یہ فیصلہ غلط ہے، یہ سازش ہے یا مقصد کی کامیابی پر خوشی یا کوئی اندرونی کہانی۔ جو بھی ہے یہ ہمارے وطن کو سلامتی سے اور بقا سے ہٹانے کی سازش ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کا کھیلا گیا خونی کھیل ابھی تک ہمارے ملک کی گردن نہیں چھوڑ رہا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے خون کے اندر کے چھپے ہوئے خطرے ابھی بھی ہماری سلامتی اور بقا کو گھیرے ہوئے ہیں۔ ہم قوم کو ایک دعوتِ فکر دیتے ہیں۔
میری عمر کے لوگ جو اِس وقت اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت سے 72برس کے اوپر کے عمری دائرے میں داخل ہو چکے ہیں اُنہوں نے اِس ملک میں بابائے پاکستان قائداعظمؒ محمد علی جناحؒ، شہیدِ ملت لیاقت علی خان، مادرِ ملت فاطمہ جناح، خواجہ نظام الدین، بیروت میں حسین شہید سہروردی، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اُس کے دو جوان بیٹوں کی پُراسرار موتیں، بےنظیر بھٹو کی شہادت جیسے واقعات سنے بھی ہیں اور اُن میں سے اپنی عمر میں ہی بعض واقعات دیکھے بھی ہیں۔
محترم عدالت کے فیصلے پر تو بات کرنے کی بھی جرأت نہیں ہو سکتی ویسے بھی ابھی عدالت نے خود ہدایت جاری کی ہے کہ تفصیلی اور مکمل وضاحت عدالت کی جانب سے جاری کی جائے گی۔ یاد رہے یہ سطور 18دسمبر 2019کی تاریخ کو لکھی جا رہی ہیں۔
اِس لئے اِن کو اِنہی تاریخوں تک محدود سمجھا جائے۔ اب جب کہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ سامنے آ چکا ہے اور ملک کے تمام حلقوں کا ردِعمل بھی آپ کے سامنے ہے اِس سلسلے میں بھی ہمارے خیالات حاضر ہیں۔
جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان زیادہ تر دشمنوں نے گھیرا ہوا ہے، ہمیں بھی یہ ذہن میں رکھنا چاہئے اور اداروں کو آئینی دائرے میں لانے کے لئے اپنی آئینی جدوجہد جاری رکھنی چاہئے، ہمارے نزدیک یہ ہماری اندرونی و بیرونی سلامتی اور بقا کے لئے ضروری ہے۔
انارکی کی صورت میں ہم میں سے کوئی بھی پاکستان سمیت فائدے میں نہیں رہے گا۔ یہاں میں آپ کو مولانا ابوالکلام کے ایک پیرا گراف کا مفہوم پیش کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ’’ہمیں اپنے آج کے حالات میں ہر شعبے میں عدم تشدد کا راستہ اختیار کرنا ہوگا اور اختیار کرنا چاہئے۔
ہمیں گمراہ کرنے کے لئے کوئی بھی ہمیں جو جبر، تشدد خون ریزی اور دوسرے غیر قانونی راستے اختیار کرنے کی ترغیب دے وہ اپنا بھی دشمن ہے، ہمارا بھی اور پاکستان کا بھی۔
ہمیں خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے قربانی اور اخلاقی اور اپنی ایمانی طاقت پر راستے پر ہی چلتے رہنا چاہئے۔ خود بھی نہ پُرامن آئینی راستہ چھوڑنا چاہئے بلکہ دوسروں کو بھی اسی کی نصیحت کرنی چاہئے اور جو آپ کی بات نہ مانے اُس کو بھی پاکستان کے لئے اس کے نقصانات سے آگاہ کرنا چاہئے۔ اُن کی یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ تشدد کے جواب میں تشدد کبھی اچھے نتائج پیدا نہیں کرتا۔
تاریخ ہمارے انتظار میں ہے اُسے جلد جلد یہاں آنے دو۔ اِس سے اُن کی مراد یہ تھی کہ آئین پر چلنے کی کامیابی تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے۔ ان شاء اللّٰہ کالم نگار کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ پاکستان میں بھی بالآخر مکمل آئینی حکمرانی کا سنہرا دور آئے گا اور ہم اُس دور کو پاکستان کے لئے ہی اندرونی اور بیرونی سلامتی کا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔