پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں اپنی پہلی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں اور اپوزیشن کے جلسے کو موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے حوالے سے سنگ بنیاد کے طور پر دیکھا گیا۔
جلسے سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے بذریعہ ویڈیو لنک، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی اور دیگر نے خطاب کیا۔
مریم نواز قافلے کے ہمراہ رات تقریباً ساڑھے 9 بجے گوجرانوالہ کے جناح اسٹیڈیم پہنچیں، بلاول بھٹو زرداری کا قافلہ تقریباً 10 بجے جلسہ گاہ پہنچا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن کی آمد رات ساڑھے 11 بجے ہوئی۔
اصل قصورواروں کو سامنے لانے میں نہیں ڈریں گے، نواز شریف
جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ میری آواز عوام تک نہ پہنچے اور ان کی آواز مجھ تک نہ پہنچے، لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھ چکے ہیں، لوگ بےروزگار ہوگئے ہیں، گیس اور بجلی کے بل ادا کرنا لوگوں کے بس میں نہیں رہا حتیٰ کہ ادویات بھی لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو مار دیا ہے، نہ جانے کس بے شرمی سے یہ لوگ میڈیا پر آکر اِدھر اُدھر کی کہانیاں سناتے ہیں، یہ کس کا قصور ہے؟ عمران خان نیازی کا یہ انہیں لانے والوں کا؟ اصل قصوروار کون ہے؟ عوام کا ووٹ کس نے چوری کیا، انتخابات میں کس نے دھاندلی کی؟ جو ووٹ آپ نے ڈالا تھا وہ کسی اور کے ڈبے میں کیسے پہنچ گیا؟ رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس کس نے بند کیا؟ نتائج کیوں روکے رکھے گئے؟ اور ہاری ہوئی پی ٹی آئی کو کس نے جتوایا؟ عوام کے ووٹ کی امانت میں کس نے خیانت کی؟ کس نے سلیکٹڈ حکومت بنانے کے لیے ہارس ٹریڈنگ کا بازار دوبارہ کس نے گرم کیا؟
نواز شریف نے کہا کہ اب اصل قصورواروں کو سامنے لانے میں نہیں ڈریں گے، ہم گائے بھینسیں نہیں ہیں، باضمیر لوگ ہیں اور اپنا ضمیر کبھی نہیں بیچیں گے، عوام کو اس کے ساتھ ظلم کرنے والوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہونا ہوگا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیوں ایک آمر عدالت سے سزا ملنے کے باوجود ملک سے باہر جانے میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ جبکہ مجھ سمیت سیاسی رہنماؤں کو تکالیف دی جاتی ہیں، کیوں منتخب وزرائے اعظم کو پانچ سالہ مدت پوری نہیں کرنے دی جاتی۔
سابق وزیر اعظم نے خود پر غداری کے الزام سے متعلق کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب آمروں نے عوامی رہنماؤں پر یہ الزام لگایا ہے کیونکہ وہ آئین و قانون کی بات کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر محب وطن کون ہیں؟ وہ جنہوں نے آئین کو تباہ کیا یا وہ جنہوں نے ملک کو دو ٹکروں میں تقسیم کردیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیوں لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کے خلاف اثاثوں سے متعلق کوئی کیس نہیں بنایا گیا، نیب کو ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنی چاہیے، وہ الزامات کے باوجود سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین کے طور پر کیسے کام کر سکتے ہیں۔
نواز شریف نے نیب پر یکطرفہ احتساب اور صرف اپوزیشن کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’ملک کی دو متوازی حکومتوں کا کون ذمہ دار ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ جو ہوا اس کا کون ذمہ دار ہے؟ صحافیوں کو اغوا کرکے ان پر تشدد کرنے کا کون ذمہ دار ہے؟
انہوں نے اپنی تقریر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پر بھی سنگین الزامات لگائے۔
انہوں نے ڈی جی آئی ایس آئی پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ آپ کے ہاتھوں سے ہوا ہے، آپ کو نواز شریف کو غدار کہنا ہے ضرور کہیے، اشتہاری کہنا ہے ضرور کہیے، نواز شریف کے اثاثے جائیداد ضبط کرنا ہے ضرور کریں، جھوٹے مقدمات بنوانے ہیں بنوائیے لیکن نواز شریف مظلوم عوام کی آواز بنتا رہے گا، نواز شریف عوام کو ان کے ووٹ کی عزت دلوا کر رہے گا‘‘۔
سابق وزیراعظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر بلاول بھٹو، مریم نواز، فضل الرحمٰن اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے نام لیتے ہوئے کہا کہ یہ سب ووٹ کو عزت دلواکر رہیں گے۔
انہوں نے جلسے میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا گوجرانوالہ کے عوام تم اس جدوجہد میں میرا ساتھ دو گے؟ کیا تم میڈیا کا ساتھ دو گے؟ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ دونوں ہاتھ کھڑے کر کے وعدہ کرو کیا تم نواز شریف کا ساتھ دو گے؟‘‘
جب میڈیا آزاد ہوگا تو کرپشن کی کہانیاں سامنے آئیں گی، مریم نواز
والد کے مقابلے میں مریم نواز اپنے خطاب میں خاصی مرکوز اور قابو میں میں نظر آئیں جو شاید مسلم لیگ (ن) کی انچارج کی حیثیت سے ان کی ذمہ داریوں کی وجہ سے تھا۔
مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو ان کی پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’عمران نیازی تم خود جانا چاہو گے یا عوام اٹھا کر باہر پھینکیں، اب تمہیں کسی پناہ گاہ میں پناہ نہیں ملے گی‘۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ان لوگوں نے شریف خاندان کو سیسلین مافیا کہا تھا کہ لیکن اصل میں یہ مافیا ہیں جنہوں نے چینی اور آٹے سے منافع کمایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران نے میڈیا پر پابندیاں لگادی ہیں اور جب یہ آزاد ہوگا کرپشن کی کہانیاں سامنے آئیں گی، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے‘۔
مریم نواز نے سوال کیا کہ کوئی عاصم باجوہ سے کمپنیوں کے بارے میں سوال کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہے، ’’اس بدعنوان شخص کے پاس سی پیک کا اہم عہدہ ہے‘‘۔
18 اکتوبر کو ہم سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے لیے چیلنج دیں گے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان کے پاس قوم کے تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے اور وہ ’ٹائیگر فورس‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس شخص نے بدعنوانی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، پی ٹی آئی کے اپنے بانی رکن نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل اور بھارت نے عمران خان کی پارٹی کو فنڈ دیے لیکن کوئی ان الزامات کو دیکھنے کو تیار نہیں‘۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ’یہ نا اہل نیازی مسلم دنیا کو کشمیر پر متحد نہیں کرسکا کیوں کہ یہ اس نے مودی کو بیچنے کی کوشش کی تھی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کٹھ پتلی اور منتخب نیازی خاموش رہے گا لیکن ہم کشمیر کے مسئلے پر خاموش نہیں بٹھیں گے‘۔
وزیراعظم کے اپنے آپ کو ’جمہوریت‘ کہنے پر تنقید کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ’میں آپ کو بتاؤں عمران نیازی کہ آپ ایک کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ ہیں‘۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’کراچی میں 18 اکتوبر کو ہم سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے لیے چیلنج رکھیں گے‘۔
دسمبر تک حکومت نہیں رہے گی، مولانا فضل الرحمٰن
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ گوجرانوالہ میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ’جعلی‘ حکومت کو اٹھا کر باہر پھینک دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’آئندہ آنے والے دنوں میں جعلی حکمران کی قسمت کا فیصلہ ہوگا، اور اللہ نے چاہا تو دسمبر تک حکومت نہیں رہے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ انہیں سیلکٹرز کا نام لینے سے اس لیے منع کیا گیا کہ اس سے وہ ایکسپوز ہوجائیں گے، کیوں کہ انہوں نے سرعام ’جموریت کو ذبح‘ کرنے کی کوشش کی اور عوام کی خواہش کے برعکس ایک کٹھ پتلی حکومت مسلط کردی۔
دیگر رہنماؤں کے خطابات
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج گوجرانوالہ نےمیدان مار لیا ہے، جتنے لوگ اسٹیڈیم میں موجود ہیں اس سے دو گنا باہر ہیں، یہ جمہوریت اور پاکستان کی فتح ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی کیسے ہوگئی، ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے، جواب دیں آج چینی 110 روپے اور آٹا 75 روپے فی کلو کیسے ہوگیا، آج عمران خان کو لانے والوں کو بھی نواز شریف یاد آتا ہے، آج سب کو نواز شریف یاد آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، کیونکہ اس کی بنیاد کھوکھلی تھی، عوام ووٹ کی صورت میں امانت دیتے ہیں اس میں خیانت نہیں ہونی چاہیے، آج ہم سب کا بیانیہ صرف یہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو جبکہ آج ایک آزاد الیکشن ہی ملک کو بچا سکتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج قومی فریضےکا آغاز کر رہے ہیں، آج ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوئی ہیں اور عوامی طاقت سے حکومت کو ہٹا کر دم لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، عمران خان کی حکومت کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، ملک میں کوئی بھی موجودہ حکومت سے خوش نہیں، حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں اور حکومت مہینے میں نہیں دنوں میں جائے گی۔
سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف کا خطاب میں کہنا تھا کہ وہ شخص لیڈر نہیں ہو سکتا جو جھوٹ بولے، مہنگائی نے ہماری کمر توڑ دی، بےروزگاری نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا لیکن یہ ہر بات کا الزام پچھلی حکومتوں پر لگاتےہیں، آپ نے 2سالوں میں کیا کیا؟ اس حکومت نے سوا 2 سال میں پاکستان کے عوام کو اذیت دی۔
انہوں نے کہا کہ ان سے کہتا ہوں اتنا ظلم کرو جتنا برداشت کر سکو، بہت جلد نیا سورج طلوع ہونے والا ہے جبکہ پاکستان کو بچانا ہے تو حکومت کو ہٹانا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما افتخار حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا مہنگائی کو آسمان تک پہنچا دیا ہے، آج سارا پاکستان حکومت کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو راستہ دیا گیا اور آج ہمارے راستے روکےگئے لیکن نہ کنٹینر، نہ پولیس اور نہ ہی جبر ہمیں روک سکتا ہے جبکہ لاہور میں جلسے کی باری نہیں آئے گی اس سے پہلے ہی حکومت کا کام ہوجائے گا۔
اپوزیشن تحریک کے پہلے پاور شو سے احسن اقبال، لطیف کھوسہ، محمود اچکزئی اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
جلسے سے قبل رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، جاتی امرا لاہور سے ایک قافلے کی صورت میں گوجرانوالہ کے لیے روانہ ہوئیں۔
گوجرانوالہ روانگی سے قبل انہوں نے جاتی امرا میں دعا بھی کی جبکہ وہاں بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا، جس کے بعد وہ قافلے کی صورت میں گوجرانوالہ کے لیے روانہ ہوئیں۔
اس موقع پر انہوں نے پارٹی کارکنوں سے مختصر خطاب میں کہا کہ آج آپ لوگ نواز شریف اور 22 کروڑ عوام کے حقوق کی جدوجہد کے لیے میدان میں اترے ہیں تو میں آپ کو سلام پیش کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج یہ جو ’جعلی حکومت‘ کے خاتمے کی شروعات ہیں۔
دوسری جانب گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے پہلے جسے سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم عہدوں کے لیے نہیں بلکہ مقصد کے لیے پی ڈی ایم کا حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پی ڈی ایم کے بینر تلے لوگوں کے ووٹ کی عزت بحال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کا یہ اتحاد ان حکمرانوں کی کشتی کو غرق آب کرنے کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا، ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن یہ محسوس ہونا چاہیے کہ پاکستان، پاکستانیوں کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مغربی آقاؤں کا نہیں، پاکستان عالمی اسٹیبلشمنٹ کی حکمرانی کے لیے معرض وجود میں نہیں آیا تھا، دنیا میں سازشیں ہوتی ہیں، اپنی مرضی کی حکومتیں قوموں پر مسلط کی جاتی ہیں، اپنے ایجنڈے کی تکمیل کرائی جاتی ہے اور آج بھی آپ نے دیکھا کہ ان دو سالوں میں اگر کوئی قانون سازی ہوئی ہے اور 11 سے 12 قوانین بنے ہیں تو وہ بھی ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے تحت بنے ہیں۔
پارلیمنٹ کی بالادستی اور خودمختاری کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا، بل پر باقاعدہ اس کے اغراض و مقاصد لکھے جاتے ہیں، اس کا موضوع لکھا جاتا ہے جس میں صراحت کے ساتھ کہا جاتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر قانون سازی ہو رہی ہے، اگر ہم نے یہ لکھنا ہے تو اس پارلیمنٹ کی نفی خود پارلیمنٹ کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری دلیل مضبوط ہے کہ یہ پارلیمنٹ معتبر پارلیمنٹ نہیں ہے، یہ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں ہے، یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں اور دباؤ کے تحت لائی گئی پارلیمنٹ ہے اور آج بھی ان کے ایجنڈے پر قانون سازی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حکمرانوں کی حکمرانی کا خاتمہ کرنے کے لیے ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں اور آج سب متحد ہو کر گوجرانوالہ میں قوم سے مخاطب ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج پوری اپوزیشن متحد ہے اور یہ تاثر ہرگز نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی بھی سیاسی قوت کسی مفاہمت کے انتظار میں ہے یا وہ کسی سیاسی مفاہمت سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور عام آدمی کے ووٹ کو دوبارہ عوام تک پہنچانے کے لیے پوری طرح متحد ہیں۔
علاوہ ازیں لالہ موسیٰ میں جلسے سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور عہدیداروں کو حراساں کیا جارہا ہے اور ان پر مقدمہ بنا کر گرفتار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ جو وزیر اعظم کہتے تھے کہ احتجاج کرنے والوں کو کنٹینرز اور کھانا دیں گے، انہوں نے ہمارے راستوں میں ہی کنٹینرز رکھ دیے ہیں، وزیر اعظم بھوک، بیروزگاری کو قید نہیں کرسکتے اور آج گوجرانوالہ میں عوام کا سمندر آپ کو جواب دے گا کہ سلیکٹڈ کے جانے کا وقت آچکا ہے۔
عوام کو دعوت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا حصہ بنیں اور 70 سال سے جمہوریت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو جواب دیں کہ پاکستان کے وام غلام نہیں آزاد شہری ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ 2020 غیر جمہوری کوششیں جاری ہیں، ایک جلسہ برداشت نہیں ہوتا، گلگت بلتستان میں قبل از وقت دھاندلی کا آغاز کردیا گیا ہے، میں حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ وہاں دھاندلی ہوئی اسے بالکل برداشت نہیں کریں گے۔
پی ڈی ایم کیا ہے؟
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو رواں ماہ سے شروع ہونے والے ’ایکشن پلان‘ کے تحت 3 مرحلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔
ایکشن پلان کے تحت پی ڈی ایم نے رواں ماہ سے ملک گیر عوامی جلسوں، احتجاجی مظاہروں، دسمبر میں ریلیوں اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک ’فیصلہ کن لانگ مارچ‘ کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے پہلے صدر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکرٹری جنرل ہیں۔