیت رکھتا ہے اور اس کی وجہ مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی کی وہ کارکردگی ہے، جس کے بعد اگلی دو دہائیوں تک وہ دنیا کے مقبول ترین کرکٹرز میں گنے جاتے رہے۔
وہ کارکردگی تھی کینیا کے میدان میں سری لنکا کے خلاف ان کی 37 بالوں پر سنچری جو اس وقت کی تیز ترین سنچری تھی اور یہ ریکارڈ 2014 تک ان کے نام رہا۔
شاہد آفریدی کی اس اننگز کو اتنا عرصہ بیت چکا ہے اور وہ خود بھی کھیل کے سے رخصت ہو چکے ہیں لیکن لیکن آج بھی، اس اننگز کے 24 سال بعد سوشل میڈیا پر شائقین کے تبصرے اور یادوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سری لنکا سے تعلق رکھنے والے کرکٹ شائق ڈینئیل الیکزانڈر نے اپنی ٹویٹ میں آفریدی کی اننگز کے 24 سال گزرنے پر ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین سنچری کرنے والوں کی فہرست درج کی جس کے مطابق پانچ تیز ترین سنچریوں میں شاہد آفریدی کی دو اننگز شامل ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی اس اننگز کی مناسبت سے ٹویٹ کی کہ یہ شاہد آفریدی کی عالمی کرکٹ میں پہلی اننگز تھی جس میں انھوں نے صرف 37 گیندوں پر سنچری مکمل کی اور یہ ریکارڈ 17 برس تک قائم رہا۔
ایک صارف اجوال نے لکھا: ’افسوس یہ ہے کہ یہ میچ ٹی وی پر نہیں آیا تھا، اسے دیکھنے میں بہت لطف آتا۔‘
حمزہ نامی صارف بھی اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب ہم نے یہ سنا کہ شاہد آفریدی نامی کسی کھلاڑی نے 37 گیندوں پر 100 رنز بنائے ہیں تو ہمیں یقین ہی نہیں آیا۔ ہم اس اننگز کو دیکھ نہ سکے لیکن یہ جان کر بھی بہت فخر محسوس ہوا۔
صارف جنید لکھتے ہیں کہ آفریدی اور سری لنکا کے سنتھ جے سوریا نے جدید بیٹنگ کا انداز ہی تبدیل کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ آفریدی نے اپنی اننگز میں جے سوریا کا 1996 میں ہی پاکستان کے خلاف 48 گیندوں پر سنچری بنانے کا ریکارڈ توڑا تھا۔
اسی طرح ایک اور صارف نندو آفریدی کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ دنیائے کرکٹ میں دو طرح کے جارحانہ بلے باز ہیں۔ ایک آفریدی اور باقی دیگر بلے باز۔
لیکن آفریدی کی اس اننگز کا ہر کوئی گرویدہ نہیں تھا۔ ایک صارف لکھتے ہیں: ’اس اننگز کی قیمت ہمیں مستقبل کے بہت سے میچز میں ادا کرنا پڑی۔‘
اور ایسے ہی ایک میچ کا ذکر کرتے ہوئے ایک دل جلے صارف نے لکھا: ’آج سے 24 سال قبل تو آفریدی نے یہ ریکارڈ ساز اننگز کھیلی تھی لیکن آج سے آٹھ سال قبل اسی دن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں وہ پہلی گیند پر صفر پر آؤٹ ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ آٹھ سال قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا یہ میچ سری لنکا میں کھیلا گیا تھا جہاں میزبان ٹیم نے سیمی فائنل میں پہلے بیٹنگ کی اور 139 رنز بنائے جو کہ ایک قابل ذکر سکور نہیں تھا لیکن پاکستان اس کے جواب میں 123 رنز بنا سکا اور آفریدی اپنی پہلی ہی گیند پر صفر پر بولڈ ہو گئے تھے۔