دنیا کی بڑی بڑی سمارٹ فون اور گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں اپنی مصنوعات کے لیے سونا ایک ایسے عالمی تاجر سے خریدتی تھیں جو اپنے کارروباری مراسم کا استعمال کرتے ہوئے جرائم پیشہ عناصر کا منشیات کے کاروبار سے بنایا گیا پیسہ لانڈر کرتے تھے۔
بین الاقوامی سطح پر تحقیق کرنے والوں کے مطابق دبئی کے ایک تاجر کالوٹی جرائم پیشہ گروہوں سے سونا خریدتے رہے۔
امریکی وزارتِ خزانہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھ سال قبل بتایا تھا کہ وہ دنیا کو خبردار کریں کہ ‘یہ بنیادی طور پر منی لانڈرنگ کا کارروبار ہے۔’
تاہم امریکی وزارتِ خزانہ نے کسی کو اس بارے میں خبردار نہیں کیا۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کالوٹی ٹنوں کے حساب سے سونا جنرل موٹرز، ایپل اور ایمازون جیسی بڑی بڑی کمپنیوں کو فروخت کرتے رہے جو اس قیمتی دہات کو اپنی مصنوعات کے کچھ پرزوں میں استعمال کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے دنیا بھر میں کروڑوں صارفین نہ جانتے ہوئے ان مجرمانہ سرگرمیوں کو مالی معاونت فراہم کرتے رہے۔
امریکی وزارتِ خزانہ نے ان خبروں پر اپنے رد عمل کا اظہار کرنے کی درخواستوں پر کوئی جواب نہیں دیا۔
کالوٹی کے نمائندے نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی کہ وہ جانتے بوجھتے ہوئے ان جرائم اور غیر قانونی کارروبار میں ملوث تھے۔
خفیہ دستاویزات جو انٹرنیشنل کنسورشیم آف جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) اور بی بی سی کو دیکھنے کو ملیں ان کے مطابق بین الاقوامی تحقیق کاروں نے تین سال کی تحقیقات کے بعد سنہ 2014 میں امریکی وزارتِ خزانہ سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کے بارے میں خبردار کریں۔
ڈرگ اینفورسمنٹ ایڈمنسرٹیریش (ڈی ای اے) کی سربراہی میں ‘ہنی بیجر’ کے خفیہ نام سے ہونے والی تحقیقات میں یہ ثابت کیا گیا کہ کالوٹی ایک ایسی سکیم میں شامل ہے جو سونے کے ذریعے بے شمار پیسہ اِدھر سے اُدھر کر رہا ہے۔
ان دستاویزات کے مطابق اس سکیم کے تحت دنیا کے کسی بھی کونے سے جرائم پیشہ عناصر منشیات یا دوسرے غیر قانونی طریقے سے کمائے گئے پیسہ سے سونے کے پرانے زیورات خرید کر کالوٹی کو فروخت کرکے اپنا غیر قانونی پیسہ قانونی بناتے رہے۔
تحقیق کاروں کے مطابق کالوٹی اس سونے کے بدلے پیسہ ادا کرتا تھا یا ان لوگوں کو ‘وائر’ کے ذریعے پیسہ ٹرانسفر کرتا رہا۔
سنہ 2014 میں ڈی ای اے نے امریکی وزارتِ خزانہ کو سفارش کی کہ وہ کالوٹی کو کھلے عام ایک ‘منی لانڈرنگ’ کا کارروبار قرار دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا امریکہ کے ‘پیٹریٹ ایکٹ’ کے تحت کیا جائے جس سے عالمی مالیاتی اداروں اور بینکوں کو ان سے لین دین کرنا بہت مشکل ہو جائے گا اور اس گروپ کے اثاثے عالمی مالیاتی نظام میں منجمد ہو جائیں گے۔
لیکن امریکی حکومت نے کالوٹی کے خلاف کچھ نہیں کیا۔ سابق سرکاری اہلکاروں نے کہا کہ امریکی حکومت نے متحدہ عرب امارات کے کہنے پر کوئی وارنگ جاری نہیں کی جو امریکہ کا ایک قریبی اتحادی ہے اور جہاں کالوٹی کا کارروبار تھا۔
ان ساری کاوشوں کے بعد جب متحدہ عرب امارات نے کالوٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تو ساری تحقیقات کو بند کر دیا گیا۔
مشکوک سرگرمیاں
کالوٹی کو اس کے خلاف ثبوت دیکھنے اور ان سے انکار کرنے کا موقع نہیں دیا گیا کیوں کے تحقیق کاروں نے ان سے سوالات نہیں کیے اور ان کی رپورٹ پر کیوں کوئی کارروائی نہیں کی گئی اس کی وجوہات خفیہ ہو سکتی ہیں۔ امریکی وزارتِ خزانہ سے اس بارے میں وضاحت حاصل کرنے کی کوششیں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
یہ تحقیق جس کو امریکی حکومت نے کبھی عام نہیں کیا اس کے پیچھے ایسی بے شمار دستاویزات تھیں جن سے ثابت ہوتا تھا کہ دنیا بھر کے بینک کوٹالی کے پیسے کا کاروبار کر رہے ہیں۔
یورپ کے بڑے بینک بارکلے اور ڈوئچیز بینک نے کالوٹی کے بارے میں 34 سے زیادہ رپورٹس امریکی وزارتِ خزانہ کے فائنینشل کرائم اینفورسمٹ نیٹ ورک کو جمع کروائیں جن میں سنہ 2007 سے 2015 تک مجموعی طور پر نو اعشاریہ تین ارب ڈالر مالیت کے ہزاروں مشبہہ سودوں کے بارے میں خبردار کیا۔
سنہ 2017 میں فرانس میں منی لانڈرنگ کرنے والے گینگ کو منشیات کے کارروبار سے حاصل کیے گئے پیسے کو لانڈر کرنے پر سزا دی گئی۔ منشیات کا یہ کاروبار پورے یورپ اور برطانیہ میں پھیلا ہوا تھا۔
گذشتہ سال اکتوبر میں بی بی سی کے پروگرام پینوراما نے آشکار کیا تھا کہ اس گینگ کی کمپنی’ریناڈ انٹرنیشنل’ نے صرف سنہ 2012 میں کولاٹی کو چودہ کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر کا سونا فروخت کیا جو اس پانچ اعشاریہ دو ارب ڈالر کی مجموعی رقم کا حصہ تھا جو سونے کی فروخت سے حاصل کی گئی۔
کولاٹی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی امریکی ادارے نے ان سے غیرقانونی یا مشکوک کارروائی میں ملوث ہونے پر رابطہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ تمام گاہکوں اور سپلائز کے بارے میں پوری تحقیق کر لیتا ہیں۔
کالوٹی کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کی فرم ہر سال کامیابی سے آڈٹ کرواتی رہی ہے اور تمام قواعد اور قوانین کی پاسداری کرتی رہی ہے۔
سپلائی کی کڑیوں کے بارے میں خدشات
منشیات کے انسداد کے امریکی ادارے ڈی اے ای کی سرکردگی میں قائم ٹاسک فورس جو کالوٹی کے معاملات کی تحقیق کر رہی تھی اس نے ایک رپورٹ جمع کروائی جو ان کی تحقیقات اور سفارشات پر منبی تھی جس میں سنہ 2014 میں کہا گیا تھا کہ کولاٹی کو منی لانڈرنگ کا ایک بڑا ذریعہ قرار دے دیں۔
جب ان سفارشات پر کوئی عمل نہیں ہوا تو کولاٹی سونا فروخت کرتا رہا اور وہ بین الاقوامی سپلائی کے سلسلے میں شامل ہو گیا۔
فون بنانے والی کمپنی ‘ایپل’ نے ایسی کئی کمپنیوں کی منظوری دے دی جنھوں نے کولاٹی سے بڑی مقدار میں سونا خریدا تھا جس میں وال کومب بھی شامل تھی جو دنیا میں سونا صاف کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور جو سوئٹزرلینڈ میں قائم ہے۔
تمام جدید سمارٹ فونز میں ایسے آلات لگائے جاتے ہیں جس میں سونے کا استعمال ہوتا ہے جو سب سے بہتر موصل دہات یا کنڈکٹر ہے۔
اس سال انسداد بدعنوانی کے ادارے ‘گلوبل وٹنس’ نے سنہ 2018 اور سنہ 2019 میں رپورٹ کیا کہ وال کومب نے کولاٹی سے 20 ٹن سونا خریدا اور ایک اور کمپنی سے 60 ٹن سونا خریدا۔
ٹیک ٹرانپیرنسی پراجیکٹ نامی ایک اور ادارے کی رپورٹ میں سونے صاف کرنے والی مزید دو سوئس کمپنیوں کے بارے کہا گیا کہ وہ کولاٹی سے سونا خریدتی رہی ہیں اور وہ ایپل کو سپلائی کرنے والی فرم میں شامل تھیں۔
وال کومب نے کہا کہ وہ کولاٹی سے سونا خریدنے یا اس کو فروخت کرنے کے تردید یا تصدیق نہیں کریں گے۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ صرف ان ہی سے سونا خریدتی رہی ہے جن کے بارے میں اس معلوم ہو کہ وہ کہاں سے سونا لا کر یا خرید کر بیچ رہے ہیں۔
ایپل کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ جو خام مال خریدتی ہے اس کے بارے میں بہت ذمہ داری سے کام لیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سونا صاف کرنے والی جو کمپنیاں ان کے معیار پر پوری نہیں اترتیں وہ ان سے لین دین بند کر دیتی ہے اور انہوں نے سنہ 2015 سے اب تک 63 کمپنیوں سے سونا لینا بند کر دیا ہے۔
ایپل کا مزید کہنا تھا کہ سنہ 2015 سے اس بارے میں کئی مرتبہ آزادانہ تحقیق کروائی گئی اور ایک مرتبہ بھی کوئی ایسی چیز سامنا نہیں آئی کہ ایپل کی مصنوعات میں کولاٹی سے خریدا ہوا سونا استعمال ہو رہا ہے۔
امریکی نگران ادارے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے مطابق کولاٹی جنرل موٹر اور ایمزان کو سونا سپلائی کرنے والی کمپنیوں میں شامل ہے۔
جنرل موٹرز جو اپنی گاڑیوں کے ‘کیٹلک کنورٹرز’ میں سونا استعمال کرتی ہے اس کا کہنا ہے کہ کمپنی ذمہ دارانہ کارروبار کرتی ہے اور کولاٹی سے اس نے براہ راست کوئی لین دین نہیں کیا۔
ایمزان نے کہا کہ وہ اس بات پر سختی سے کاربند ہے کہ جو بھی مصنوعات یا خدمات وہ فراہم کرتی ہے اس میں ماحولیات اور انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ ان ہی کمپنیوں سے کاروبار کریں جن ان اصولوں پر کاربند رہیں۔
تحقیق کار جو کئی برس تک کولاٹی سے جڑے منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک کے بارے میں تحقیق کرتے رہے وہ امریکی وزارتِ خزانہ کے رویے سے انتہائی مایوس ہوئے۔