امریکی گلوکارہ ریحانہ نے حال ہی میں ایک فیشن شو کے دوران چلنے والے متنازع گانے پر معذرت کی ہے۔
انھیں انٹرنیٹ پر اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب گلوکارہ کوکو کلوئی کا ‘ڈوم’ نامی وہ گانا شو کے دوران چلایا گیا جس میں آخرت کے دن کے حوالے سے ایک حدیث شامل ہے۔
اس فیشن شو میں ریحانہ کے برانڈ ‘سیویج ایکس فینٹی’ کی لانجرے یا زیر جامہ ملبوسات کی نمائش کی جا رہی تھی۔
اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے ریحانہ کا کہنا ہے کہ اس گانے کا استعمال ایک ‘غیرذمہ دارانہ’ حرکت تھی اور یہ ایک ‘غیر ارادی لیکن لاپرواہی کے نتیجے میں کی گئی غلطی تھی’۔
یہ گانا کوکو کلوئی کا ہے اور انھوں نے بھی اس بارے میں معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اس گانے میں اسلام سے متعلق حساس بول ہیں۔
ریحانہ کے فیشن اور بیوٹی برانڈ فینٹی کو ماضی میں اس کی متنوع مصنوعات کے حوالے سے پزیرائی ملتی رہی ہے۔
تاہم ان کے مسلمان حامیوں نے دو اکتوبر کو ایمازون پرائم پر نشر ہونے والے اس شو کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔
26 سالہ ہودھن لیادن ایک بیوٹی بلاگر ہیں اور ریحانہ اور فینٹی کی مداح بھی ہیں لیکن ان کا خیال ہے کہ اس گانے کو شو کا حصہ بنانا ایک غلطی تھی۔
انھوں نے کہا کہ انھیں ریحانہ کی معذرت دیکھ کر بہتر محسوس ہوا لیکن بڑے برانڈز کو ‘ان صنعتوں میں مزید مسلمانوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس قسم کی چیزوں کی نشاندہی کر سکیں۔’
انھوں نے ریڈیو ون نیوزبیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘کیا آپ واقعی مجھ جیسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں یا ایسا صرف آپ خود کو اچھا دکھانے کے لیے کرتے ہیں۔’
ہودھن نے اس سے پہلے بھی فینٹی کی مصنوعات خریدی ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ان کا ذہن بدل سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ شاید ان مصنوعات کا استعمال بھی نہ کریں جو برانڈ کی جانب سے آن لائن تشہیر کے لیے انھیں مفت بھیجی گئی تھیں۔
‘میرا نہیں خیال کہ میں ان مصنوعات کو خریدوں گی یا انسٹاگرام پر ان کی تشہیر کروں گی۔ میرے پاس اس وقت فینٹی کی مصنوعات کا ایک ڈبہ موجود ہے جو مجھے تشہیری مواد بنانے کے لیے بھیجا گیا تھا اور مجھے نہیں معلوم کہ میں اس وقت اس بارے میں کیسا محسوس کر رہی ہوں۔’
ہودھن کے علاوہ بھی اکثر لوگوں کو اس بارے میں مایوسی ہوئی ہے۔ ان میں عروج آفتاب بھی شامل ہیں جو ایک فیشن بلاگر ہیں جنھوں نے اس سے قبل بھی برانڈز کے متنوع ہونے کی اہمیت کے بارے میں بات کی ہے۔
ریحانہ اور کوکو کلوئی کی جانب سے سامنے آنے والی معذرت سے قبل عروج آفتاب نے اس بارے میں بی بی سی ایشیئن نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘جب میں نے وہ ویڈیو دیکھی تو مجھے برا محسوس ہوا۔’
‘یہ ایک حدیث ہے اور اسے ایک گانے میں شامل کیا گیا ہے اور اس پر لانجرے میں ملبوس خواتین ناچ رہی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ اسلام حیا کا سبق دیتا ہے جبکہ جو ہوا وہ اس کے الٹ ہے۔ ‘میرے نزدیک ہر مسلمان کا اس بارے میں ناراض ہونا حق بجانب ہے۔’
’نازیبہ تصاویر‘
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ریحانہ پر اسلامی روایات کا خیال نہ رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہو۔ اس سے قبل سنہ 2013 میں انھیں اس وقت ابو ظہبی کی ایک مسجد سے جانے کا کہا گیا تھا جب انھوں نے وہاں ‘نازیبہ تصاویر’ بنوائی تھیں۔
فیشن کی صنعت کو اسلام سے متعلق مواد کے استعمال کے حوالے سے ماضی میں بھی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ اگست کے مہینے میں امریکی گلوکار کانیے ویسٹ اس وقت تنقید کی زد میں آئے تھے جب انھوں نے اپنے جوتوں کو دو فرشتوں اسرافیل اور عزرائیل کے نام سے منسوب کیا تھا۔
ایک آن لان فیشنن برانڈ شین کو رواں برس جولائی میں اس وقت معذرت کرنی پڑی تھی جب انھوں نے جائے نمازوں کی ‘جھالر نما یونانی قالین’ کے طور پر تشہیر کی۔