وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مریم نواز کے لیے نانی کے لفظ کا استعمال، نانی کا رشتہ اور عمر کے طعنے پر بحث
سنیچر کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ٹائیگر فورس کنوینشن سے خطاب کے دوران اپنے سیاسی حریف بلاول بھٹو اور مریم نواز کے لیے ’بچہ‘ اور ’نانی‘ کے الفاظ استعمال کیے تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نےاس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘گجرانوالہ کے جلسے میں جو دو بچوں نے تقریریں کی تھیں ان کے اوپر میں بات نہیں کرنا چاہتا۔ ان میں سے ایک ‘نانی’ ہو گئی ہے لیکن میرے لیے وہ بچہ ہی ہے۔’
اس کی وجہ انھوں نے یہ بتائی کہ انسان جب تک زندگی میں جدوجہد نہیں کرتا تب تک وہ لیڈر نہیں بن سکتا اور ’ان دو بچوں نے آج تک ایک کام نہیں کیا‘۔
اس سے اگلے روز مریم نواز نے کراچی کے جلسے میں اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات ان کا مذاق اڑانے کی غرض سے کی گئی تھی
ان کا کہنا تھا ’میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ میں ایک بچے کی نہیں بلکہ دو بچوں کی نانی ہوں۔’
جلسے میں موجود خواتین کو مخاطب کر کے مریم نواز نے پوچھا، کہ ’بتائیں کہ نانی اور دادی کا رشتہ کتنا خوبصورت رشتہ ہوتا ہے؟‘
جس پر انھوں نے مزید کہا کہ جب ’میں تھکی ہوتی ہوں تو اپنی بیٹی سے کہتی ہوں کہ دونوں بچوں کو میرے پاس لے آؤ۔ یقین کریں کہ تھکاوٹ دور کرنے اور دل کی خوشی کا میرے پاس اس سے بہتر علاج کوئی نہیں ہے۔’
جس کے بعد انھوں نے عمران خان کو مخاطب کر کے کہا کہ ’آپ نے جب یہ بات کہی تو آپ نے میری تضحیک نہیں کی بلکہ اس مقدس رشتے کی تضحیک کی ہے کیونکہ نانی ماں کی بھی ماں ہوتی ہے اور ماں کے قدموں تلے جنت ہوتی ہے۔ نانی اور دادی جیسے رشتے نصیب والوں کو ملتے ہیں۔ یہ رشتے ان کو ملتے ہیں جو اپنے رشتے نبھانے جانتے ہیں۔ جو رشتوں کی قدریں اور احترام کرنا جانتے ہیں۔’
کیا آپ بھی نانی ہیں؟
سیاست سے جڑی چند خواتین سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ کے نزدیک یہ رشتہ کیا ہے؟
جس پر مسلم لیگ ن کی رہنما سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ ’میرے گھر میں بچے ہیں اور میں یہ بات یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ اولاد کی اولاد زیادہ پیاری ہوتی اور نانی کا رشتہ انتہائی منفرد رشتہ ہوتا ہے‘۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ جس دن سے پی ٹی آئی سیاست میں آئی ہے ’اس دن سے بدتمیزی اور غیر مہذب رویہ بڑھتا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی روایتی حریف تھے لیکن ہمیشہ یہی کوشش کی کہ احترام کریں ایک دوسرے کا‘۔
وہ کہتی ہیں ‘دوسری طرف جب بھی عمران خان کے بارے میں بات ہوتی ہے یا ان پر تنقید ہوتی ہے تو وہ اپنے آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ اور جب ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی ہے تو وہ ذاتیات پر اتر جاتے ہیں۔ یہی انھوں نے اس دن بھی کیا جب انھوں نے مریم اور بلاول کو بچہ کہا اور مریم کا مذاق اڑانے کے لیے نانی کہا۔ کیا وزیر اعظم کو ایسی بات کہنا زیب دیتی ہے۔ انھیں احساس ہونا چاہیے کہ آپ ایک عام آدمی نہیں ہیں اور انھیں پوری دنیا دیکھتی اور سنتی ہے۔ جب آپ ایک عورت کی عمر کا اور اس کے رشتوں کا مذاق اڑائیں گے تو دنیا کو کیا تاثر جائے گا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ خان صاحب یہ بات کر کے پچھتا رہے ہوں گے۔’
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی فائزہ ملک کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ’وزیر اعظم کی بات سے یہ تاثر جاتا ہے کہ کسی بھی خاتون کو عمر کی شرم دلانا یا یہ کہنا کہ اس کی عمر بہت زیادہ ہے یا وہ نانی دادی ہے تو میرے نزدیک یہ بہت غلط بات ہے‘۔
وہ کہتی ہیں ‘انھیں یہ سوچنا چاہیے تھا کہ سیاست کا عمر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے کسی کو بچہ کہنا یا نانی کہنا مناسب نہیں ہے۔ کیونکہ جن کو آپ بچہ کہہ رہے ہیں وہ سیاست میں آچکے ہیں اور اپنا کردار ادا بھی کر رہے ہیں۔ جبکہ اگر کوئی نانی ہے تو یہ تو اچھی بات ہے کہ اس کا سیاست میں تجربہ بھی زیادہ ہوگا۔’
نانی کے رشتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’یہ رشتہ ایک عورت کی پہچان ہوتی ہے کہ وہ کس طرح اپنے خاندان اور رشتوں کو برقرار رکھتی ہے۔ اس لیے یہ رشتہ فیملی کی طرف اشارہ کرتا ہے‘۔
وہ کہتی ہیں ‘عمران خان صاحب کی فیملی ویسی نہیں ہے جیسی عام لوگوں کی فیملی ہوتی ہے اس لیے انھیں شاید ان رشتوں کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ یہ مضبوط اور خوبصورت رشتے ہیں۔’
اس معاملے پر تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ یہ بہت اچھا رشتہ ہے اور ’میں تو خود اس رشتے سے خوش ہوتی ہوں کیونکہ میں تو نانی بھی ہوں اور دادی بھی‘۔
انھوں نے کہا کہ جو بات وزیر اعظم نے کہی وہ ایک حقیقت ہے کیونکہ عمران خان مریم اور بلاول سے عمر میں بڑے ہیں تو اس لیے اگر انھوں نے انھیں بچہ کہا تو ’اس میں کیا غلط ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ مریم نانی ہیں‘۔
کیا آپ کو کبھی کسی نے عمر زیادہ ہونے کا طعنہ دیا؟
اس بارے میں بیشتر خواتین سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ سیاست میں عمر زیادہ ہو تو زیادہ عزت دی جاتی ہے کیونکہ آپ سینئر سیاست دان کہلاتے ہیں۔ جبکہ کچھ نے یہ بھی کہا کہ یہ درست ہے کہ عمر زیادہ ہونے پر لوگ کہتے ہیں کہ آپ کیسے کام کریں گی۔
اس بارے میں ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ’مجھے لوگ اکثر کہتے ہیں کہ آپ بوڑھی ہوگئی ہیں تو اس لیے آپ یہ کام چھوڑ دیں یا آپ سے یہ کام نہیں ہو سکے گا۔ جس پر میں انھیں ہمیشہ یہی جواب دیتی ہوں کہ جب تک مجھ میں ہمت ہے اور میں اپنا کام سہی سے کر رہی ہوں تو آپ کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ میری عمر کا تعلق میرے کام سے نہیں ہے‘۔
سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل
وزیر اعظم عمران کا مریم نواز کو نانی کہنے پر ٹوئٹر صارف ڈی کمال نے لکھا کہ عمران خان نے ‘نانی’ کو ’توہین آمیز اصطلاح کے طور پر استعمال کیا جس پر ان کے حامی یہ کہہ کر ان کا دفاع کر رہے ہیں کہ یہ تو حقیقت ہے کہ وہ نانی ہیں‘۔
جبکہ کچھ صارفین نے مریم کو نانی کہہ کر پکارنے کے جواب پر کہا کہ مریم نے بہت وقار کے ساتھ اس رشتے کو اپنایا۔
نانی کے نام سے ٹوئٹر پر ٹریند چلنے کے بعد رضوان رضی نے ٹوئٹ کی کہ ’میری نانی اماں مرحومہ مجھ سے بہت پیار کرتی تھیں، جب محبت میں مجھے چومتی تھیں تو مجھے چلاکو کہہ کر پکارتی تھیں۔ آئیں اپنی اپنی نانی تو یاد کریں‘۔
اس ٹرینڈ کے خلاف بھی ٹوئٹر ٹرینڈ چلائے گئے اور ایسے ہی کئی ٹرینڈز ہماری نظر سے پہلے بھی گزر چکے ہیں لیکن نازیبا اور نا شائشتہ الفاظ کے چناؤ کی بنا پر ہم انھیں انہیں شائع نہیں کر رہے۔